نویں عالمی اُردو کانفرنس،چار کتابوں کی رونمائی کی گئی

ڈاکٹر ناصر عباس نیئر کی کتاب ’’خاک کی مہک‘‘ ، مبین مرزا کی کتاب ’’زمین اور زمانے‘‘ ، ڈاکٹر حسن منظر کی کتاب ’’حبس‘‘ اور خالد احمد انصاری کی ’’راموز‘‘ شامل تھیں

جمعہ 2 دسمبر 2016 23:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2016ء) نویں عالمی اُردو کانفرنس کے دوسرے دن چار کتابوں کی رونمائی کی گئی جس میں ڈاکٹر ناصر عباس نیئر کی کتاب ’’خاک کی مہک‘‘ ، مبین مرزا کی کتاب ’’زمین اور زمانے‘‘ ، ڈاکٹر حسن منظر کی کتاب ’’حبس‘‘ اور خالد احمد انصاری کی ’’راموز‘‘ شامل تھیں۔ اس تقریب میں ڈاکٹر ناصر عباس نیئر کی کتاب ’’خاک کی مہک‘‘ پر ڈاکٹر ضیاء الحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ناصر عباس کے افسانے میں سماجی شعور نمایاں ہے۔

انہوں نے دیہی زندگی کو اپنے افسانوں کا موضوع بنایا ہے۔ وہ افسانوں کے کرداروں کے اندر اُترے ہیں وہ اپنے افسانوں میں اپنی ثقافت اور تہذیب سے جڑے ہوئے نظر آتے ہیں وہ کھوئی ہوئی زندگی کو تلاش کررہے ہیں، فلسفیانہ رنگ بھی نظر آتا ہے۔

(جاری ہے)

مبین مرزا کی کتاب ’’زمین اور زمانے‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئے حمید شاہد نے کہاکہ مبین مرزا کی کہانیاں زندگی پردوش ہیں۔

ان کی کہانیوں وسماجی رشتوں کو موضوع بنایا گیا۔ ہر کہانی اپنے اندر گہری معنویت رکھتی ہے۔ ان کی کہانیوں کا فطری بہائو، انہیں نمایاں کرتا ہے۔ زمین بدلنے سے انسان کیسے بدلتا ہے، یہ اُن کی کہانی کا بنیادی وصف ہے۔ انہوں نے اپنی کہانیوں میں سماجی رشتوں کو مقدم رکھا ہے۔ ڈاکٹر حسن منظر کی کتاب ’’حبس‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر امجد طفیل نے کہاکہ حسن منظر کے ناولوں اور افسانوں میں عالمی منظر نامہ دکھائی دیتا ہے اُن کی کہانیوں میں مزاحمتی انداز پایا جاتا ہے۔

ان کے ناول کے کردار حقیقی دکھائی دیتے ہیں۔ یہ ناول ایک اہم تخلیقی تجربہ ہے جو یقینا مقبولیت حاصل کرے گا۔ خالد احمد انصاری کی مرتب کردہ کتاب ’’راموز‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئے شکیل عادل زادہ نے کہاکہ جون ایلیا غزل کے شاعر تھے لیکن نظم میں بھی بلند آہنگ رکھتے تھے، ان کو پذیرائی غزل ہی سے ملی۔ پھر وہ غزل ہی کے ہوگئے۔ خالد احمد انصاری نے ان کے بعد اُن کے تین مجموعے چھپوائے اور یہ کتاب انہوں نے مرتب کی۔

خالد احمد انصاری نے جون ایلیاء کی شاعری کو جمع کرکے اسے کتابی صورت دی۔یہ کتاب اُردو کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے۔ خالد احمد انصاری اس کتاب کے لئے زاہدہ حنا سے مضمون لکھوانے میں کامیاب ہوگئے۔ یہ ایک منفرد نظم ہے جسے اُردو کی اعلیٰ نظموں میں شمار کیا جائے گا، اس نظم کا عنوان بھی ’’راموز‘‘ ہے۔ ڈاکٹر حسن منظر (صاحب ِصدر) نے کہاکہ جو کتابوں کے حوالے سے مضامین پڑھے گئے اُن سے کتابوں کی اہمیت اور افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر جمال نقوی نے انجام دیئے۔اس کے بعد منعقدہ دوسرے دن کے آخری اجلاس میں شہرئہ آفاق مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کی معروف کہانی ’’حویلی‘‘ کو داستان کے انداز میں فواد خان، میثم نقوی اور نذر الحسن نے خوبصورت انداز میں پیش کیا جسے شرکاء محفل نے کھڑے ہوکر داد دی اس موقع پر مشتاق احمد یوسفی بھی موجود تھے جنہوں نے اسٹیج پر آکر فنکاروں کو شاباش پیش کی۔

متعلقہ عنوان :