پانامہ پیپرز کا معاملہ عدالت عظمیٰ میں ہے جو بھی فیصلہ ہوا، ہمیں قبول ہوگا،بیرسٹر ظفراللہ خان

جمعرات 1 دسمبر 2016 23:03

اسلام آباد ۔ یکم دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 دسمبر2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قانون وانصاف بیرسٹر ظفراللہ خان نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز کا معاملہ عدالت عظمیٰ میں ہے وہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہمیں قبول ہوگا اس لیے ہمیں پیشن گوئیوں سے گریز ہی کرنا چاہیے اور عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے، میں نے سیاست اور قانون پڑھا ہے اس لیے میں تو پیشن گوئیاں نہیں کر سکتا، ان خیالات کاا ظہار انہوں نے جمعرات کو ایک جنی ٹی وی چینل کے پروگرام ’’ندیم ملک لائیو‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز کے حوالے سے ہم نے عدالت میں تمام ثبوت جمع کرا د ئیے ہیں جبکہ پی ٹی آئی تو اس بارے میں کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کر سکی اس لیے اب ہمارے ثبوت درست ہیں یا غلط اس کا فیصلہ عدالت عالیہ نے کرنا ہے کیونکہ اس کا اختیار بھی انہی کے پاس ہے، ہمیں اپنے فیصلے دینے سے گریز کرنا چاہیے، البتہ آئندہ پیشی پر عدالت عظمیٰ سے یہ استدعا کریں گے کہ اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سنا جائے تاکہ اس کا جلد فیصلہ ہو سکے، مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اس کیس کا جلد سے جلد فیصلہ چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے عدالت کو روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کی درخواست بھی کریں گے تاکہ تین چار پیشیوں میں یہ معاملہ حل ہو سکے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پانامہ پیپرز جیسے کسی معاملے کے سامنے نہ آنے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی اپنا کام جاری بھی رکھے ہوئے ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت تو پانامہ کیس پر شروع دن سے ہی کلیر ہے لیکن اپوزیشن ہی اس پر بار بار اپنا موقف تبدیل کرتی رہی ہے، ہم نے متفقہ ٹی او آرز کے لیے بھی مخلصانہ کوششیں کیں کیونکہ ہم اس معاملے کی جامع اور شفاف تحقیقات چاہتے ہیں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے، آف شور کمنیوں تو عمران خان اور ان کے ساتھیوں سمیت اور لوگوں کی بھی ہیں اس لیے سب کو ان آف شور کمپنیوں کے بارے میں بتانا ہوگا، ظفراللہ خان کاکہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت شروع دن سے ہی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی ملک سے اندھیروں کے خاتمے سمیت دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے اور ملکی معاشی استحکام کے لیے موثر اقدامات کا آغاز کر دیا تھا اور آج انہی اقدامات کی وجہ سے ملکی معیشت بھی مستحکم ہو رہی ہے جبکہ دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے اور بہت جلد ملک سے اندھیروں کا بھی خاتمہ کر دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :