کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں مریضوں کے لئے آکسیجن اور تھیلیم سہولیات کی کمی

میئر کراچی وسیم اختر نے نوٹس لے لیا ، مالیاتی مسائل کے حل کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت

ہفتہ 3 دسمبر 2016 19:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2016ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز میں مریضوں کے لئے آکسیجن اور تھیلیم سہولیات کی شدید کمی کا نوٹس لیتے ہوئے مشیر مالیات کو ادارے کے مالیاتی مسائل کے حل کے لئے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ امراض قلب میں مبتلا افراد کو فوری طبی امداد میں حائل رکاوٹیں دور کی جاسکیں۔

میئر کراچی نے یہ ہدایت انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور دیگر افسران پر مشتمل وفد کے ہمراہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔ اس موقع پر کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے افسران نے ادارے کو درپیش مسائل سے میئر کراچی کو آگاہ کیا جبکہ محکمہ مالیات بلدیہ عظمیٰ کراچی کی نمائندگی محمود بیگ نے کی۔

(جاری ہے)

ایگزیکٹو ڈائریکٹر KIHD نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز 150 بستروں پر مشتمل اسپتال ہے جہاں مزید 100 بیڈ پر مشتمل وارڈ، نرسنگ اسکول اور ایڈمنسٹریشن بلاک بھی باقیماندہ معمولی کاموں کی تکمیل کے بعد افتتاح کے لئے تیار ہوچکے ہیں۔

ادارے کی مالی صورتحال کے متعلق انہوں نے بتایا کہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے پاس 232 ملین روپے کے اینڈومنٹ فنڈ سمیت 274 ملین روپے کے فنڈز موجود ہیں تاہم بائی لاز کے تحت یہ انویسٹمنٹ کے سوا دیگر مقاصد کے لئے استعمال نہیں کئے جاسکتے۔ البتہ اس فکسڈ ڈپازٹ کا منافع دیگر دستیاب فنڈز کے ساتھ اسپتال کی بہتری کے لئے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر بجٹ نے بتایا کے ایم سی کے مختلف محکموں اور اداروں میں مالیاتی نظم و ضبط کے لئے میئر کراچی اختیارات تفویض کرسکتے ہیں جس پر میئر کراچی نے مشیر مالیات کو ہدایت کی کہ کے ایم سی کے زیرانتظام اسپتالوں، محکموں اور دیگر اداروں کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے مالیاتی اختیارات کی تفویض کے لئے جلدا ز جلد اقدامات کئے جائیں۔

انہوں نے محکمہ مالیات کو یہ ہدایت بھی کہ اسپتال کی روزمرہ ضروریات کے لئے فنڈز کے بروقت اجراء کو یقینی بنایا جائے اور اس حوالے سے جمع کرائے گئے بلوں کی مکمل جانچ پڑتال کی جانی چاہئے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کی گورننگ باڈی کی فوری تشکیل کے لئے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ، انہوں نے کہا کہ اسپتال کے نئے وارڈ، اینجیوپلاسٹی، سرجری، کیتھ لیب کو بہتر طور پر چلانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں اور اس حوالے سے KIHD کی فوری ضروریات پر کارروائی کے ایم سی کے دیگر اسپتالوں کے معاملات سے علیحدہ ہونی چاہئے۔

میئر کراچی نے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اسے بلدیہ کراچی کے لئے قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ CCU ، کارڈیک سرجری برائے اطفال اور دیگر وارڈز کے قیام سے یہ ادارہ مزید موثر انداز میں شہریں کی خدمت کرسکے گا۔ انہوں نے ادارے کو درکار فنڈز کی فراہمی کے لئے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے وسعتی کاموں کو فوری شروع کرنے اور فنڈز ضائع ہونے سے بچانے کے لئے جلد از جلد اسٹاف کی رہائش گاہوں کو خالی کرایا جائے اور وہاں مقیم عملے کی فہرست مہیا کی جائے۔

میئر کراچی نے سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کو ہدایت کی کہ سابقہ سینئر ڈائریکٹر M&Hسے رابطہ کرکے 144 زائد المیعاد اسسٹنٹس کی واپسی کے لئے کہا جائے انہوں نے ہدایت کی کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتالوں میں ادویات اور آلات کی فراہمی کے لئے درکار گرانٹ کی سمری پر فوری کارروائی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :