آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال2015-16کی رپورٹ جاری کردی

سندھ حکومت کے اثاثوں میں 35ارب روپے ،تنخواہوں، پنشن، قرض، ایڈوانس ادائیگی میں 25ارب روپے کی بے ضابطگی سامنے آئی ہے، رپورٹ

جمعہ 2 دسمبر 2016 22:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2016ء) آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2015-16میں سندھ حکومت کے اثاثوں میں 35ارب روپے جبکہ تنخواہوں، پنشن، قرض، ایڈوانس ادائیگی میں 25ارب روپے کی بے ضابطگی سامنے آئی ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال2015-16کی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں ایک سال کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے 132ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشنز سمیت کوئی محکمہ ایسا نہیں جس میں کروڑوں یا اربوں روپے کی بے قاعدگی سامنے نہ آئی ہو۔رپورٹ کے مطابق مختص بجٹ سے 8ارب روپے کے اضافی اخراجات کردیئے گئے اور سندھ حکومت 5ارب روپے کے اخراجات کا ریکارڈ دینے میں ناکام رہی ہے جبکہ 147ملین روپے کے غیر ضروری اخراجات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ زراعت میں من پسند شوگرملز کو نوازنے کے لیے 3ارب روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی جبکہ بلڈوزر چلے بغیر 26 ملین روپے خرچ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محکمہ اوقا ف میں درگاہوں، عرس کے نام پر قومی خزانے سے 51ملین روپے کی خورد برد کی گئی۔آڈٹ رپورٹ میں محکمہ توانائی میں بھی سنگین بے ضابطگیوں کا ذکر کیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق تھرپارکر کی تحصیل ننگر پارکر میں آر او پلانٹس آپریشنل کئے بغیر لاکھوں روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ ٹیوب ویل کی خریداری کے منصوبے میں 62لاکھ روپے کی بے ضابطگی ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ من پسند کمپنیوں کو سیلز ٹیکس کاٹے بغیر ادائیگی کی گئی۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ایکسائز پراپرٹی ٹیکس کی وصولی میں ناکام رہا اور ایک کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا جبکہ پروفیشنل ٹیکس، انفرااسڑیکچر کی مد میں سرکار کو 25کروڑ روپے کیے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :