فیصل آباد، جڑی بوٹیاں مختلف ضرررساں کیڑوں اور بیماریوں کے پھیلائو میں بھی معاون ثابت ہوتی ہیں،زرعی ماہرین

ہفتہ 3 دسمبر 2016 20:25

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2016ء) زرعی ماہرین نے گندم کے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جڑی بوٹیوں کی تلفی پر خصوصی توجہ دیں ۔ جڑی بوٹیاںنہ صرف پانی، کھاد اور دیگر مداخل کے ضیاع کا سبب بنتی ہیں بلکہ فصل کے مقابلہ میں تیزی سے اور زیادہ گہرائی سے پانی اور دیگر خوراکی اجزاء حاصل کرتی ہیں ۔ جڑی بوٹیاں مختلف ضرررساں کیڑوں اور بیماریوں کے پھیلائو میں بھی معاون ثابت ہوتی ہیں اور یہ پیداواری نقصان کے علاوہ برآمدی گندم کا معیار بھی خراب کردیتی ہیں اورجس سے گندم کی پیداوار میں 42 فیصد تک کمی کا باعث بنتی ہیں ، کاشتکاروں کے لئے لازم ہے کہ وہ گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لئے جڑی بوٹیوں کی موثر تلفی کے علاوہ نازک اوقات پر آبپاشی اور کھادوں کے متوازن استعمال پر خصوصی توجہ دیں تاکہ نہ صرف گندم کے پیداواری ہدف کا حصول ممکن ہوبلکہ گندم کی اوسط پیداوار میں بھی اضافہ کیا جاسکے ۔

(جاری ہے)

ماہرین کا کہنا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے کاشتکار گند م کی بوائی سے برداشت تک کے تمام مراحل پر فصل کی بہتر دیکھ بھال کر کے گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر یں تاکہ ہمارا ملک گندم کی اوسط پیداوار حاصل کرنے والے ممالک کی صف میںبہتر پوزیشن پر کھڑا ہوسکے۔اعدادو شمار کے مطابق جرمنی میں گندم کی اوسط پیداوار 66.9ٹن ، مصرمیں 64.7ٹن ، امریکہ میں 59.0ٹن،چین میں46.1 ٹن، انڈیا31.0ٹن اور پاکستان میں 29.3 ٹن فی ایکڑ ہے جس میں اضافہ کی کافی گنجائش موجود ہے ۔

خادم پنجاب کسان پیکج کے تحت کاشتکاروں کو ڈی اے پی کھاد فی بوری 2500 روپے جبکہ یوریا کھاد فی بوری 1400 روپے میں دستیابی سے ان کی نہ صرف حوصلہ افزائی ہوئی ہے بلکہ فی ایکڑ پیداواری اخراجات میں بھی کمی ممکن ہوگی زرعی ماہرین کا مزید کہناہے کہپاکستان کی گندم کی کل پیداوارکا 75 فیصد حصہ پنجاب میں پیداہوتا ہے۔گذشتہ سال 2015-16 میں 1.6 فیصد اضافہ کے ساتھ پاکستان میں گندم کی ریکارڈ پیداوار حاصل ہوئی جس سے پاکستان دنیا میں زیادہ گندم پیدا کرنے والے ممالک میں 2 درجہ ترقی کر کے چھٹے نمبر پر آگیا ۔

موجودہ حکومت کی کسان دوست پالیسیوں ،زرعی ماہرین کی کاوشوں اور کسانوں کی انتھک محنت کے صلہ میں ہمارا ملک گندم کی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل ہوگیا ہے بلکہ سرپلس گندم کی درآمد کے قابل بھی ہوگیا ہے