پنجاب اسمبلی نے حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی ، فیڈ سٹف اینڈ کمپائونڈ فیڈ اینملز سمیت چار مسودات قوانین کی منظوری دیدی

اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد ،حکومت نے دوسرے روز بھی اپوزیشن کی کورم کی نشاندہی پر تعداد پوری کر لی ملکی سیاست میں آلودگی ختم کرنے کیلئے راحیل شریف سیاست میں حصہ لینے کی پابندی کی مدت مکمل ہونے کے بعد جماعت اسلامی میں شامل ہوجائیں ‘ ڈاکٹر وسیم اختر اب تک137بل منظور کرکے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ،امید ہے اسمبلی مدت ختم ہونے تک 200بل منظور کرلینگے‘ وزیرقانون پنجاب پیمرا کی طرف سے تین نجی نشریاتی اداروں کے لائسنس منسوخ کیے جانے پر صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا پیمرا خود مختار ادارہ ہے ،سربراہ بھی صحافی ہے ، پیمرا نے اگر فریقین کا موقف نہیں سنا تو ہم اس عمل کی حمایت نہیں کرتے ‘رانا ثنا اللہ

جمعرات 1 دسمبر 2016 22:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2016ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان نے حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی ، فیڈ سٹف اینڈ کمپائونڈ فیڈ اینملز ، کریمینل پراسیکیوشن سروس اور پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کے مسودات قوانین کی منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں،حکومت نے دوسرے روز بھی اپوزیشن رکن کی طرف سے کورم کی نشاندہی پر تعداد پوری کر لی ۔

گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 7منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے محکمہ ہاؤسنگ ،شہری ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ بارے سوالات کے جوابات دئیے ۔قاضی احمدسعید کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ کنزیومر کمیٹی کو مانیٹر کرنے کے لئے محکمہ میں کوئی سسٹم نہیں کہ اگر یہ کمیٹی کسی کام میں سستی کا مظاہرہ کرتی ہے تو اسے چیک کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلہ میں محکمانہ کمیٹی کی میٹنگ بھی بلائی ہے اور ممبران اسمبلی سے بھی درخواست ہے کہ وہ اس سلسلہ میں اپنی تجاویز دیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر وسیم اختر نے اپناضمنی سوال کرنے سے پہلے نئے آرمی چیف کو خوش آمدید اور سابق آرمی چیف کو ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دعوت دیتا ہوں کہ جنرل (ر)راحیل شرف قانون کے تحت سرکاری ملازمت کے بعد دو سال کی سیاست میں حصہ لینے کی پابندی کی مدت پوری ہونے کے بعد جماعت اسلامی میں شامل ہوجائیں تاکہ وہ ملکی سیاست میں اسی طرح آلودگی ختم کرسکیں جیسے انہوں نے آرمی چیف کی حیثیت سے فوجی آپریشن کرکے ملک سے دہشت گردی ختم کرنے اور ملک میں امن و امان قائم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کیا۔

تاہم صوبائی وزیر نے ان سے مسکراہتے ہوئے استفسار کیا کہ جماعت اسلامی میں کارکن نیچے سے آغاز کرتا ہے پھر اوپر تک کارکن جاتا ہے ،سابق آرمی چیف کو کہاں سے سیاست شروع کرائیں گے اور کیا عہدہ دیں گے۔ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ وہ حکومت کے وزیر کی طرف سے اٹھائے جانے والے ایسے کسی سوال کا یہاں جواب نہیں دینا چاہتے ۔ اس مرحلے پر سپیکر نے مداخلت کرتے ہوئے اس معاملے پردونوں کا مکالمہ روک دیا ۔

ڈاکٹر وسیم اختر کے ضمنی سوال کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہاولپور میں کس خاص آبادی میں نہیں بلکہ تما آدیوں میں بلا تفریق پینے کے صاف پانی کے فلٹر یشن پلانٹ لگائے جائیں گے اور ان کا سروے شروع ہو چکا ہے۔وقفہ سوالات کے بعد احسن ریاض فتیانہ نے نکتہ اعتراض پر اپنی جمع کرائی گئی قرارداد کو مسترد کئے جانے پر بات کی ۔قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ارکان قومی و صوبائی اور پارلیمنٹرینزکی دہری شہریت ٹی وی چینلز اور دیگر پلیٹ فارمز پر زیر بحث لائی جاتی ہے اور ہمیں نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔

