فوجی عدالتوں کو دیئے گئے خصوصی اختیارات 2 جنوری کو ختم ہوجائینگے

وزارت قانون ترمیم سے متعلق محکمہ داخلہ کے مسودی کی تیاری کے انتظار میں ہے ،ْمحکمہ قانون فوجی عدالتوں کی مدت بڑھانے کے خواہاں ہونگے تو تحریری طور پر وزارت قانون کو خط لکھیں گے ،ْاہلکار کی گفتگو یں آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کو دیئے گئے اختیارات پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کے بغیر نہیں بڑھائے جا سکتے ،ْسعید غنی ْ تحریک انصاف آئندہ اجلاس میں فوجی عدالتوں کی مدت کے معاملے پر بحث کرے گی ،ْ فواد چوہدری امن و امان کی صورتحال کئی گنا بہتر ہوچکی ہے ،ْفوجی عدالتوں کے اختیارات میں اضافے کی ضرورت نہیں رہی ،ْ بلیغ الرحمن

اتوار 4 دسمبر 2016 14:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) فوجی عدالتوں کو دیئے گئے خصوصی اختیارات آئندہ ماہ 2 جنوری کو ختم ہوجائینگے ۔ گزشتہ برس 3 جنوری کو پارلیمنٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیکر فوجی عدالتوں کے دائرہ اختیار میں توسیع کرتے ہوئے دہشت گردوں کی فوجی عدالتوں میں سماعت کی منظوری دی تھی پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے فوجی عدالتوں کے دائرہ اختیار میں اضافہ کیا گیا تھا جس کے تحت فوجی عدالتوں کو دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط، مذہب کا نام استعمال کرکے جرائم، پاکستان کے خلاف لڑنے اور سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے کرنے والوں کے خلاف سماعت کا اختیار مل گیا تھا۔

ترمیم کے بعد فوجی عدالتوں کو اغوا برائے تاوان میں ملوث مجرموں، ہتھیاروں کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں،خود کش جیکٹ اورگاڑیاں رکھنے اور بنانے والوں، دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے یا بیرون ملک سے دہشت گردی کے لیے معاونت حاصل کرنے والوں سمیت بیرون ملک اقلیتوں اور ملک کے لیے دہشت گردی یا عدم تحفظ جیسے حالات پیدا کرنے والوں کے خلاف بھی سماعت کا اختیارمل گیا۔

(جاری ہے)

ایک رپورٹ کے مطابق فوجی عدالتوں کے اختیارات میں توسیع کی مدت آئندہ ماہ دو جنوری ختم ہو جائیگی محکمہ قانون کے ایک اہلکار نے نجی ٹی وی بتایا کہ وزارت قانون ترمیم سے متعلق محکمہ داخلہ کے مسودی کی تیاری کے انتظار میں ہے، محکمہ داخلہ نیشنل ایکشن پلان( نیپ) کے تحت فوجی عدالتوں کو دیے گئے اختیارات اور ہشت گردی میں بہتری کے حالات کا جائزہ لے رہا ہے۔

اہلکار کے مطابق محکمہ داخلہ نے فوجی عدالتوں کی مدت بڑھانے سے متعلق وزارت قانون سے مشورہ کرلیا ہے، محکمہ داخلہ کے مطابق اگر وہ فوجی عدالتوں کی مدت بڑھانے کے خواہاں ہونگے تو تحریری طور پر وزارت قانون کو خط لکھیں گے۔وزارت قانون کے اہلکار کے مطابق محکمہ داخلہ کی تحریری درخواست ملنے کے بعد وزارت قانون بل کی تیاری پر عمل شروع کرتے ہوئے بل کو پارلیمنٹ میں پیش کریگی۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی کے مطابق 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کو دیئے گئے اختیارات پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت کے بغیر نہیں بڑھائے جا سکتے، جبکہ مسلم لیگ (ن)یہ اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ۔سعید غنی کے مطابق حکومت نے فوجی عدالتوں کی مدت بڑھانے کیلئے پی پی پی سے رابطہ نہیں کیا ،ْ حکومت فوجی عدالتوں کی مدت بڑھانے کیلئے تیار نظر نہیں آ رہی، گزشتہ بار بھی ان کی پارٹی اس بل پر حکومت کی حمایت کرنے پر تذبذب کا شکار تھی مگرسانحہ آرمی پبلک سکول پشاورکے پیش نظر حمایت کرلی، مگر اب حمایت کرنے کا کوئی جواز نہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کے مطابق ان کی پارٹی آئندہ اجلاس میں فوجی عدالتوں کی مدت کے معاملے پر بحث کرے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کرانے میں ناکام ہوچکی ہے ،ْنیپ کی نظرداری پارلیمینٹ کی کمیٹی برائے داخلہ کے تحت کی جائے ،ْ انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت بڑھانے کے لیے بھی ایک پینل تشکیل دیا جائے۔

ذرائع محکمہ داخلہ کے مطابق فوجی عدالتوں کی مدت بڑھانے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل وزارت داخلہ فوجی قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے۔وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کئی گنا بہتر ہوچکی ہے، اب فوجی عدالتوں کے اختیارات میں اضافے کی ضرورت نہیں رہی۔وزیر مملکت کے مطابق دسمبر 2014 میں صورتحال مختلف تھی، جس وجہ سے پی ایم ایل این کو سیاسی پارٹیوں کی حمایت لینے میں مشکلات نہیں ہوئیں تاہم اب حکومت کے لیے حمایت حاصل کرنا آسان نہیں ہے، بلیغ الرحمن کا کہنا تھا کہ ان کے خیال کے مطابق حالات کنٹرول میں ہیں، اس لیے فوجی عدالتوں کی مدت بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