اورنج ٹرین کیخلاف غلط خبریں پھیلا کر منفی پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے ،فیصلے میڈیا نہیں عدالت میںہونے چاہئیں ‘ پنجاب حکومت

حکومت پنجاب آثار قدیمہ کی عمارتوں کے تحفظ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کر یگی،آثار قدیمہ کے مقامات پر تعمیرات کے حوالے سے سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دیگی اس کو من و عن قبول کیا جائیگا‘ معاون خصوصی برائے اطلاعات و ثقافت ملک محمد احمد خاں کی پریس کانفرنس

جمعہ 2 دسمبر 2016 17:46

لاہو ر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2016ء) پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کے خلاف غلط خبریں پھیلا کر منفی پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے لیکن فیصلے میڈیا نہیں بلکہ عدالت میںہونے چاہئیں ، حکومت پنجاب آثار قدیمہ کی عمارتوں کے تحفظ کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کر ے گی اور اورنج لائن ٹرین کی آثار قدیمہ کے مقامات پر تعمیرات کے حوالے سے سپریم کو رٹ جو بھی فیصلہ دے گی اس کو من و عن قبول کیا جائیگا۔

ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب برائے اطلاعات و ثقافت ملک محمد احمد خاں نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پبلک ریلیشنز کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہو ں نے کہا کہ سپریم کو رٹ میں آثار قدیمہ کو نقصان پہنچنے کے اندیشے کے پیش نظر دو اداروں نے رپو رٹس جمع کروائی ہیں ، ایک رپو رٹ آثار قدیمہ کے مقامات پر تعمیرات کیے جانے کے حق میں ہے اور ایک تعمیرات کے مخالفت میں ہے ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ ان دونوں رپو رٹس کا تجزیہ کر ے گی اور ا س کے بعد حتمی فیصلہ دے گی ، سپریم کو رٹ جو بھی فیصلہ دے گی حکومت پنجاب اس کو من و عن قبول کر ے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں ۔میڈیا نے اورنج لائن کی مخالف رپورٹ کو زیا دہ جگہ دی اورحمایتی رپو رٹ کو صرف خبر کے بقیہ کے طورپر شائع کیا ۔

انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ کی حدود میں تعمیرات کرنے کے حوالے سے پہلے بھی تمام متعلقہ محکموں سے این او سی حاصل کیے گئے ہیں اور آئندہ بھی حکومت پنجاب آثار قدیمہ کی عمارتوں کے تحفظ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کر ے گی ، یہ سفری سہولیات میں ایک نئی جہت اور سنگ میل ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین خالصتاً عوامی فلاح کا منصوبہ ہے ، مخالفین کی جانب سے اس پر منفی پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے لیکن اس منصوبے پر سیا ست نہیں کی جانی چاہیے ۔انہو ں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے عدالت میں ہونے چاہئیں میڈیا میں نہیں ، یہ معاملہ میڈیا میں نہ آئے تو بہتر ہے ۔

متعلقہ عنوان :