کیابیوروکریٹ اور ججز فرشتے ہیں کہ ان کی دہری شہریت زیر بحث نہیں آ سکتی میرا یہ مطالبہ ہے کہ میری اس قرارداد کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔ جس پر سپیکر نے انہیں بیٹھنے کے لئے کہالیکن وہ اپنی بات کرتے رہے لیکن سپیکر نے انہیں بات کرنے کی اجازت نہ دی جس پرانہوں نے احتجاجاً کورم کی نشاندہی کردی تاہم 5منٹ گھنٹیاں بجانے پر کورم پورا ہوگیا جس کے بعد ایوان کی کارروائی کو آگے بڑھایا گیا۔

سرکاری کارروائی کے دوران ایوان میںمسودہ قانون(ترمیمی) (تشکیل،فرائض،و اختیارات)کریمینل پراسیکیوشن سروس پنجاب ،(ترمیمی) بل پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی بل2016ء ،مسودہ قانون حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی پنجاب اورفیڈ سٹف اینڈ کمپاؤنڈفیڈ اینملز پنجاب ایوان میں پیش کئے گئے جن کی ایوان نے منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔

وزیر قانون نے کہا کہ یہ اسمبلی اب تک137بل منظور کرنے کا ریکارد بنا چکی ہے جبکہ اس سے پہلے اس نے اپنی پچھلی مدت میں 134 بل منظور کرنے کا ریکارڈ بنایا تھا ، اس طرح ہم نے اپنا ہی ریکارڈ توڑا اورنیا بنایا اور امید ہے کہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے تک 200بل منظور کرلیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی دوسری اسمبلی نے پنجاب اسمبلی جتنی قانون سازی نہیں کی جو پنجاب اسمبلی کے ارکان اسمبلی کے لئے باعث فخر ہے ۔

سپیکر نے اراکین کو ریکارڈ قانون سازی پر مبارکباد پیش کی ۔ اجلاس کے دوران زراعت پر عام بحث بھی کی گئی اور اس وقت ایوان میں صرف چھ اراکین موجود تھے ۔ علاوہ ازیںپیمرا کی طرف سے تین نجی نشریاتی اداروں نیو، دن نیوز اور سچ ٹی وی کے لائسنس منسوخ کیے جانے پر پنجاب اسمبلی کے صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا ۔سپیکر کی ہدایت پر وزیر معدنیات چوہدری شیر علی ، وزیر اعلیٰ کے مشیر رانا محمد ارشد اور اپوزیشن رکن آصف محمود پر مشمل کمیٹی نے صحافیوں سے مذاکرات کئے اور صحافیوں کا موقف سن کر اظہار یکجہتی کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر پیمرا نے فیلہ کرتے وقت فریقین کا موقف نہیں سنا تو وہ اس عمل کو درست نہیں سمجھتے ۔

کمیٹی کے سربراہ نے ایوان کو صحافیوں کے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نشریات بند ہونے کی صورت میں کارکنوں کی اجرت رک جانے کے خدشات ہیں، ان کارکنوں کے مفادات کا تحفظ ناگزیر ہے ۔صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا ایک خود مختار ادارہ ہے جس کا سربراہ بھی صحافی ہے ، پیمرا نے نشریاتی اداروں کے بارے میں فیصلے کے وقت اگر فریقین کا موقف نہیں سنا تو ہم پیمرا کے اس عمل کی حمایت نہیں کرتے بلکہ صحافیوں کے ساتھ ہیں اور سمجھتے ہیں کہ کسی کے بارے میں بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اس کا موقف سنا جانا چاہیے ، اگر پیمرا نے موقف نہیں سنا تو فریقین کا موقف سنے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اس ایوان کے تمام اراکین کی طرف سے یہ کہتا ہوں کہ یہ اسمبلی میڈیا کارکنوں کے ساتھ کھڑی اور پیمرا کے چیئرمین سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ میڈیا کارکنوں کی اجرت کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کیلئے بھی اپنا اختیار استعمال کرے جبکہ پنجاب حکومت بھی کارکنوں کی اجرت اور دیگر امور کے بارے میں صحافیوں کی مشاورت سے لائحہ عمل طے کرے گی ۔