غالب اور اقبال کی پہچان مشترکہ جدید شاعری ہے، جدید شاعری کی روایت میں حالی کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘ ڈاکٹر نعمان الحق

جمعہ 2 دسمبر 2016 22:41

غالب اور اقبال کی پہچان مشترکہ جدید شاعری ہے، جدید شاعری کی روایت میں ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 دسمبر2016ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام منعقدہ نویں عالمی اُردو کانفرنس 2016ء کے دوسرے روز کا تیسرا اجلاس بعنوان چہ مستانہ می رود!…غالب سے اقبال تک پر لیکچر دیتے ہوئے ڈاکٹر نعمان الحق نے کہا کہ اقبال کو غالب پر فوقیت حاصل ہے، غالب اور اقبال کی پہچان مشترکہ جدید شاعری ہے، جدید شاعری کی روایت میں حالی کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اُردو شاعری میں اقبال نے بہت کام کیا ہے، غالب اور اقبال دونوں میں مشترک ہے کہ ہمارے یہاں جو روایت ہے اس روایت سے گریز نہ کرنے سے جدیدیت پیدا ہوتی ہے، ہم نے اقبال کو چھوڑ دیا ہے اگر کوئی مارکسی کہے یہ بھی اس کا خیال ہے۔

اقبال کی حیثیت ان شاعرانہ شخصیت کے تابع ہے، اُن کا آہنگ، اُن کے استعارے۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہاکہ غالب اور اقبال کے ہاں کائناتی کلیہ سے بات شروع ہوتی ہے، بعض لوگ انہیں مارکسی کہتے ہیں اقبال کی شاعری میں بہت سے پیغامات نکالے جاتے ہیں لیکن شاعری سے کسی ممکنہ فلسفہ نکالنا درست نہیں۔ انہوں نے اُردو میں جدید شاعری کا رجحان پیدا کیا، حالی نے کہاکہ شعر کے لئے وزن ضروری ہے، نظم کے لئے ضروری نہیں، مزاج میں اوپچ تھی۔ غالب نے صاف کہا ہے کہ میں کسی پر انحصار نہیں کرتا۔ ڈاکٹر نعمان الحق نے کہا ہے کہ شاعری میں تہہ در تہہ معنی نہ ہوں تو شاعری نہیں ہوتی شاعری کسی فکری نظام کا نام نہیں۔

متعلقہ عنوان :