خطے میں بد امنی کی بنیادی وجہ بھارت ہے ،راجہ محمد فاروق حیدر

کشمیر میں معصوم طالبعلموں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے ، کشمیریوں کے جان و مال ،کاروبار تباہ کر کے وادی کو عملاً جیل میں تبدیل کر نے ،اظہار رائے پر پابندی ودیگر غیر معمولی اقدمات نے ہندوستان کی نام نہاد جمہوریت ،سیکولرازم کے لبادے سے پردہ ہٹا دیا ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر

اتوار 4 دسمبر 2016 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ خطے میں بد امنی کی بنیادی وجہ ہندوستان ہے ۔ کشمیر میں معصوم طالبعلموں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے ، کشمیریوں کے جان و مال اور کاروبار تباہ کر کے وادی کو عملاً جیل میں تبدیل کر نے کے ساتھ ساتھ اظہار رائے پر پابندی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی مقبوضہ کشمیر تک رسائی روکنے جیسے غیر معمولی اقدمات نے ہندوستان کی نام نہاد جمہوریت اور سیکولرازم کے لبادے سے پردہ ہٹا دیا ہے ۔

بین الاقوامی رہنمائوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کشمیریوں کی قربانیوں اور حکومت پاکستان کی بہترین سفاتکاری کا نتیجہ ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر ہائوس میں آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع سے آنے والے جماعتی عہدیداران ، کارکنا ن ،یوتھ ونگ ، ایم ایس ایف کے اراکین سے ملاقات کے دوران کیا۔ وزیر اعظم نے کشمیر ہائوس میں مصروف دن گزارا اور 150سے زائد افراد سے ملاقاتیں کی جو صبح سے شام تک جاری رہیں ۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں سے کشمیرپاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی نقطہ رہا ہے ۔ہندوستان افغانستان کو پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے بطور لانچنگ پیڈ استعمال کرنا چاہتا ہے جس میں اسے ناکامی ہوگی اور اسے پاکستانی اور افغانی عوام مل کر ناکام بنائیں گے ۔حکومت کی پہلی ترجیح تحریک آزادی کشمیر ہے ۔ ہم یہاں گڈ گورننس کا قیام عمل میں لا کر تحریک آزادی کشمیر کو تیز تر کرنے میں اپنا بھرپور حصہ ڈال سکتے ہیں ۔

آزاد کشمیر کو ایسا مثالی خطہ بنانا چاہتے ہیں کہ جس سے مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی بطور مثال پیش کرسکیں ۔ ترقی ، خوشحالی ، خودکفالت اور روزگار کی فراہمی کیلئے اجتماعی بنیادوں پر اقدامات کررہے ہیں ۔ حکومت فیصلوں کے اثرات عوام جلد محسوس کریں گے۔ آزاد کشمیر میں ایسا نظام لانا چاہتے ہیں کہ لوگوں کا ریاست پر اعتماد بڑھے ، اداروں مضبوط ہوں ۔

بھمبر سے لر کر تائو بٹ تک پورے آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی یکساں عزیز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی فورم کا بائیکاٹ دشمن کو آپ کے خلاف یکطرفہ پروپیگنڈے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ اس لیے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزہ یہ ہے کہ دشمن کی سرزمین پر بیٹھ کر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی جائے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے اند ر حالیہ تحریک میں جو شدت آئی ہے اس کا تقاضہ ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ۔

حکومت اس حوالہ سے اپنا فعال کردار ادا کرے گی۔ ما ضی میں ریاست کے اندر اجتماعی مفاد کے بجائے شرافیہ کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے منصوبہ سازی کی جاتی رہی ، آزاد کشمیر کی پائیدار ترقی کیلئے مفصل ، جامع ، قابل عمل پالیسی کی تیاری اور اس پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے ۔ آزاد کشمیر چھوٹا سا خطہ ہے اس کو اللہ نے بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے اگر ہم دیانتداری سے کام کریں تو آنے والی نسلوں کی بھی تقدیر بدل سکتے ہیں ۔

میری ساری کابینہ با صلاحیت اور پارلیمانی پارٹی اجتماعی سوچ کی حامل ہے ۔ اگر ہم نے اب تبدیلی نہ لا سکی تو شاید کوئی اور بھی نہ لا سکے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ہندوستان جا کر بھارت کی پاکستان کو تنہا ء کرنے کی چال ناکام بنا دی اور بہتر نمائندگی کی ۔