ملک کو تباہ و برباد کرنے میں سیاستدانوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی، اپنے ذاتی مقاصد کیلئے قومی وسائل کو ذاتی جاگیر سمجھ کر لوٹتے رہے،پرویزخٹک

ہم نے آکر حق اورنا حق میں فرق ڈالا کیونکہ ہم ترقی کی دوڑ میں دُنیا کیساتھ چلنا چاہتے ہیں ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 3 دسمبر 2016 19:53

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ اس ملک کو تباہ و برباد کرنے میں سیاستدانوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ اپنے ذاتی مقاصد کیلئے قومی وسائل کو ذاتی جاگیر سمجھ کر لوٹتے رہے ۔ہم نے آکر حق اورنا حق میں فرق ڈالا کیونکہ ہم ترقی کی دوڑ میں دُنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں ۔آج جو لوگ ہم پر الزام تراشی کر رہے ہیں انہوںنے تو صرف لوٹ مار کی وراثت چھوڑی ہے۔

اپنی ذات کے حصار میں لگے رہے۔ہم نے عوام کو شعور دیا کہ اپنے ذہن اور دل سے فیصلے کریں ۔ ہم نے ایک طرف عوام کو ماضی کے بوسیدہ نظام سے نجات دلانے کیلئے سیاسی مداخلت ، کرپشن ، سفارش کلچر اور لوٹ مار کا خاتمہ کیا ۔ ریکارڈ قانون سازی کی تو دوسری طرف سی پیک سمیت صوبے کے آئینی حقوق کیلئے بھی نظر آنے والی جدوجہد کی ۔

(جاری ہے)

کئی دہائیوں سے التوا کے شکار چشمہ لفٹ کینال منصوبے کو وفاق سے منظور کر ایا ، چشمہ لفٹ کینال منصوبے کا کریڈ ٹ لینے والے سیاسی مخالفین تو بغلیں بجاتے رہے ۔

عوام ان کا محاسبہ کریں گے اور ہم صوبے کیلئے اپنی کاوشوں کی بدولت عوام کی عدالت میں سرخرو ہوں گے۔وہ کلاچی ڈی آئی خان میں گومل ذام ڈیم کمانڈر ایریاز ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کا افتتاح کرنے کے بعد جلسہ عا م سے خطاب کر رہے تھے۔ صوبائی وزراء سکندر شیر پائو، اکرام الله گنڈا پور، محمود خان ،ممبران صوبائی اسمبلی جہانداد خان، سمیع الله خان علیزئی، احتشام جاوید اکبر، ضلع ناظم ڈیرہ عزیز الله خا ن علیزئی، ضلع ناظم ٹانک مصطفی کنڈی کے علاوہ ضلع و تحصیل کے دیگر ممبران ، مقامی عمائدین اور عوام کی کثیر تعداد نے جلسے میں شرکت کی۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے گومل زام ڈیم کے پانی کو کاشتکاروں اور زمینوں تک پہنچانے کیلئے منصوبہ شروع کیا ۔یہ منصوبہ 3.37 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جارہا ہے۔تین سال کے اندر مکمل ہو گا۔اس منصوبے سے پورے علاقے کو فائدہ ہوگا جس کے تحت 1 لاکھ 91 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہو گی ۔393 واٹر کورسز تعمیر کئے جائیں گے۔ 1 لاکھ 63 ہزار ایکٹر زمین ہموار کی جائے گی ۔

ہر واٹر کورس کے ساتھ فاضل پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے تالاب بنائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ دستیاب وسائل کے مطابق واٹر کورسز کی تعمیر یقینی بنائیں گے اور اس منصوبے کو آئندہ اے ڈی پی میں ڈالا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ماڈل فارم ہائوس اور زرعی تحقیقاتی سنٹر کے قیام کی منظوری دی ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے نوجوانوں کے مستقبل کیلئے تربیتی سنٹر بنا دیئے ہیں۔

عوام بچوںکو تربیت اور تعلیم دیں وہ کچھ سیکھیں گے تو مواقع سے فائدہ اُٹھا سکیں گے۔ مستقبل ہماری دسترس میں ہے ۔ہم نے خود سوچ سمجھ کر اس صوبے کو ترقی کی طرف لے جانا ہے۔ہم نے صوبے کے حقوق کیلئے طویل جدوجہد کی ۔مغربی روٹ کو سی پیک کا باقاعدہ حصہ بنانے کیلئے وفاق سے لڑائی کی ۔پشاور سے ڈیرہ سڑک اور ریل ٹریک کو منظور کرایا۔ایک صنعتی پارک منظور کرایا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ تین صنعتی پارکس میں سے ایک پارک جنوبی اضلاع میں بنے گا۔مشرقی روٹ پر صنعتی پارکس اور سہولیات ہو ں گی وہی مغربی روٹ کو حاصل ہونی چاہئیں ۔ہم نے وفاق کو چشمہ لفٹ کینال منصوبے کے معاہدے پر مجبور کیا۔ اس منصوبے کی لاگت کا ایک حصہ صوبائی حکومت اور دو حصے وفاق برداشت کرے گا۔ منصوبے کی فیزبیلٹی شروع ہے ۔اس منصوبے سے 4 لاکھ ایکٹر اراضی زیر کاشت آئے گی ۔

