سندھ میں شراب خانے کی کھلے عام فروخت جاری ہے ،ْ صوبائی حکومت سو رہی ہے ،ْسندھ ہائی کورٹ

صوبے میں شراب خانے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کھولے گئے ہیں ،ْ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سپریم کورٹ کو آڑ نہ بنایا جائے ،ْ کیا حدود آرڈیننس کی شق 17 کے تحت شراب کے لائسنس کیلئے نیا قانون بنایاگیا ،ْ چیف جسٹس مسلمانوں کو شراب فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی نیا قانون نہ بنا تو چیف سیکرٹری کو کٹہرے میں کھڑا کرینگے

جمعہ 2 دسمبر 2016 14:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2016ء) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سندھ میں شراب خانے کی کھلے عام فروخت جاری ہے لیکن صوبائی حکومت سو رہی ہے۔جمعہ کو سندھ میں شراب کی کھلے عام فروخت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں ہوئی اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ صوبے میں شراب خانے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کھولے گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو آڑ نہ بنایا جائے اور بتایا جائے کہ حدود آرڈیننس کی شق 17 کے تحت شراب کے لائسنس کے لئے نیا قانون بنانا تھا ،ْکیا وہ قانون بنا دیا گیا ہی مسلمانوں کو شراب فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی نیا قانون نہ بنا تو چیف سیکرٹری کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔

(جاری ہے)

ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے شراب کے لائسنس جاری نہیں کئے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اگرچہ موجودہ حکومت نے لائسنس جاری نہیں کئے تاہم فائدہ تو بھرپور اٹھایا جا رہا ہے، ریوینیو حاصل کیا جا رہا ہے تو حساب بھی دینا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اقلیتی برادری خود شراب کے خلاف بات کر رہی ہے اور جن کے لئے شراب خانے کھولے گئے وہ خود عدالت میں موجود ہیں، بتایا جائے کہ اس حوالے سے کس طریقے سے کام ہو رہا ہے۔

سکھ برادری کے وکیل کا کہنا تھا کہ گوردوارے کے باہر شراب فروشی ہو رہی ہے اور اب تو ہوم ڈلیوری بھی فراہم کی جا رہی ہے ،ْشراب مسلمانوں کو بھی فروخت کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ سندھ میں 131 شراب خانے کھلے ہوئے ہیں ،ْ پنجاب میں 20 شراب خانے ہیں، دیگر صوبوں میں شراب کی فروخت کے حوالے سے بھی رہنمائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمارے حکم کو غیر قانونی نہیں کہا اور ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہی کیس کا فیصلہ کریں گے جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ 15 روز میں غیر مسلم نمائندوں کا اجلاس بلا کر مشاورت ہو گی۔

متعلقہ عنوان :