پاکستان اور آذربائیجان کے مابین باہمی تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل ہیں

دونوں ممالک نے مسئلہ کشمیر اور نکوروکاراباخ پر ایک دوسرے کی سفارتی حمایت کی ہے دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات خوشگوار اور موثر طریقے سے فروغ پائے ہیں ، آذربائیجان کے سفیر کا تقریب سے خطاب

جمعرات 1 دسمبر 2016 21:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 دسمبر2016ء) آذربائیجان کے سفیر علی علی زادے نے کہا ہے کہ پاکستان اور آذربائیجان کے مابین باہمی تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل ہیں،مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ہمیشہ حمایت کی ہے ، پاکستان کی جانب نکوروکاراباخ کے معاملہ پر سفارتی حمایت پر ہمیشہ سے شکرگزار ہیں ، دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات قابل ذکر ہیں ۔

آذربائیجان کے سفیر نے گزشتہ روز دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات قائم ہونے کی 25ویں سالگرہ کے حوالے سے یہاں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان پہلے تین ممالک میں شامل ہے جس نے آذربائیجان کو ایک آزاداور خودمختار آزار ریاست کے طور پر تسلیم کیا اور اس وقت بھی پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف تھے ۔

(جاری ہے)

دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات9جون1992میں قائم ہوئے جو کہ انتہائی خوشگوار اور موثر طریقے سے فروغ پا رہے ہیں ۔

دونوں ممالک نے اقوام متحدہ ، او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں ہمیشہ ایک دوسرے کے موقف کی بھرپور حمایت کی ہے ۔ ہم نے ایک دوسرے کی مسئلہ کشمیر اور نکوروکاراباخ کے معاملے پر بھرپورسفارتی حمایت کی ہے ۔ آذربائیجان نے ہمیشہ موقف اختیار کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کے تحت مسئلہ کشمیر کا حل ہونا چاہیے ۔

اسی طرح پاکستان بھی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے تحت نکوروکاراباخ کے مسئلہ کو حل کرنے کا حامی ہے ۔ پاکستان کی سینٹ نے 2012میں کھوجالی میں ہونے والی نسل کشی کے خلاف قرارداد منظور کی جو کہ دونوں ممالک کی شراکت داری کی علامت ہے اسی لئے آذربائیجان کی عوام پاکستان اور یہاں کے لوگوں سے بے پناہ محبت کرتی ہے ۔دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطح کے سیاسی تعلقات قائم ہیںاور دونوں ممالک نے وقت کے ساتھ ساتھ معاشی ،دفاعی اور دیگر شعبوں میں باہمی تعلقات کو فروغ دیا ہے جنہیں مستقبل میں مزید آگے بڑھایا جائے گا۔

دونوں ممالک کو معاشی تعلقات مستحکم کرنے اور باہمی طور پر فائدہ مند منصوبوں کو شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم کو بھی بڑھایا جائے گا ۔(م ض)