خوشحالی کا دور شروع ہو گا اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔یہ سب کچھ ہم نے حاصل کیا مخالفین تو بغلیں بجاتے رہے۔بغلیں بجانے والے سن لیں کہ ان کاوشوں کا جھوٹا کریڈٹ لینے والوں کا عوام محاسبہ کریں گے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سابقہ حکمرانوں نے غریب کیلئے کچھ نہ کیا ۔ اُنہیں صرف اپنے مفادات سے غرض تھی ۔ وہ لوٹ مارکرتے رہے اور غریب پستے رہے ۔

غریب عوام کو تعلیم جیسی بنیادی سہولت بھی میسر نہ تھی۔ہم نے سکولوں میں 70 سال کی کمی کو دور کرنے اور سہولیات کی فراہم کیلئے کام شروع کیا ۔اساتذہ کی بھرتیاں کیں۔ مانیٹرنگ کا نظام بنایا ۔پرائمری کی سطح پر انگریزی میں تعلیم شروع کی جب یہ بچے دسویں تک پہنچیں گے تو امیر کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو ں گے ۔دُنیا میں ترقی کی وجہ بھی یہی ہے کہ وہاں تعلیم اور دیگر سہولتوں کیلئے امیر اور غریب کو برابر مواقع میسر ہیں ۔

بدقسمتی سے ہمارے ہاں غریب کو محروم رکھا گیا۔پاکستان تحریک انصاف نے آکر اس میں فرق ڈالا۔ سکولوں اور کالجوں میں بہترین تعلیم کیلئے اصلاحات کیں۔ ہمارے پاس جو سٹرکچر ہے ہم نے اس کو فعال بنانا ہے۔اور غریب کے بچوں کو بھی وسائل فراہم کرنے ہیں ۔ انگریزوں کا رائج کردہ نظام تعلیم امیر کیلئے اور غریب کیلئے اور تھا ۔جس کی وجہ سے غریب امیر کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بن سکا۔

غریبوں کے بچے کو مقابلے میں لانے کیلئے سکولوں میں معیاری تعلیم ، اساتذہ کی حاضری یقینی بنائی ۔ اساتذہ نے اب سیاست ختم کی اور اپنے پیشہ وارانہ ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایسے اداروں پر لعنت ہے جس سے عوام کو ریلیف نہ ملے ۔عمران خان نے عوام پر سرمایہ کاری کرنے کا ویژن دیا۔ صوبائی حکومت اس ویژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے نظر آنے والی کوشش کر رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ہم تعلیم کے ساتھ عوام کو صحت کی بھی بہترین سہولیات دے رہے ہیں صحت سہولت پروگرام کے تحت انصاف کارڈ کی تقسیم سے 18 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے ۔جوسالانہ 3 سے 5 لاکھ روپے تک علاج کی مفت سہولیات حاصل کریں گے ۔ بنیادی طور پر یہ پروگرام 4 اضلاع میں شروع کیا گیا تھا اس پروگرام کے مثبت نتائج کو دیکھ کر صوبے کے سارے اضلاع تک پھیلایا جا رہا ہے ۔

پرویز خٹک نے کہا کہ ہسپتالوں میں ماضی میں کاروبار ہو رہا تھا ۔ سہولیات نہ تھیں ۔ ڈاکٹر حاضری نہیں دیتے تھے۔ ہم نے قانون سازی کی اور ہسپتالوں کو خود مختاری دی ۔ڈاکٹروں کی تنخواہیں 45 ہزار سے بڑھا کر 2لاکھ کردی گئیں۔بڑے پیمانے پر ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی بھرتیاں کیں۔وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ عنقریب صوبے بھر کے ہسپتالوں میں تمام سٹاف مکمل ہو گا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ اُن کی صلاحیتوں کو اُبھارنے کیلئے بھی اقدامات کر رہی ہے۔صوبہ بھر میں تحصیل کی سطح پر 76 گرائونڈز بنائے جارہے ہیں جن میں 50 مکمل ہیں اور باقی تکمیل کے مراحل میں ہیں اس کے علاوہ مختلف سکولوں کی سطح پر بھی 50 گرائونڈ ز بنائے جارہے ہیں۔ہم نے نوجوانوں کی ترقی کیلئے ایک مربوط پروگرام بنایا ہے۔

