ملکی زراعت کو پری سیزن ایگریکلچر پر منتقل کرنے کیلئے بھی فوری اقدامات کرناہوں گے،آبی ماہرین

اتوار 4 دسمبر 2016 13:50

فیصل آباد۔04 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2016ء)آبی ماہرین نے کہاہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین پر موجود گلیشیرزجس تیز رفتاری سے پگھل رہے ہیں،اس کے نتیجہ میں آئندہ پچاس برس بعد زمین سے انکا وجود خطرناک حد تک کم ہوجائے گا جس سے کرہ ارض پر زندگی کو نئے چیلنجز درپیش ہوں گے جن سے نمٹنے کیلئے ابھی سے اقدامات کاآغاز کرنا ہوگا ۔

ایک ملاقات کے دوران انہوں نے بتایاکہ دوسرے ممالک کی نسبت پاکستان میں پانی کو ضائع کرنے کا رجحان بہت زیادہ ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں صرف 40فیصد پانی حقیقی طور پر استعمال ہورہا ہے جبکہ بقیہ 60فیصد کسی نہ کسی صورت میں ضائع کیا جا رہا ہے نتیجتاً آج پانی کے فی کس دستیاب وسائل کے حوالے سے پاکستان کو خطرناک ملک قرار دیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ڈرپ اریگیشن کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زرعی میدان میں اس اہم پیش رفت کو رواج دیکر چیلنجز سے نبردآزما ہونے پر توجہ دی جانی چاہئے۔

ملک میں 10لاکھ سے زائد ٹیوب ویلوں کے ذریعے زراعت کیلئے غیرموزوں پانی کی آبپاشی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح نہ صرف زمین کی ذرخیزی متاثر ہورہی ہے بلکہ زیرزمین پانی کے ذخائر بھی تیزی سے کم ہورہے ہیں ۔انہوں نے پانی کو محفوظ کرنے کے حوالے سے آسٹریلوی ماڈل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ہر گھر میں ایک بڑا واٹر ٹینک موجود ہے جہاں بارش کے پانی کو ضرورت کیلئے محفوظ کر لیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ پچاس برسوں میں دنیا کی آبادی 9ارب سے تجاوز کر جائے گی جبکہ کرہ ارض پر زندگی کی اہم علامت پانی دن گزرتے دن کے ساتھ کم ہو رہا ہے لہٰذا ذمہ داراداروں اور حکومتوں کو اس حوالے سے خصوصی اقدامات بروئے کار لانا ہونگے اورجتنی جلدی ہوسکے اپنی زراعت کو پری سیزن ایگری کلچر (متناسب زراعت) پر منتقل کرنا ہوگا۔انہوں نے بھارتی زرعی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ بھارتی پنجاب میں 90فیصد سے زائد اجناس چھٹے کی بجائے کھیلیوںمیں کاشت کی جا رہی ہیں جبکہ آبپاشی کیلئے ڈرپ اریگیشن نظام پوری طرح مروج ہے لہٰذا پاکستان کو بھی ان دونوں حوالوں سے اہم اقدامات کرنا ہونگے۔