قانون کی بالادستی اور آزاد عدلیہ کے قیام کیلئے سینئر اور بزرگ وکلاء کا کردار کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا ، سینئر وکلاء کے بغیر لاہور ہائی کورٹ کی ایک سو پچاس سالہ تقریبات منانا ناممکن ہے، سائلین کو جلد اور معیاری انصاف کی یقینی بنانے کیلئے عدالت عالیہ لاہور میں اہم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا تقریب سے خطاب

جمعرات 1 دسمبر 2016 23:25

لاہور۔یکم دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 دسمبر2016ء) قانون کی بالادستی اور آزاد عدلیہ کے قیام کیلئے سینئر اور بزرگ وکلاء کا کردار کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا ، سینئر وکلاء کے بغیر لاہور ہائی کورٹ کی ایک سو پچاس سالہ تقریبات منانا ناممکن ہے، انہوں نے کہا کہ سائلین کو جلد اور معیاری انصاف کی یقینی بنانے کیلئے عدالت عالیہ لاہور میں اہم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے ان خیالات کا اظہار عدالت عالیہ کی ایک سو پچاس سالہ تقریبات کے حوالے سے بزرگ اور سینئر وکلاء کے اعزاز میں چیف جسٹس ہائوس میں منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر کیا۔ تقریب میں سینئر ترین جج مسٹر جسٹس شاہد حمید ڈار اور دیگر فاضل جج صاحبان بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

تقریب میں سینئر وکلاء ایس ایم ظفر، عابد حسن منٹو، افضل حیدر، حامد خان، احمد اویس، ڈاکٹر باسط علی، پیر کلیم خورشید، رانا ضیاء عبدا لرحمان، سردار طاہر شہباز خان، ظفر کلانوری، عابد ساقی، حافظ طارق نسیم، حنیف کھٹانہ، کاظم خان، چودھری سرور، منور گوندل اور شفقت محمود چوہان سمیت دیگر سینئر وکلاء شریک تھے۔

فاضل چیف جسٹس سید منصو ر علی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی خوشی ناقابل بیان ہے کہ آج انکے استاد وکلاء اس تقریب میں موجودہیں اور ہم سب مل کر عدالت عالیہ لاہور کی ایک سو پچاس سالہ تقریبات منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگ وکلاء نے قانون کی حکمران اورآزاد عدلیہ کیلئے اپنی زندگیا ں وقف کیں، فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ عام آدمی کو فوری اور معیاری انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے عدالت عالیہ لاہور میں انقلابی اقدامات کئے گئے ہیں، جدید ترین تقاضوں کے مطابق آٹومیشن سسٹم ، مقدمات کا فزیکل آڈٹ، ضلعی عدلیہ میں خصوصی بنچزکا قیام، جدید ارجنٹ سیل کا قیام، ایس ایم ایس سروس، لاہور ہائی کورٹ ایپ اور سب سے بڑھ کر عدالت عالیہ لاہور میں 60 ججز کی تعیناتی شامل ہیں۔

فاضل چیف جسٹس نے سینئر وکلاء کو بتایا کہ عام آدمی ہم سے صرف یہ امید کرتا ہے کہ اس کو مقدمے کی شیلف لائف کم ہوجائے اور اس کے مقدمے کو جلد از جلد قانون کے مطابق نمٹا دیا جائے اور سائلین کی امیدوں پر پورا اترنے کیلئے لاہور ہائی کورٹ کے تمام ججز دن رات کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عدلیہ میں تیرہ لاکھ مقدمات زیر التواء ہیںجن کو روائتی انداز میں نمٹانا ناممکن ہے، اس لئے ورلڈ بنک کے تعاون سے دس کروڑ روپے لاگت سے لاہور میں پاکستان کا پہلا ADR سنٹر قائم کیا جارہا ہے۔

فاضل چیف جسٹس نے مزید بتایا کہ صرف تین ماہ کے کم عرصہ میں لاہور ہائی کورٹ کی تاریخ پر مشتمل کتاب ڈیزائن کی گئی ہے جس میں سینئر وکلاء کی لکھی کتابوں سے بھی چیپٹرز کو شامل کیا گیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر ایڈووکیٹ افضل حید ر کا کہنا تھا کہ ان کیلئے اعزاز کی بات ہے کہ وہ عدالت عالیہ کی سو سالہ تقریبات کا بھی حصہ تھے اور آج اس کی ڈیڑھ سو سالہ تقریبات کے موقع پر بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر گہرا دکھ ہوا کہ وکلاء نے کچھ وجوہات کی بناء پر عدالت عالیہ لاہور جیسے تاریخی ادارے کی تقریبات کا بائیکاٹ کیا۔ انہوںنے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کی سو سالہ تقریبات کا افتتاح صدر محمد ایوب نے کیا تھا، باوجود اس کے کہ وکلاء کی اکثریت صدر محمد ایوب کے خلاف تھی لیکن تمام تر اختلافات کے باوجود اس عظیم ادارے کی سربلندی کیلئے ہائی کورٹ کی سو سالہ تقریبات میں بھرپور شرکت کی اور تقریبات کو کامیاب بنایا۔

معروف قانون دان ایس ایم ظفر نے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو عدالت عالیہ کی ڈیڑھ سو سالہ تقریبات منانے کی مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی مبارکباد دیتے ہیں کہ چیف جسٹس کرپشن کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسی طرح سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے بھی ایک ایسا مقدمہ زیر سماعت ہے ، سپریم کورٹ کا قانون کے مطابق فیصلہ اندھیرے میں ڈوبی قوم کیلئے سحر بن کر ابھرے گا۔ تقریب سے سینئر قانون دان عابد حسن منٹو نے بھی اپنے عدالتی تجربات سے آگاہ کیا۔ عدالت عالیہ لاہور کی جانب سے تمام سینئر و بزرگ وکلاء کو عدالت عالیہ لاہور کی ایک سو پچاس سالہ تقریبات کے حوالے سے یادگاری میڈلز بھی پیش کئے گئے۔