مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے ، ایشیاء کے مختلف حصوں میں بڑھتی کشیدگی، دہشت گردی کے خطرات اور تنازعات کے باعث متاثر ہ لوگوں کودرپیش مشکلات پر تشویش کااظہار ،ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کا اعلامیہ جاری

ایشیائی پارلیمان کے قیام کیلئے خدوخال مرتب کرنے کی خصوصی کمیٹی کی صدارت بھی پاکستان کے سپرد

جمعرات 1 دسمبر 2016 22:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 دسمبر2016ء) پاکستان کی بھرپور کوششوں کے باعث ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے نویں سالانہ اجلاس کے اختتامی روز مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا اعلامیہ منظور کر لیا گیا ۔ایشیائی پارلیمان کے خدوخال بنانے کے لئے خصوصی کمیٹی کی صدارت بھی پاکستان کے سپرد کر دی گئی ۔

ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے نویں سالانہ اجلاس میں متفقہ طور پر سیام رِیپ اعلامیہ منظور کر لیا گیا ، جس میں رکن ممالک نے ایشیاء میں دیر پا امن ، سلامتی و استحکام کو فروغ دینے کیلئے دیگر تنازعات بشمول مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر ، بین الاقوامی قوانین اور سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔

(جاری ہے)

اعلامیہ جو کہ متفقہ طور پر منظور کیا گیا جس پر افغانستان ، بحرین، بنگلہ دیش، بھوٹان، کمبوڈیا، چین، قبرص، جنوبی کوریا ،انڈونیشیاء ، ایران، عراق،اردن،کویت،لائوس،لبنان،پاکستان،فلسطین ،روس،سعودی عرب،تھائی لینڈ، ترکی،متحدہ عرب امارات اور ویت نام نے دستخط کیے۔

رکن ممالک نے ایشیاء کے مختلف حصوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی خاص طور پر دہشت گردی کے خطرات اور تنازعات کے باعث متاثر ہونے والے لوگوں خا ص طو ر خواتین اور بچوں کو جنگ سے متاثر علاقوں میں درپیش مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ اعلامیے میں عالمی امن ، سلامتی ، استحکام اور ترقی کی اہمیت پر زوردیا گیا ۔جبکہ شرکاء نے اصولی طور پر اس بات پر اتفاق کیا کہ ایشیائی پارلیمان کا قیام ایشیائی خطے کے مقاصد اور توقعات پر 21 صدی میں پورا اترے گا ۔

اس سلسلے میں اے پی اے کی مجلس قائمہ برائے سیاسی امور جس کا چیئرمین پاکستان ہے کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ مشاورت کے ساتھ ایشیائی پارلیمان کے قیام کے عزم کو لے کر آگے بڑھے ۔اعلامیے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اے پی اے اور دوسرے سٹیک ہولڈر ز افغانستان میںجاری امن عمل کی حمایت کرتے ہیں ۔اور یہ کہ غربت اورافلاس عالمی مسائل ہیں جن کیلئے پائیدار ترقی لازم ہے ۔

رکن ممالک نے ترقی یافتہ دنیا پر زور دیا کہ وہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے ترقی پذیر ممالک کی استعداد کار بڑھانے کے علاوہ مناسب ٹیکنالوجی اور فنڈ مہیا کرنے کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کریں ۔ پاکستانی وفد جس کی قیادت چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہ نے سیام رِیپ اعلامیہ کو منظور کروانے میں بھر پور حصہ لیا اور پاکستان کا موقف موثر انداز میں پیش کیا ، جس کے نتیجے میں مسئلہ کشمیر کو بھی اعلامیے کا حصہ بنایاگیا ۔

سینیٹر زمشاہد حسین سید ، محمد علی سیف خان اور سیکرٹری سینیٹ امجد پرویز ملک سیام رِیپ اعلامیے کی ڈرافٹنگ کمیٹی میں شامل تھے ۔ جن کی کاوشوں کی بدولت مسئلہ کشمیر کو اعلامیے کا حصہ بنایا گیا ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے جس انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا اور اے پی اے کے شرکاء سے اپنے خطاب میں مغرب کی ایشیاء میں امن و استحکام کے حوالے سے اختیار کیے گئے دوہرے معیار اور مفادات کے حصول کیلئے عدم استحکام کو فروغ دینے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اسے دنیا بھر کے مندوبین نے سراہا اور پاکستان کی موثر کارکردگی پر پاکستانی وفد کو داد دی ۔

قابل ازیں چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے ایشیاء میں امن اور پائیدار ترقی کے فروغ کے حوالے سے ہونے والے مباحثے کی صدارت کی اور کہا کہ غربت ، بھوک و افلاس کا خاتمہ اور ایک صحت مندانہ ماحول پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے ۔اور اس مقصد کیلئے ایسی حکمت عملی وضح کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے ان مقاصد کا حصول ممکن ہو سکے ۔

انہوں نے کہا کہ ایشیائی خطے کو اس وقت صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے جسے مسائل کا سامنا ہے ۔انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان نے صنفی عدم تواز ن کے خاتمے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ سماجی ، اقتصادی اور ترقی کے میدانوں میں خواتین کی بھرپور شرکت کو یقینی بنایا جائے ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ پاکستان انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی اسمگلنگ پرقابو پانے کیلئے اقدامات کر رہا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان خود سرحد پار دہشت گردی کا شکا رہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف اپنے پڑوسی ممالک بلکہ ایشیاء اور عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں پاکستان کی مخلصانہ اور ٹھوس انداز میں معاونت کی جائے ۔ موسمی تغیرات کے بارے میں میاں رضاربانی نے آگاہ کیا کہ اس سے پورے ایشیاء کو خطرات لاحق ہیں اور اس سلسلے میں ایسی جامع منصوبندی کی ضرورت ہے جس کے تحت ایشیاء کے عوام کی زندگیوں اور خطے کی معیشت پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکے ۔

انہوں نے بتایا کہ موسمی تغیرات پاکستان کی مستقبل کیلئے ہونے والی ترقیاتی منصوبہ بندی کا ایک اہم جزو ہے ۔ اور پاکستان نے اس سلسلے میں پائیدار ترقی کے اہداف کے ماحولیاتی پہلوئوںکے مطابق قانون سازی کے اقدامات بھی کیے ہیں ۔ شرکاء نے مباحثے کے دوران چیئرمین سینیٹ کے ریمارکس کو سراہا اور ان کی سیاسی بصیرت کی داد دی ۔