زکریایونیورسٹی میں ’’ کپاس کی بڑھوتری اور پیداوار میں پوٹاش کھادوں کی افادیت ‘‘ کے بارے میں آگاہی پر سیمینار

جمعرات 1 دسمبر 2016 23:28

ملتان۔یکم دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 دسمبر2016ء)بہاء الدین زکریایونیورسٹی زرعی کالج کے شعبہ ایگرانومی میں ’’ کپاس کی بڑھوتری اور پیداوار میں پوٹاش کھادوں کی افادیت ‘‘ کے بارے میں آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حکومت علی کا کہناتھا کہ نائٹروجن کے بعد فاسفورس اور پھر پوٹاشیم کی پودوں میں بہت اہمیت ہی․ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیز اور ریسرچ اداروں کو چاہیے کہ کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آگاہ کریں تاکہ کاشتکار اس ٹیکنالوجی سے گھبرانے کی بجائے فیض یاب ہوں․ ڈاکٹر حبیب الرحمن نے کہاکہ ایسے سیمینار کامیاب مستقبل کے لیے بہترین سیڑھی ہیں․ انہو ںنے کہا کہ اس سال کپاس کی پیداوار میں 16 فی صد سے 20 فی صد اضافہ ہوا ہے جبکہ کاٹن ایریا میں 20 فی صد سے 27 فی صد تک کمی آئی ہی․ انہوں نے کہاکہ ٹیوب ویل کے زیادہ استعمال کی وجہ سے پوٹاش میں کمی ہوتی جارہی ہی․ اور درجہ حرارت کے بڑھنے سے فصلوں کو نقصان لاحق ہی․ ڈاکٹر عبدالوکیل کا کہنا تھا کہ جیسے انسان کی خوراک میں منرلز ضروری ہیں ٹھیک ویسے پودے کی بڑھوتری میں منرلز لازم ہیں․ انہوں نے کہا کہ پوٹاش کھادوں کو کم ترجیح دی جاتی ہے اور اس کا کم استعمال کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ گورنمنٹ کے اداروں کو بہتر سرپرستی کی اشد ضرورت ہے اور گورنمنٹ کو چاہیے کہ کاشتکاروں کی اس طرح آگاہی نہ کرے جیسے فرٹیلائزر کمپنیز کرتی ہیں․انہو ںنے کہاکہ پوٹاشیم کی درست کھاد کا انتخاب کیاجائے ․ درست وقت درست شرح اور درست طریقہ استعمال کیاجائے ڈاکٹر احمد نعیم شہزاد نے بتایا کہ کپاس کی فصل کو پوٹاش کی کتنی مقدار ضروری ہوتی ہی․ اور ضرورت کیوں ہی․ ان کی اپنی تحقیق کے مطابق ٹینڈے بننے کے وقت پوٹاشیم کی کمی کے علامات واضح ہوتے ہیں ․ انہوں نے تجویز کیا کہ کپاس کے کاشتکاروں کو ایک سے ڈیڑھ بوری پوٹاش فصل کی بوائی کے وقت ضرور استعمال کرنی چاہیے جس سے پیداوار میں دس سے پندرہ من فی ایکڑ اضافہ ہوسکتا ہی․ ڈاکٹر ناظم حسین لابر کا کہنا تھا کہ پوٹاشیم کارول ٹریفک کانسٹیبل کی طرح ہے جو کہ دیگر غذائی اجزاء کے فلو کو منیج کرتی ہے اور مٹی کا ٹیسٹ کروانا لازمی ہے جبکہ دیگر پروفیسر حضرات، کاشتکار حضرات اور طلباء طالبات نے بھی شرکت کی۔