ہارف آف ایشیاء کانفرنس ،ْ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اورافغان صدر اشرف غنی کی پاکستان کیخلاف زہر افشانی

مودی نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشتگردوں کی معاونت اور سرپرستی کا الزام عائد کر دیا دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے ،ْبھار تی وزیر اعظم ہمیں مل کر دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑنا اور سرپرستی کرنے والوں کو روکنا ہوگا ،ْ کانفرنس سے خطاب دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں ،ْافغان صدر نے پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام عائد کر دیا

اتوار 4 دسمبر 2016 14:10

امرتسر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2016ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوران پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی معاونت اور سرپرستی کا الزام عائد کردیا اور کہا ہے کہ دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے۔ اتوار کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا دوسرے روز وزارتی سطح کی کانفرنس کا باقاعدہ آغاز بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی نے کیا۔

اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے شرکت پر تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا تاہم پاکستان کا نام لئے بغیر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام بھی عائد کرتے رہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہمارا یہاں جمع ہونا افغانستان میں دیر پا امن اور سیاسی استحکام کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ چیلنجز بہت بڑے ہیں لیکن ہم ان سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

نریندر مودی نے کہا کہ دہشت گردی افغانستان کے امن اور استحکام کیلئے خطرہ ہے، خطے میں امن کے لئے افغانستان میں قیام امن ضروری ہے ،ْ ہماری توجہ افغانستان اور اس کے شہریوں کو محفوظ بنانے پر ہے، ہمیں مل کر دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑنا اور سرپرستی کرنے والوں کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے بھرپور عزم کی ضرورت ہے، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ممالک کے درمیان روابط بڑھانا ہوں گے ،ْ دہشت گردی میں تعاون کرنے والوں کے خلاف لازمی کارروائی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے تجارت کا فضائی روٹ بنانے کی خواہش ہے ، تجارت ایک ارب ڈالر تک بڑھائیں گے۔افغان صدر اشرف غنی کا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ کانفرنس بھی افغانستان کودرپیش خطرات کے پس منظر میں ہو رہی ہے۔ اشرف غنی نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنماؤں کی افغان مسئلے پر توجہ کے شکر گزار ہیں۔

اشرف غنی نے ایک بار پھر پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرکردہ طالبان رہنما نے پاکستان کی جانب سے مدد ملنے کا اعتراف کیا، پاکستان کی جانب سے افغانستان کی تعمیرنو کیلئے 50 کروڑ ڈالرفنڈ کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں۔افغان صدر اشرف نے کہا کہ میں الزام تراشیوں کا تبادلہ نہیں چاہتا میں اس بات کی وضاحت چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔

اشرف غنی نے کہاکہ انسداد دہشت گردی کیلئے خطے میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، بھارت بغیر کسی شرائط کے ہماری مدد کرتا ہے، افغانستان میں دیر پا قیام امن اور استحکام پر توجہ دے رہے ہیں، ملکی اداروں کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ اشرف غنی نے کہاکہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ہونے والے علیحدہ ملاقات بھی ایک گھنٹے تک جاری رہی ،ْ اس سے قبل نریندر مودی اور اشرف غنی نے مشترکہ طور پر گولڈن ٹیمپل کا بھی دورہ کیا تھا۔