لکی مروت،ڈروائیوں کاناجائزسٹینڈفیسوصولی اورناکافی سہولیات کے خلاف احتجاج،بنوں میانوالی شاہراہ بند

ٹرانسپورٹ یونین کے صدر سلیمان اور ایس ایچ او لکی کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ڈرائیوروں نے ہڑتال ختم کردی

ہفتہ 3 دسمبر 2016 18:59

لکی مروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2016ء) پولیس نے زائد سٹینڈ فیس وصولی اور ناکافی سہولیات کے خلاف احتجاجاً بنوں میانوالی شاہراہ بند کرنے والے ڈرائیوروں کو ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کرکے منتشر کردیا عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مقامی روٹس پر چلنے والی کوچوں کے ڈرائیور زمبینہ زائد سٹینڈفیس وصولی اور ٹی ایم اے کی طرف سے ناکافی سہولیات کی فراہمی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے ایک کوچ بنوں میانوالی شاہراہ کے بیچوں بیچ کھڑی کرکے اسے ٹریفک کے لئے بند کردیا ٹرانسپورٹروں کے احتجاج اورشاہراہ کی بندش کی اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او لکی دمساز خان اور تھانہ سٹی کے انچارج اے ایس آئی صبور خان کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ کر مظاہرین پر پل پڑی اور لاٹھی چارج کرکے احتجاج کرنے والے ڈرائیوروں کو سڑک سے ہٹا دیاشہر کے مصروف ترین کاروباری علاقے میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس اہلکاروں نے فائرنگ بھی کی جس سے بھگدڑ مچ گئی لاٹھی چارج کی زد میں تحصیل میونسپل ایڈ منسٹریشن کے سینیٹری داروغہ خالد عثمان بھی آئے جبکہ ایک شہری فلک ناز زخمی ہوگئے جنہیں سٹی ہسپتال منتقل کردیا گیا اس کے علاوہ پولیس اہلکاروں نے ٹرانسپورٹروں کے احتجاج اور پولیس کے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی کوریج میں رکاوٹیں ڈالیں اورایک مقامی صحافی سے موبائل فون کیمرہ لینے کی کوشش کی مظاہرین کو منتشر کرنے اور شاہراہ کھولنے کے بعد پولیس پارٹی ٹرانسپورٹ یونین کے ایک رہنما کو گرفتار کرکے تھانے لے گئی جبکہ ڈرائیوروں نے کوچز مسافروں کو لانے لے جانے کے لئے سڑکوں پر لانے کی بجائے پارک کردیں بعد میں ٹرانسپورٹ یونین کے صدر سلیمان اور ایس ایچ او لکی کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ڈرائیوروں نے ہڑتال ختم کردی اور ٹرانسپورٹ یونین کے گرفتار رہنما کو رہا کردیاگیا ادھر پولیس کی طرف سے سینیٹری داروغہ کو سرکاری فرائض کی ادائیگی کے دوران تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف ٹی ایم اے اہلکاروں نے پیر تک کی ڈیڈ لائن دے دی ورکرز فیڈریشن کے صوبائی صدر حاجی انور کمال کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں سینیٹری داروغہ خالد عثمان نے بتایا کہ وہ مقامی افسران کی ہدایت پر ڈرائیوروں کے احتجاج اور مطالبات سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے جونہی اڈے پہنچے تو وہاں پولیس کانسٹیبل نے تعارف کرائے جانے کے باوجود ایس ایچ او کی موجودگی میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر انور کمال نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے مذکورہ کانسٹیبل کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیر تک ان کے مطالبے پر غور نہ ہوا تو وہ شہریوں کو میونسپل سروسز کی فراہمی بند کردیں گے۔

متعلقہ عنوان :