بین الاقوامی ہدف حاصل کرنے کے لئے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے، حکومت کے ساتھ ساتھ ہم کو بھی تعلیم کے لئے کام کرنا چاہے تا کہ سوسائٹی کو تعلیم سے روشناس کیا جاسکے‘ڈاکٹر پیر زادہ قاسم کا آرٹس کونسل میں نویںعالمی اُردوکانفرنس 2016ء سے خطاب
جمعہ 2 دسمبر 2016 22:41
(جاری ہے)
ڈاکٹر پیر زادہ قاسم نے کہا کہ ہم بین الاقوامی طور پر دنیا سے تعلیم میں 60 سال پیچھے ہیں۔
2015ء تک ہم کو جی ڈی پی کا 4 اعشاریہ تعلیم پر خرچ کرنا تھا ہم نے اس کا 1 اعشاریہ 30 خرچ کیا ہے ایسے میں ہم بین الاقوامی دنیا کے دیئے گئے ہدف کو پورا ہی نہیں کر پائے، ہما ری کارگردگی صفر ہے پاکستان میں تعلیم کے ساتھ جہالت انتہائی درجہ کی ہوگئی ہے جس میں جذباتیت نے اس کو اور مشکل بنا دیا ہے اور جونظام تعلیم ہمارے ہاں رائج ہے اس میں کامرس میں تعلیم حاصل کرنے والا کیمسٹری اور فزکس نہیں جانتا جس سے ہمارا تعلیمی نظام کو نقصان ہوا ہے ہم ڈاکٹرز اور انجینئرز بناتے ہیں ان کو انسان نہیں بناتے ان کو ادب آنا چاہیے ورنہ ہم ایسی دنیا نہیں بنا سکتے جس میں تعلیم یافتہ معاشرہ تشکیل پاسکے گا۔ انہوں کہا کہ ملک میں بڑی بڑی ایمرجنسیاں لگی ہیں مگر کبھی بھی تعلیم کی ایمرجنسی نہیں لگا ئی گئی کہ معاشرے میں بہتری آئے ہم نے بھی کام حکومت پر چھوڑ دیا ہے وہ اکیلے ہی کریںہمیں چاہیے کہ تعلیمی نظام کی تبدیلی کے لئے تحریک شروع کریں۔ سید جعفر احمد نے کہا کہ پاکستان کی جامعات میں تحقیق کے کام پر توجہ نہیں دی جاتی ہے 148جامعات میں سے صرف 15جامعات میںسماجی بہبود کی تعلیم دی جا رہی ہے جو مایوس کن بات ہے۔ پروفیسر ہارون رشید نے کہا کہ پاکستا ن تعلیمی اعتبار سے پوری دنیا سے پیچھے ہے، ہمارا نصاب پرانا ہے اس کو تبدیل کرنے کی ضروت ہے سندھ کا تعلیمی بجٹ 130ارب ہے اس میں90 ارب ٹیچرز کی تنخواہوں میں دیئے جاتے ہیں15 فیصد خرچ ہوتا ہے اس سے کیا بہتر تعلیم حاصل ہوسکتی ہے۔ نجیبہ عارف نے کہا کہ ہمارا پرانا نظام تعلیم اس وقت کے تعلیم نظام سے اچھا تھا جس سے بچے بہتر تعلیم حاصل کر پاتے تھے آج کا تعلیمی نظام بچوں کو تعلیم تو دے رہا ہے مگر اس سے مضبوط تعلیم حاصل نہیں کی جاسکی۔ پروفیسر انیس نے کہا کہ تعلیم میں ہم نے معاشرے میں مڈل کلاس، لوئر کلاس، اپر کلاس کا تضاد قائم کررکھا ہے اور اسی طرح تعلیم کے نظام میں بھی مڈل کلاس، لوئر کلاس، اپر کلاس چل رہا ہے ہم نے تعلیم میں کمپیوٹر سے لے کر لیپ ٹاپ تو آگئے ہیں مگر نصاب کو تبدیل کرنے کے لئے ہم تیار نہیں ہیں، ہم احتساب سے بچتے ہیںاور ذمہ داری لینے سے گھبراتے ہیں بین الاقوامی تعلیمی اداروں میں ہمارے تعلیمی اداروں کی کوئی حیثیت نہیں ہے ہم نے سائنس و ٹیکنالوجی میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ ہمارے اساتذہ جدید تعلیم سے ناواقف ہیں تعلیم مذہبی عقیدت کے ساتھ ساتھ خارجی تعلیم بھی ضروری ہے۔ ڈاکٹر نعمان نقوی نے کہاکہ لبرل آرٹس کا مطلب تعلیم کے حوالے سے بہتر تعلیم دینا ہے جو مکمل تاریخی حوالے سے ہو، تعلیم کے حوالے سے ہم کو نصاب میں جدیدیت لانے کی ضرورت ہے لبرل سائنس تمام علوم کو سیکھنے کا نام ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ملک سے سیاسی تقسیم اور افراتفری کا خاتمہ چاہتے ہیں، وزیر اعظم
-
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی وکلا سے جیل میں ملاقات کی درخواست نمٹا دی
-
ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آئیں گے،سرفراز بگٹی
-
سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلئے سرخ قالین بچھانے پر پابندی عائد
-
علی امین گنڈا پور نے صوبے میں مستحق افراد کو 1 ارب سے زائد عید پیکیج دینے کی منظوری دیدی
-
تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے عمران خان کے وکلاءکی کارکردگی پر سوالات اٹھا دئیے
-
پی ٹی آئی رہنماءعامر ڈوگر کو عمرے پر جانے کی اجازت مل گئی
-
گوجرانوالہ،سفاک چچا اور چچی کامبینہ طورپربچے پرڈنڈوں سے تشدد،7سالہ بچہ جاں بحق
-
شہبازشریف نے پی پی 164میں ضمنی انتخاب کیلئے رانا راشد منہاس کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا
-
پی آئی اے پرواز کی خاتون فضائی میزبان کو ٹورنٹوائیرپورٹ پر حراست میں لے لیاگیا
-
بھارت: سیاسی رہنما مختار انصاری کی موت فطری یا 'قتل'؟
-
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیلِ نو کر دی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.