اور پاکستان کی تاریخ کی پہلی یوتھ پالیسی کا اعلان کر چکے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے تحت ایک ارب پودے لگا رہی ہے۔اس منصوبے کی وجہ سے ماحول بہتر ہو گا۔ آلودگی ختم ہو گی اور آمدن کا ذریعہ بھی ہوں گے۔ دوسری طر ف ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس عوام کے ساتھ تیسرا بڑا ظلم تھانوں میں انصا ف نہ ملنا تھا ۔

پولیس حکمرانوں کی مرضی کے تابع تھی ۔سیاسی مداخلت عام تھی ۔حکمران اپنی مرضی سے پولیس میں بھرتیاں کرتے اور پھر اپنے مذموم مقاصد کیلئے اپنی مرضی سے انہیں استعمال کرتے مگر اب یہ کلچر ختم ہو چکا ہے۔اب پولیس عوام کی خدمت گار بن چکی ہے ۔ تھانوں میں عوام کو عزت مل رہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ زندگی بہتر کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے اردگر گرد خرابیوں پر نظر رکھیں۔

ہم نے ایک شفاف نظام دے دیا ہے۔اپنی ذات کے حصار سے نکل کر ملک اور عوام کی خدمت کو یقینی بنائیں۔ اب ادارے عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہیں اداروں میں سیاسی مداخلت ختم اور انہیں خود مختار بنا دیا گیا ۔ہماری کاوشوں سے واضح فرق پڑا ہے اور اس میں مزید بہتری لارہے ہیں۔ ہم نے اپنے اختیارات ختم کرکے اداروں کو مضبوط بنایا ۔ باشعور عوام کو موقع دیا کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں۔

ہم نے عوام کو صحیح معنوں میں بااختیار بنایا ۔ اب نہ تھانوں میں جعلی ایف آئی آرچلے گی اور نہ اپنے کام کیلئے سفارش کے پیچھے بھاگنا پڑے گا۔ عوام کسی کے غلام نہیں ۔یہ وسائل اُن کے ہیں اور ان وسائل پر اُنہی کا حق بنتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ عوام اب پٹوار خانوں میں رشوت نہ دیں اور نہ ہی کسی کی سفارش ڈھونڈیں مقامی نمائندے پٹوار خانوں میں بیٹھیں اور عوام کو ریلیف دینے میں کردار ادا کریں ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے اپنے اختیارات ختم کر دیئے عوام کو مضبوط کیا ۔ہم ضلع اور تحصیل کے جائز مطالبے منظور کریں گے عوام کی زندگی میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں ہم اپنے غریب دوست اقدامات کی بدولت عوام کے سامنے سرخرو ہو ںگے ۔ ہم نے ملک کے مستبقل کیلئے سوچنا ہے۔ عوام ،اداروں میں رشوت ، سفارش اور غلط کاموں کی حوصلہ شکنی میں اپنا کردار ادا کریں ہم نے احتساب کا ایک نظام بنادیا ہے غلط کاموں کیلئے کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔

عوام کرپشن کی نشاندہی کریں اُن کا نا م صیغہ راز رکھا جائے گا اور وصول شدہ رقم کا 30 فیصد نشاندہی کرنے والے کو دیا جائے گا۔ہم نے صوبے کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔عوام تعاون کریں ۔ بغیر اخراجات کے زندگی بدل سکتی ہے۔عوام اپنی ترقی خود پلان کریں۔رائٹ ٹو سروسز قانون کے تحت خدمات تک عوام کی رسائی یقینی بنائی گئی ہے۔مطلوبہ خدمت مقررہ وقت میں فراہم نہ کرنے پر ذمہ داران جوابدہ ہوں گے اور اُن پر جرمانہ ہوگا ۔

ہم نے عوام کی زندگی آسان بنانے کیلئے سسٹم کو مربوط کردیا۔عوام اس سسٹم کی کامیابی کیلئے اور اس کو مزید دیر پا بنانے کیلئے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پیش کئے گئے سپاسنامے کے جواب میں کہاکہ تحصیل کلاچی کو ضلع کا درجہ دینے سمیت تمام مطالبات جلد ازجلد پورے کرنے کیلئے ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں گے قبل ازیں وزیراعلیٰ نے کلاچی آمد کے فوراً گومل زام پر واقع ڈسٹری نمبر6 پر گومل زام ڈیم کمانڈ ایر ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے تحت مکمل کئے جانے والے واٹر کورس کا باضابطہ افتتاح کیا۔

متعلقہ عنوان :