سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، اقتصادی امور، نجکاری و شماریات کا اجلاس، مجموعی فنڈ اور پبلک اکائونٹ کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ایکٹ بنانے کی سفارش،گردشی قرضوں کا جائزہ لینے کیلئے تین رکنی ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دیدی

جمعہ 2 دسمبر 2016 11:03

اسلام آباد ۔ یکم دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 دسمبر2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، اقتصادی امور، نجکاری و شماریات نے مجموعی فنڈ اور پبلک اکائونٹ کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ایکٹ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے گردشی قرضوں کا جائزہ لینے کیلئے تین رکنی ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دیدی۔ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔

وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کمیٹی کو فنڈز ریگولیٹ کرنے کیلئے بنائے گئے قواعد کے بارے میں بریفنگ دی۔ اجلاس میں گردشی قرضوں کے معاملہ کا تفصیل کے ساتھ جائزہ لینے کیلئے ایک تین رکنی ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ سینیٹر محسن عزیز ذیلی کمیٹی کے سربراہ جبکہ سینیٹر کامل علی آغا اور مشاہد اللہ خان اس کے ممبرز ہونگے۔

(جاری ہے)

دریں اثناء ہائوس بلڈنگ فنانس کمپنی (ایچ بی ایف سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کمپنی نے ایسے لوگوں کی نشاندہی کی ہے جن کو قرضے فراہم کئے جائیں گے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے رقم ملتے ہی قرضے جاری کر دیئے جائیں گے اور اس میں آزاد جموں و کشمیر میں ایف بی آر اہلکاروں کی مبینہ کرپشن کا معاملہ بھی زیر بحث لایا گیا۔ اس حوالے سے ایف بی آر کے نمائندے نے بتایا کہ ایف بی آر سے ڈیپوٹیشن پر تعینات ایک اہلکار کی واپسی کیلئے متعلقہ حکام کو درخواست بھیج دی گئی ہے تاہم بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملوث دیگر اہلکار کشمیر کونسل کے ماتحت ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایدھی انتظامیہ کی جانب سے 300 ایمبولینسوں کی نیلامی سے متعلق معاملہ حل کر لیا گیا ہے۔ اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز، کامل علی آغا، مشاہد اللہ خان، محسن خان لغاری، نسرین جلیل اور عثمان سیف اللہ خان کے علاوہ متعلقہ سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :