سپریم کورٹ میں مردم شماری نہ کرانے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت

حکومت کو مردم شماری کیلئی7دسمبر تک حتمی تاریخ دینے کی ہدایت

جمعرات 1 دسمبر 2016 22:38

اسلام آباد ۔ یکم دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 دسمبر2016ء) سپریم کورٹ نے ملک میں مردم شماری نہ کر انے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس میں حکومت کومردم شماری کیلئی7دسمبر تک حتمی تاریخ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ مردم شماری ہوگی تو نئی حلقہ بندیاں ہونگی۔ جمعرات کوچیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیرہانی مسلم اورجسٹس اعجازالحسن پرمشتمل 3رکنی بینچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے پیش ہوکرعدالت میں رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ مردم شماری کیلئے کمپیوٹرائزڈ نظام متعارف کیا جارہا ہے، جیسے ہی یہ انتظامات مکمل ہونگے مردم شماری کرائی جائے گی۔ انہوں نے بتایاکہ مردم شماری کیلئے تمام صوبوں کی رضامندی ضروری ہے جس کے پیش نظر ہم نے مردم شماری کیلئے ڈویژن کی سطح پر انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ان سے کہا کہ اگر صوبے تعاون نہیں کر رہے توعدالت کوبتادیاجائے، حکومت آج کہہ رہی ہے کہ فوج کے بغیر مردم شماری نہیں ہو سکتی،کل الیکشن کمیشن کہے گا کہ فوج کے بغیر الیکشن نہیں ہوسکتے، اس وقت لائن آف کنٹرول پرحالات ٹھیک نہیں، پھر تواپریل میں بھی مردم شماری شروع نہیں ہو سکے گی، آپ مردم شماری کی حتمی تاریخ دیں۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ملک میں مردم شماری ہوتی نظر نہیں آرہی، مارچ کے شروع تک انتظامات مکمل ہونے چاہیے، چیف جسٹس نے کہاکہ مردم شماری کے بغیرملکی پالیسیاں ہوا میں بن رہی ہیں، عوام کی اصل تعداد کسی کو معلوم ہی نہیں، 1998ء اور آج کی آبادی میں زمین و آسمان کا فرق ہے لیکن اس اہم ترین قومی معاملے پرکوئی سیاسی جماعت الیکشن کمیشن میں نہیں آئی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت جو چاہے تاریخ دے حکومت اس کے مطابق مردم شماری کیلئے تیار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئینی اداروں کا حشر سب کے سامنے ہے، سندھ پبلک سروس کمیشن میں میرٹ کیخلاف بھرتیاں ہوئیں جب عدالت نے اس کا نو ٹس لیا تو سات افراد نے استعفے دیئے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سندھ میں ہونے والے کاموںکا الزام ہمیں نہ دیا جائے۔ وفاقی حکومت آئین وقانون کے مطابق کام کررہی ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب میں معاملات ایک طرح سے ہیں، عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہورہا، 15مارچ سے 15 مئی2017 ء کے درمیان مردم شماری شروع کرکے دو ماہ میں مکمل کرائی جائے۔ بعدازاں مزید سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :