’’پیف سکالر شپ پر وگرام‘‘ شہباز شریف کا تاریخ ساز انقلابی اقدام،غریب بچے و بچیاں ڈاکٹرز، انجینئرزبن گئے

وزیر اعلیٰ پنجاب کے پیف پروگرام نے میری قسمت بدل دی ہے اورمیں اب الیکٹریکل انجینئر ہوں ‘طالبہ نائلہ انوش بیلدار کا بیٹا ہوں، پیف سکالر شپ سے ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن کی تعلیم حاصل کی اور اب فزیکل انسٹرکٹر ہوں ‘نذیر احمد مالی مسائل حصول علم کی راہ میں رکاوٹ تھے مگر پیف سکالرشپ نے قسمت بدل دی اور اب میںیونیورسٹی میں لیکچرارہوں ‘محمداعجاز حصول تعلیم کے خوابوں کے چراغ مالی مشکلات کے تھپیڑوں کی زد میں تھے، پیف سکالرشپ سے مالی مشکلات دور ہوئیں ‘ڈاکٹر عثمان خاوند کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد بچوں کا کوئی پرسان حال نہ تھا، بیٹی کو پیف سکالرشپ ملا ہے اور اب وہ تعلیم حاصل کر رہی ہے‘والدہ آصفہ

جمعہ 2 دسمبر 2016 21:53

’’پیف سکالر شپ پر وگرام‘‘ شہباز شریف کا تاریخ ساز انقلابی اقدام،غریب ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2016ء) ’’پیف سکالر شپ پر وگرام‘‘ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا تاریخ ساز انقلابی اقدام ہے جس سے معاشرے کے معاشی طور پر محروم طبقات کے ہونہار، ذہین اور محنتی طلباوطالبات بھی زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں‘‘۔ ان خیالات کا اظہار مختلف پیف سکالرشپ ہولڈر طلباوطالبات نے اسلامیہ یونیورسٹی ،بہاول پور کے آڈیٹوریم میںمنعقدہ تقریب میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کیا۔

طالبہ نائلہ انوش نے کہا کہ میرا تعلق تحصیل یزمان کے ایک غریب گھرانہ سے ہے ۔ ہم سات بہن بھائی ہیں اور والد عربی کے استاد ہیں۔ میری خواہش تھی کہ اعلی تعلیم حاصل کروں لیکن خواہشیںخوابوں کا پیٹ نہیں بھر سکتیں۔ مگر وزیر اعلیٰ پنجاب کے پیف پروگرام نے میری قسمت بدل دی ہے اورمیں اب الیکٹریکل انجینئر ہوںاورمیںپی ایچ ڈی سکالر شپ بھی حاصل کروں گی۔

(جاری ہے)

پیف سکالر نذیر احمد نے اپنی داستان عزم وہمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بیلدار کے بیٹے ہیں اور ان کے والد 36سال سے بیلداری کا کام کر رہے ہیں مگر انہیں پیف سکالر شپ ملا جس سے انہوں نے ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن کی تعلیم حاصل کی اور اب وہ دنیا پور کے ایک سکول میں فزیکل انسٹرکٹر ہیں۔ نذیر احمدکے والد بیلدار محمد رمضان کو بھی سٹیج پر بلایا گیا۔

انہوں نے اپنے بیٹے کی تعلیمی کامیابی اور پیف سکالرشپ کی افادیت کے بارے میں گفتگو کی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی نشست سے اٹھ ڈائس پر آئے بیلدار محمد رمضان کو گلے لگایا۔ بعد ازاں انہوں نے فرط جذبات سے لبریز ہو کر سرائیکی زبان میں کہا کہ ’’محمد رمضان نال مل تے میکوں وڈی خوشی تھائی ہے‘‘۔ پیف سکالر محمد اعجاز نے کہا کہ انہوں نے اس وظیفہ کے ذریعہ ایم ایس سی کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کی ہے۔

مالی وسائل نہ ہونے کے باعث میٹرک کے بعد تعلیم چھوڑ کر ٹیکسٹائل مل میں معمولی نوکری کی۔ بعد ازاں صادق ایجرٹن کالج سے بی ایس کے امتحان میں دوسری پوزیشن حاصل کی لیکن مالی مسائل حصول علم کی راہ میں رکاوٹ تھے مگر پیف سکالرشپ نے ان کی قسمت بدل دی اور اب وہ یونیورسٹی میں لیکچرار ہیں ۔پیف سکالر ڈاکٹر محمد عثمان نے اس وظیفہ کے ذریعہ اپنی تعلیمی کامیابی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ میرے حصول تعلیم کے خوابوں کے چراغ مالی مشکلات کے تھپیڑوں کی زد میں تھے اور میرے والد میری تعلیم کے لئے قرضہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور ان کی عزت نفس مجروح ہو رہی تھی مگر پیف سکالرشپ سے مالی مشکلات دور ہوئیں اور ایک میڈیکل سٹور پر کام کرنے والے کا بیٹا ڈاکٹر بن کر ہائوس جاب کر رہا ہے۔

ڈاکٹر عثمان نے کہا کہ غربت پر ماتم کرنے کی بجائے امید کا دامن تھامے رکھنا چاہئے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے ان تینوں طالب علموں کے تاثرات بیان کرنے کے بعد اپنی نشت سے اٹھ کر انہیں فرداً فرداًگلے لگایا اور ان میں گھل مل گئے - ایک یتیم طالبہ آصفہ کنول نے اپنی کامیابی کی داستان سنائی کہ والد کی وفات کے بعد اس کے پاس تعلیم جاری رکھنے کا ذریعہ نہ تھا مگر پیف سکالرشپ کی بدولت اب وہ گورنمنٹ گرلز کالج دوبئی محل روڈ میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔

اس طالبہ کی والدہ نے بھی اپنے تاثرات بیان کئے اور کہاکہ خاوند کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد بچوں کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ مگر میں نے محنت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ میرے بچے غربت کے باوجود محنت کرتے رہے۔ میری بیٹی کو پیف سکالرشپ ملا ہے اور اب وہ تعلیم حاصل کر رہی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے آصفہ کنول کے سرپردست شفقت رکھا اور اپنی نشست سے اٹھ کر آصفہ کنول اور اس کی والدہ کے ساتھ کافی دیر محو گفتگو رہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے اس انسان دوست عمل پر شرکائے ہال نے اپنی نشستوں سے اٹھ کر تالیاں بجائیں اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