نو ماہ قبل جاری تین سالہ تجارتی پالیسی کو فعال بنایا جائے تاکہ برآمدات میں مسلسل کمی کے رجحان کو روکا جا سکے،میاں زاہد حسین

جمعہ 2 دسمبر 2016 20:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 دسمبر2016ء)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ نو ماہ قبل جاری ہونے والی تین سالہ تجارتی پالیسی کو فعال بنایا جائے تاکہ برآمدات میں مسلسل کمی کے رجحان کو روکا جا سکے۔

تجارتی پالیسی بنانے میں زیرکثیر اور بہت وقت صرف ہوا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے ورنہ برآمدات کی صورتحال مایوس کن نہ ہوتی۔ میاں زاہد حسین نے ایک بیان میں کہا کہ تجارتی پالیسی پر عمل درآمد کیلئے حکومت نے مجموعی طور پر بیس ارب روپے کا بجٹ مختص کیا تھا جبکہ پہلے سال کیلئے چھ ارب روپے مختص کیئے گئے تھے جنھیں استعمال نہیں کیا جا سکا ہے جسکی ذمہ داری سرخ فیتہ پر ڈالی جا سکتی ہے جو مختلف وزارتوں کی ایک سالہ کوششوں پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کہا کہ کاروباری برادری کے بعض حلقوں کا خیال ہے کہ تجارتی پالیسی بنانے والوں نے سیاسی مفادات کیلئے ایک مخصوص علاقے کی صنعت کی ترقی پر ضرورت سے زیادہ زور دیا ہے جبکہ کئی زراعت سمیت اہم شعبوں کو نظر انداز کیا ہے جو ملکی مفادات کے منافی ہے۔ٹریڈ پالیسی کو علاقائی مفادات کے بجائے ملکی مفادات کے تابع کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ایکسپورٹ پالیسی میں ہارٹی کلچر ، زرعی اجناس اور پھلوں و سبزیوں کی ویلیو ایڈیشن اوردنیا بھر میں تیزی سے ترقی کرتے حلال مصنوعات کے شعبے کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے جس کی عالمی تجارت کھربوں روپے سالانہ ہے مگر اس میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

پالیسی کے نقائص دور کرکے فوری عملدرآمد کیا جائے ورنہ موجودہ صورتحال میں تین سال میں برآمدات کو پینتیس ارب ڈالر تک بڑھانے کا دعویٰ محض مذاق بن کر ر ہ جائے گا۔ #