پروفیسر رابن آرکیالوجی کے پروفیسر ،تاریخی مقامات پر میٹروٹرین چلنے سے پیدا ہونیوالی زمینی تھرتھراہٹ کے بارے میں نیسپاک کی تیارکردہ رپورٹوں کے تکنیکی پہلوئوں کی تصدیق کرنے کی مہارت رکھتے ہیں نہ ہی انہیں اسکا کوئی تجربہ ہے‘ انجینئرنگ ماہرین
پروفیسر رابن نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے ان عمارتوں پر اورنج ٹرین کے بصری اثرات اور قانونی پہلوئوں پر تو بحث کی مگر زمینی تھرتھراہٹ کے بارے میں نیسپاک کی رپورٹ کے تکنیکی پہلوئوں کے بارے میں بات کرنے میں ناکام رہے ہیں یہ اعداد و شمارتاریخی عمارتوں کے لئے قابل برداشت حد کے اندر ہیں یا نہیں، کوئی رائے نہیں دے سکے
جمعہ 2 دسمبر 2016 22:03
(جاری ہے)
وہ ان رپورٹوں میں زمینی تھرتھراہٹ کی رفتار اور اعداد و شمار کے بارے میں بھی کوئی رائے نہیں دے سکے کہ یہ اعداد و شمارتاریخی عمارتوں کے لئے قابل برداشت حد کے اندر ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 13 اکتوبر کی سماعت کے دوران میٹروٹرین چلنے سے پیدا ہونے والی وائبریشن ولاسٹی(زمینی تھرتھراہٹ) کے تاریخی مقامات پر اثرات کے بارے میں نیسپاک کی رپورٹوں کے قابل اعتبار ہونے کی دوبارہ تصدیق کرنے کے لئے فریقین سے تین تین ماہرین کے نام طلب کئے تھے اور 14اکتوبر 2016ء کو فریقین کے پیش کردہ ناموں میں سے دو تکنیکی ماہرین کا تقرر کیا -ان ماہرین میں میسرز ٹپسا‘ ایشین کنسلٹنگ انجینئر ز پرائیویٹ لمیٹڈ اور پروفیسر رابن کوننگم شامل تھے ۔ان دونوں ماہرین نے اپنی اپنی رپورٹ چیف سیکرٹری پنجاب کو جمع کروائی جو سپریم کورٹ میں جمع کروادی گئی ۔ ان ماہرین کا مینڈیٹ سال 2015 ء اور 2016ء میں نیسپاک کے انجینئرز کی طرف سے بنائی جانے والی والی رپورٹ کے قابل اعتبار ہونے کی تصدیق کرنا تھا جو خاصی تکنیکی اور منصوبے کی سٹرکچرل انجینئرنگ کے بارے میں تھی -واضح رہے کہ TYPSA سپین کی ایک انجینئرنگ فرم ہے جومقامی کنسلٹنٹ ایشین کنسلنٹنگ انجینئر ز کے ساتھ جوائنٹ وینچر میں کام کر رہی ہے اوربین الاقوامی سطح پر سول انجینئرنگ کے تمام شعبوں ‘ پلاننگ ‘ آرکیٹکچر اور ڈیزائن سروسز وغیرہ میں کام کرتی ہی- یہ مایہ ناز فرم دیگر مختلف النوع منصوبوں کے ساتھ ساتھ سپین ‘فرانس ‘ پرتگال ‘برازیل ‘ امریکہ ‘ سعودی عرب‘ قطر وغیرہ سمیت60سے زیادہ ملکوں میں میٹروریل کے منصوبوں پر کام کرنے کا 50سال سے زیادہ تجربہ رکھتی ہے اور تعمیراتی شعبے میں نمایاں مقام رکھتی ہے - اس فرم نے نیسپاک کی رپورٹوں کا تجزیہ کر کے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ" نیسپاک نے بہت اعتدال پسندانہ( محتاط ) ر استہ اختیار کیا ہے جو زمینی تھر تھراہٹ کی حقیقی سے زیادہ رفتار پیش کرتا ہے - نیسپاک کی رپورٹ کا یہ نتیجہ بالکل درست ہے کہ حساب کے بعد حاصل کی جانے والی زمینی تھر تھراہٹ کی سطح قابل برداشت حدود(permissable limits)میں ہو گی اور ان تاریخی ورثے کی عمارتوں میں سے کسی پر بھی اس کے نقصان دہ اثرات مرتب نہیں ہوں گی- چنانچہ حتمی طور پر یہ بات کہی جاتی ہے کہ موضوع کے حوالے سے نیسپاک کی رپورٹیں جامع اور مکمل ہیں اور ان کے نتائج درست اور قابل قبول حدود میں ہیں-" واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب کی اپیل سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے جس کا فیصلہ عدالت عظمیٰ ان رپورٹوں کا جائزہ لے کر کرے گی۔ان حالات میں ایسی خبروں کی اشاعت معزز عدالت پر اثرانداز ہونے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کا امکان
-
بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن کا تذکرہ سامنے نہیں آسکا
-
نواز شریف نے قمر باجوہ کو مدت ملازمت میں دوسری توسیع کی یقین دہانی کرائی تھی
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.