پنجاب کے ایکسپورٹرز اور ملرز کو دی جانے والی گندم کا معیار ناقص ہے ‘عاصم رضا

ے 30 لاکھ ٹن فاضل گندم کی نکاسی کیلئے حکومت شارٹ ٹرم پالیسی کی بجائے لانگ ٹرم پالیسی کا اعلان کرے

اتوار 4 دسمبر 2016 15:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں عاصم رضا، میاں ریاض ، افتخار احمد مٹو اور لیاقت علی خان نے کہا ہے کہ پنجاب کے ایکسپورٹرز اور ملرز کو دی جانے والی گندم کا معیار ناقص ہے جس سے حفظان صحت کے مطابق آٹا کی تیاری ممکن نہیں ، 25 سے 30 لاکھ ٹن فاضل گندم کی نکاسی کیلئے حکومت شارٹ ٹرم پالیسی کی بجائے لانگ ٹرم پالیسی کا اعلان کرے کیونکہ لاکھوں ٹن گندم کے یہ فاضل ذخائر کھلے آسمان تلے موسمی اثرات کی وجہ سے مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث خراب ہو رہے ہیں۔

گزشتہ روز اپنے دفتر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان فلو ر ملز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا کہ اس وقت سندھ سے 3 لاکھ ٹن جبکہ پنجاب سے ساڑھے 3 لاکھ ٹن گندم سرکاری گوداموں سے ایکسپورٹ کیلئے ریلیز ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ آٹے کی سپلائی ہمسایہ ملک افغانستان کو زمینی راستے سے کی گئی ہے تاہم افغانستان کے خریداروں کی جانب سے آٹے کے معیار کے حوالے سے متعدد شکایات اور تحفظا ت سامنے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ لوکل انڈسٹری کو ایکسپورٹ کی مد میں حکومتی اداروں کی جانب سے انڈسٹری کو ریبیٹ کی ادائیگی میں بیورو کریسی کی جانب سے رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیںتاکہ گندم کو براہ راست ایکسپورٹ کر کے کمیشن مافیا کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایکسپورٹ کی مد میں ملنے والی ریبیٹ متعلقہ ایکسپورٹرز کو ادا کی جائے تاکہ ایکسپورٹرکو درپیش تحفظات دور ہو سکیں اور دلجمئی کے ساتھ گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

پی ایف ایم اے کے رہنماؤں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ شارٹ ٹرم پالیسی سے نکل کر ملک میں موجود فاضل گندم کی مکمل ایکسپورٹ تک لانگ ٹرم ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان کیا جائے جس میں گندم کی تمام مصنوعات شامل ہونی چاہییں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کیلئے سمندر اور زمینی راستوں کے تمام بارڈرز کھولے جائیںاور اس کے ساتھ ساتھ خراب اور ناقص گندم فلور ملوں کو زبردستی اٹھوانے کی بجائے تلف کرنے کے احکامات صادر کئے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :