ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوران کسی دو طرفہ ملاقات کے لیے پاکستان سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ترجمان بھارتی وزارت خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 1 دسمبر 2016 22:48

ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوران کسی دو طرفہ ملاقات کے لیے پاکستان سے ..

نئی دہلی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ یکم دسمبر۔2016ء) بھارت نے کہا ہے کہ سرحد پار پاکستان سے ہونے والی دہشتگردی کو معمول کی کارروائی کے طور پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔بھارت میں حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھیں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوران کسی دو طرفہ ملاقات کے لیے پاکستان سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے دلی میں ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ جاری نہیں رہ سکتے۔

ان کے بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اب کسی باہمی ملاقات کا امکان بہت کم ہے۔خارجہ امور پر وزیر اعظم پاکستان کے مشیر سرتاج عزیز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے اتوار کو امرتسر آنے والے ہیں۔دلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبد الباسط نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پاکستان کی جانب سے دو طرفہ بات چیت کی کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی ہے لیکن اگر بھارت کی جانب سے کوئی مثبت تجویز آتی ہے تو اس کا مثبت جواب دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وکاس سوروپ نے کہا کہ بھارت ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار رہا ہے لیکن صاف ظاہر ہے کہ بات چیت دہشت گردی کے ماحول میں نہیں ہو سکتی۔ میں یہ بالکل واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ بھارت کبھی بھی دہشتگردی کو معمول کے طور پر تسلیم نہیں کرے گا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے نگروٹہ علاقے میں فوج کے ایک کیمپ پر حالیہ حملہ سرحد پار سے ہونے والی دہشتگردی کی ایک اور مثال ہے۔

اس حملے میں دو افسران سمیت سات بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اپنی تشویش سے آگاہ کرنے کے لیے سرتاج عزیز سے بات نہیں کی جانی چاہیے، انھوں نے کہا کہ جہاں تک ہمارا تعلق ہے، ہمارے خیال میں سرحد پار سے مسلسل ہونے والی دہشتگردی کی وجہ سے ہی باہمی رشتے اس نہج پر پہنچے ہیں، جتنی جلدی پاکستان دہشت گردی کی اعانت ختم کرے گا، اتنی جلدی تعلقات بحال ہوسکتے ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ اس سال جنوری میں پٹھانکوٹ کے ائر بیس پر حملے کے بعد سے معطل ہے۔

متعلقہ عنوان :