وزیراعظم نوازشریف اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کال اور اس میں ہونے والی گفتگو کے متن پر تنقیدبلاجواز ہے، ہنگامہ ان لوگو ں نے کھڑا کیاہے جن کو یہ اعلیٰ سطحی رابطہ پسند نہیں آیا ، ٹیلیفون کال معمول کا حصہ تھی ، پاکستان اور ڈونلڈٹرمپ کی ٹیم کے بیان کا متن ایک ہی جیساتھا ،اس کا نچوڑ یہ تھا دونوں ممالک کی قیادت کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے ، امریکہ کی نئی قیادت کی جانب سے پاکستان کی قیادت کے جذبہ خیر سگالی کا مثبت جواب آیاہے ،مسئلہ افغانستان کا حل دوطرفہ مذاکرات سے ہی ممکن ہے ، ہم افغانستان کا کوئی عسکری حل نہیں دیکھ رہے نہ پراکسی وار دیکھنا چاہتے ہیں ، افغان طالبان کو ہمارا واضح پیغام ہے کہ وہ افغان حکومت کیساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور مل کر مسئلہ کو حل کریں ، روس ،چین ، پاکستان اور وسطی ایشیا ملکر نئی دنیا کھولنے جا رہے ہیں ،اس سے پورے خطے میں خوشحالی نظر آئے گی، روس کی طرف سے پاکستان کو مثبت پیغامات آرہے ہیں ،سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا سرکاری ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 4 دسمبر 2016 14:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 دسمبر2016ء) سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے وزیراعظم نوازشریف اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کال اور اس میں ہونے والی گفتگو کے متن پر تنقید کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ ہنگامہ ان لوگو ں نے کھڑا کیاہے جن کو دونوں ممالک کی قیاد ت کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطہ پسند نہیں آیا ، ٹیلیفون کال معمول کا حصہ تھی ، پاکستان اور ڈونلڈٹرمپ کی ٹیم کے بیان کا متن ایک ہی جیساتھا جس کا نچوڑ یہ تھا دونوں ممالک کی قیادت کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے ، امریکہ کی نئی قیادت کی جانب سے پاکستان کی قیادت کے جذبہ خیر سگالی کا مثبت جواب آیاہے ، امریکہ کی نئی قیادت نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتی ہے ، وائٹ ہائوس ،موجودہ انتظامیہ کے ساتھ ہے جبکہ ڈونلڈٹرمپ کی اپنی ٹیم ہے ، مسئلہ افغانستان کا حل دوطرفہ مذاکرات سے ہی ممکن ہے ، ہم افغانستان کا کوئی عسکری حل نہیں دیکھ رہے نہ پراکسی وار دیکھنا چاہتے ہیں ، افغان طالبان کو ہمارا واضح پیغام ہے کہ وہ افغان حکومت کیساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور مل کر مسئلہ کو حل کریں کیونکہ انہیں بھی جو کامیابی مذاکرات سے ملے گی وہ جنگ سے نہیں مل سکتی ، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کی مدد کی اور کرتا رہے گا، دونوں ممالک صدیوں سے ثقافتی، لسانی اور مذہبی روابط میں جڑے ہوئے ہیں ، روس ،چین ، پاکستان اور وسطی ایشیا ملکر نئی دنیا کھولنے جا رہے ہیں جس کے تحت آنے والے وقت میں پورے خطے میں خوشحالی نظر آئے گی، روس کی طرف سے پاکستان کو مثبت پیغامات آرہے ہیں اور یہ تعلقات پورے ایشیا اور یورپ میں نئی صف بندیوں کا حصہ ہے ۔

(جاری ہے)

