یورپی یونین کا پاکستان کے فنی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے نظام میں جاری اصلاحات کیلئے مزید 45 ملین یورو کی مالی امداد دینے کا اعلان

یورپی یونین کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد پاکستان کی معاشی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی ،ْ سفیر

جمعہ 2 دسمبر 2016 18:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2016ء) یورپی یونین نے پاکستان کے فنی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے نظام میں جاری اصلاحات کے لئے مزید 45 ملین یورو کی مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے یہ اعلان جمعہ کو ایک خصوصی تقریب میں کیا گیا جس میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانکوئس، جرمنی کے سفیر اینا لیپل، کنٹری ڈائریکٹر جی آئی زیڈ پاکستان جولی ریویرے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ذوالفقار احمد چیمہ سمیت ملکی و غیر ملکی اداروں کے نمائندگان، فنی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے والے اداروں کے سربراہان اور ممتاز صنعت کاروں نے شرکت کی۔

یورپی یونین کے سفیر جین فرانکوئس اور کنٹری ڈائریکٹر جی آئی زیڈ پاکستان جولی ریویرے نے اصلاحاتی منصوبے پر عمل درآمد کے لئے معاہدے پر دستخط کئے۔

(جاری ہے)

معاہدے کے تحت جرمن تکنیکی ادارہ جی آئی زیڈ، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن اور دیگر صوبائی اداروں اور نجی شعبے کے اشتراک سے اس اصلاحاتی منصوبے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے سفیر جین فرانکوئس نے پاکستان کے فنی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے شعبے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد پاکستان کی معاشی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی اور خصوصی طور پر چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر عمل درآمد کے لئے ہنر مند افرادی قوت کی پیداوار میں مددگار ثابت ہوگی۔

انہوں نے اصلاحاتی منصوبے کے پہلے مرحلے کے نتیجے میں حاصل ہونے والے نتائج کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ حکومت پاکستان قومی ٹیوٹ پالیسی کو جلد از جلد عملی جامہ پہنائے گی۔ فنی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے نظام میں جاری اصلاحات میں آئندہ پانچ سالوں کے دوران قومی ٹیوٹ پالیسی پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ فنی و پیشہ ورانہ تربیت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق 48500 نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی اور اساتذہ کی تربیت کے چار مراکز کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ نجی شعبے کی اس پورے عمل میں شمولیت کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