ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری

اقوام متحدہ کے چارٹر اور علاقائی سلامتی ‘ خود مختاری کے اصولوں پر کاربند رہنے اورہارٹ آف ایشیاء کی پانچ کانفرنسز کے فیصلوں پر عملدرآمد کے عزم کا اعادہ

اتوار 4 دسمبر 2016 17:40

ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری

�مرتسر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) بھارت کے شہرامرتسر میں افغانستان سے متعلق ہونے والی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر اور علاقائی سلامتی ‘ خود مختاری کے اصولوں پر کاربند رہنے اورہارٹ آف ایشیاء کی پانچ کانفرنسز کے فیصلوں پر عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور کہا گیا کہ تمام اقوام کی علاقائی خود مختاری کو یکساں اہمیت دی جائے گی، عالمی قوانین اور مسلمہ ضا بطوں کے مطابق دوسرے ملک میں مداخلت سے گریز کیا جائے گا،ہارٹ آف ایشیاء کی چھٹی وزارتی کانفرنس کی میزبانی ایران کرے گا، 2017ء میں اگلی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کیلئے آذربائیجان کی رضا مندی کا خیر مقدم،افغان مہاجرین کی 30سال سے میزبانی پر پاکستان اور ایران قابل تحسین ہیں۔

(جاری ہے)

اتوار کو بھارت کے شہرامرتسر میں افغانستان سے متعلق ہونے والی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں دلچسپی پر شریک ملکوں سے اظہار تشکرکیا گیا ۔ شریک وزرائے خارجہ نے امرتسر کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کی منظوری دی ۔ ہارٹ آف ایشیاء کی پانچ کانفرنسز کا فیصلوں پر عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کیا۔

اگلے تین ماہ کے اندر سینئر حکام ملاقات کریں گے ،بیجنگ اور اسلام آباد کانفرنس کے نتیجے میں اہم امور پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ ہارٹ آف ایشیاء کی چھٹی وزارتی کانفرنس کی میزبانی ایران کرے گا۔ 2017ء میں اگلی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کیلئے آذربائیجان کی رضا مندی کا خیر مقدم ۔ کانفرنس میں مہمان ممالک آسٹریلیا ‘ بلغاریہ ‘ لٹویا اور ازبکستان کی شمولیت کا خیر مقدم۔

ہارٹ آف ایشیاء سیاسی بات چیت کا اہم علاقائی فورم ہے۔ کانفرنس افغانستان نہیں خطے میں امن و استحکام کیلئے مددگار ہو گی۔ اقوام متحدہ کے چارٹر اور علاقائی سلامتی ‘ خود مختاری کے اصولوں پر کاربند رہنے کے عزم کا اعادہ ‘ تمام اقوام کی علاقائی خود مختاری کو یکساں اہمیت دی جائے گی۔ عالمی قوانین اور مسلمہ ضا بطوں کے مطابق دوسرے ملک میں مداخلت سے گریز کیا جائے گا۔

کانفرنس میں انسانی حقوق سے متعلق عالمی منشور پر عملدرآمد کے عزم کا اعادہ، افغان مہاجرین کی 30سال سے میزبانی پر پاکستان اور ایران قابل تحسین ہیں۔اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کیا اور خطاب کے دوران پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی معاونت اور سرپرستی کا الزام عائد کیا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے شرکت پر تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا لیکن ساتھ ہی پاکستان کا نام لئے بغیر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام بھی عائد کرتے رہے۔نریندر مودی کا کہنا تھا کہ خطے کو بدامنی کے چیلنج کاسامنا ہے جب کہ دہشت گردی افغانستان کے امن اور استحکام کے لئے خطرہ ہے، خطے میں امن کے لئے افغانستان میں قیام امن ضروری ہے، ہماری توجہ افغانستان اور اس کے شہریوں کو محفوظ بنانے پر ہے، ہمیں مل کر دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑنا اور سرپرستی کرنے والوں کو روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے بھرپور عزم کی ضرورت ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ممالک کے درمیان روابط بڑھانا ہوں گے ۔انھوںنے کہاکہ دہشت گردی میں تعاون کرنے والوں کے خلاف لازمی کارروائی کی ضرورت ہے۔ افغانستان اور خطے کے دیگر ملکوں میں مضبوط رابطوں کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے ،عالمی برادری افغانستان میں دیر پا امن اور استحکام کا عزم نو کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا نیٹ ورک توڑنے کے لیے بھرپور عزم کی ضرورت ہے ،دہشت گردی سے خطے کے امن اور استحکام کو خطرہ ہے ۔نریندر مودی نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی پر خاموشی دہشت گردوں اور ان کے آقائو ں کو مضبوط کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمار ی توجہ افغانستان اور اس کے شہریوں کو محفوظ بنانے پر ہے،افغانستان اور بھار ت میںٹرانسپورٹ کا فضائی کوریڈور زیر غور ہے۔

اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ کانفرنس بھی افغانستان کودرپیش خطرات کے پس منظر میں ہو رہی ہے۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنمائو ں کی افغان مسئلے پر توجہ کے شکر گزار ہیں۔ اشرف غنی نے ایک بار پھر پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرکردہ طالبان رہنما نے پاکستان کی جانب سے مدد ملنے کا اعتراف کیا، پاکستان کی جانب سے افغانستان کی تعمیرنو کے لیے 50 کروڑ ڈالرفنڈ کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں۔

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے خطے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، بھارت بغیر کسی شرائط کے ہماری مدد کرتا ہے، افغانستان میں دیر پا قیام امن اور استحکام پر توجہ دے رہے ہیں، ملکی اداروں کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ اشرف غنی کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