سرکاری ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں دیکھ رہا بلکہ وہ مذاکرات سے اس مسئلے کا حل چاہتا ہے ، پاکستان افغان طالبان سے رابطے میں ہے اور انہیں ہمارا یہ واضح پیغام ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں ، افغان طالبان کو وہ کامیابی جنگ سے حاصل نہیں ہو گی جو مذاکرات سے ہو گی ۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار قیام امن کے لئے کوشاں ہے اس نے افغانستان کی ہمشیہ ہر قسم کی مدد کی اور کرتا رہے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بے شک بھارت افغانستان میں جتنی سرمایہ کاری کرے تاہم پاکستان افغانستان میں مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہے ، ہم نے بھی وہاں اربوں کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے ،ا فغانستان میں پاکستان کے کردار کا کوئی بھی متبادل نہیں ، پاکستان اور افغانستان ثقافتی ، لسانی اور مذہبی روابط میں صدیوں سے جڑے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی جانی چاہیے اور پراکسی وار نہیں ہونی چاہیے ، بھارت اس حوالے سے منفی انداز میں پیش کرتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کا قیام چاہتے ہیں اس حوالے سے کوئی پراکسی وار نہیں ہونی چاہیے نہ ہی پاکستان پراکسی کر رہا ہے اور نہ ہی اس کو پسند کرتا ہے ، ہم کوئی پراکسی وار نہیں دیکھنا چاہتے ، افغانستان میں منتخب حکومت کو مانتے اور اسے آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں ، ہمارا کوئی من پسند نہیں ۔انہوں نے وزیراعظم نوازشریف اور نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان زیر بحث ٹیلی فون کال کے حوالے سے کہا کہ یہ معمول کا عمل تھا جب بھی کسی دوست ملک کا صدر منتخب ہوتا ہے تو اسے مبارکباد دی جاتی ہے اسی طرح امریکہ ایک اہم ملک ہے ، وزیراعظم نوازشریف نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیلی فون کال کی جبکہ جواباً ڈونلڈٹرمپ نے اچھے الفاظ میں پاکستان کو یاد کیا اور اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں شاید بعض لوگوں کو یہ بات پسند نہیں آئی اور انہوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور تبصرے شروع کر دیے ۔

انہوں نے کہا کہ وائٹ ہائوس ،موجودہ انتظامیہ کے ساتھ ہے جبکہ ڈونلڈٹرمپ کی اپنی ٹیم ہے ، ڈونلڈٹرمپ کی ٹیم اور پاکستان سے جاری پریس ریلیز کے متن کا نچوڑ ایک ہی ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت کو قریب لایا جائے اور دونوں میں مثبت باتیںتھیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سارے ہنگامے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان اچھے تعلقات کو دیکھنا چاہیے ، پاکستان امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اور اس کا اظہار نئی امریکی قیادت کی جانب سے بھی سامنے آیا ہے ، ہماری قیادت نے پاکستان کی طرف سے خیر سگالی کے جذبات امریکہ کی نئی انتظامیہ کو پہنچائے اور انہوں نے بھی اس کا خیر مقدم کیا اور مثبت جواب دیا ۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ امریکہ ایک اہم ملک ہے ، نوازشریف اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فون کال بموقع تھی ، دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ طارق فاطمی آج امریکہ جائیں گے جہاں وہ امریکہ کی پرانی انتظامیہ سے ملیں گے جو دونوں ممالک کے درمیان ریچ آئوٹ کا حصہ ہے اس کے تحت دونوں ممالک کو آپس میں رابطے رکھنے ہوتے ہیں ۔

انہوں نے ایک اورسوال پر کہا کہ روس ،چین ، پاکستان اور وسطی ایشیا ملکر نئی دنیا کھولنے جا رہے ہیں جس کے تحت آنے والے وقت میں پورے خطے میں خوشحالی نظر آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا روس کے ساتھ تعلقات بڑھانا پورے ایشیا اور یورپ میں نئی صف بندیوں کا حصہ ہے ، روس ایک اہم، بڑا اور سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے ، روس کی طرف سے پاکستان کو مثبت پیغامات آرہے ہیں ، روس کو یقیناً خطے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ، اس کی بڑھتی ہوئی دلچسپی خطے میں پائیدار قیام امن کی کوششوں میں مدد دے گی ، روس نے شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی شمولیت کی حمایت کی ۔