پودوں کی بیما ر یوں کو مدنظر رکھ کر شعبہ امراض قائم کیاگیا ہے، زرعی ماہرین

ہفتہ 3 دسمبر 2016 13:36

سلانوالی۔03 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2016ء)پودوں کو نقصان پہنچانے والے عوامل میں فرق کے حوالہ سے زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ پودوں کی بیما ر ی اوران کے اسبا ب کو مدنظر رکھ کر شعبہ امراض قائم کیاگیا، پودوں کو بیمارکرنے وا لے عوامل کو جرثومے یا جراثیم کہنا شروع کر دیا گیا جو انسان کی کھلی آنکھ سے نظر نہ آئیں پھپھوپٹا بیکٹریانیما ٹوڈیاخوردبینی کیڑے اور وائر س اب اگر پودوں کو نقصان پہنچنے کی وجہ پھپھوپٹا اوربیکٹریانیماٹوڈیا اوردیگر وا ئر س ہو ں تو ایسے متاثر ہ پودے کو بیمارپودا کہاجاتا ہے لیکن یاد رہے کہ پودوں کو نقصان تو کیڑے مکوڑے بھی پہنچاتے ہیں لہذا ا س صورتحا ل کیلئے شعبہ حشرات الارض کا قیام کیاگیا ہے اورکیڑے مکھوڑوں کی وجہ سے نقصان پہنچنے کی صورتحال میں اسے بیمار پودانہیں کہاجاتابلکہ کیڑے مکوڑوں سے متاثر ہ پودا کہا جاتا ہے یادرہے کہ پودوں کو نقصان صرف بیماری پیداکر نے والے جراثیم ہی نہیں بلکہ اچانک موسمی تبدیلی یعنی اچانک گرمی بڑھ جا تا ہے یا سرد ی میں شدت آنا جس کی وجہ سے پودوں کی پر و رش رنگت صورت میں خاصیت متاثر ہوجانے سے بھی پودوں کونقصا ن پہنچتا ہے، اسی طرح ماحولیاتی آلود گی نمی اورپانی میں اچانک اضافہ یہ کمی روشنی کا کم ز یاد ہ ہونا یہ اثرات بھی پودوں کونقصان پہنچاتے ہیں یہ تو نہ امراض نباتات اورنہ ہی حشرات ارض میں سے ہے اس لحاظ سے درس و تدر یس یا تعلیم تربیت وتحقیق کیلئے پلانٹ فزیالوجی کاقیام ممکن ہو ،اگر پودوں میں نائٹرو جن کی کمی ہوگی تو پتے پیلے پڑ جائیں گے، یہ کمی پو ر ی نہ کی گئی تو دیکھتے دیکھتے پہلے پتے مرجھائیں گے اوراگے چل کے جھڑ جائیں گے، یہ صورت بھی نقصان کا سبب بنتی ہے ۔