سندھ ہائیکورٹ کا شراب خانوں سے متعلق حکومتی پالیسی جمع کرانے کا حکم

جمعہ 2 دسمبر 2016 21:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 دسمبر2016ء) سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں قائم ڈویڑن بینچ نے شراب کی دوکانوں کی بندش ختم کرانے اور لائسسنز جاری کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے شراب خانوں سے متعلق حکومتی پالیسی جمع کرانے کا حکم دیا ہے،جمعہ کو سماعت کے موقع پر عدالت میں اقلیتی برادری کی بڑی تعداد موجود تھی،اس موقع پر چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سے کہا کہ سپریم کورٹ نے شراب قانون سے متعلق ہمارا فیصلہ اس بنیاد پر کالعدم قرار دیا کہ ہم نے پٹیشن میں کی گئی استدعا سے بھی بڑھ کر فیصلہ دیا ،آپ بتائیں کہ آپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بع کس قانون کے تحت شرا خانوں کو لائسنز جاری کرنا شروع کردئیے،اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کی جانب سے شراب خانوں سے متعلق قانون سازی کی جارہی ہے،اس موقع پر اقلیتی برادری کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حدود آرڈیننس 17 کے تحت غیر مسلوں کو صرف مذہبی تہواروں پر شراب فراہم کی جاسکتی ہے،جبکہ80 فیصد شراب غیر مسلوں کے نام پر مسلمان شراب خرید تے ہیں ،اس موقع پر چیفف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ بات غیر مسلموں کے سوچنے کی ہے کہ ان کے نام پر مسلمان شراب پیتے ہیں اور حکومت کے کان پر جوں بھی نہیں رینگتی ہے،قانون کے مطابق کھلے عام شراب فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کی جانب اور حکومت کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزی میں فرق ہے۔

متعلقہ عنوان :