قومی مجلس مشاورت نے مشیر خارجہ کے بھارت جانے کے فیصلے کی مخالفت کردی ، حکومت سے فیصلہ واپس لینے کامطالبہ

کشمیر یوں کی جدوجہد کی حمایت میں کراچی تا اسلام آبادلانگ مارچ کیا جائے گا ،مسئلہ کشمیر ترجیحی بنیادوں پر عالمی سطح پر اٹھایا جائے، پاکستان پر دریا ئوں کا پانی بند کرنے کے معاملے پربھی بھارت کو بے نقاب کیا جائے،15دسمبر کو مظفر آباد میں کشمیر کانفرنس ہو گی ،سیاسی ومذہبی قائدین پر مشتمل 10 رکنی رابطہ کمیٹی کشمیر پر متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے کیلئے صدراور وزیر اعظم سمیت دیگر حکومتی ذمہ داران اور اپوزیشن لیڈروں سے ملاقاتیں کرے گی تحریک آزادی جموں کشمیر کے زیر اہتمام منعقد ہ قومی مجلس مشاورت کا اعلامیہ جاری ،حافظ محمد سعیدنے پڑھ کر سنایا

جمعرات 1 دسمبر 2016 21:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 دسمبر2016ء) تحریک آزادی جموں کشمیر کے زیر اہتمام منعقد ہو نے والی قومی مجلس مشاورت نے اپنے متفقہ اعلامیے میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مشیر خارجہ کو بھارت میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں نہ بھیجا جائے کشمیر یوں کی جدوجہد کی حمایت میں کراچی تا اسلام آبادلانگ مارچ کیا جائے گا ۔

مسئلہ کشمیر ترجیحی بنیادوں پر عالمی سطح پر اٹھایا جائے،اکستان پر دریاوں کا پانی بند کرنے کے معاملے پربھی بھارت کو بے نقاب کیا جائے،15دسمبر کو مظفر آباد میں کشمیر کانفرنس ہو گی ،سیاسی ومذہبی قائدین پر مشتمل 10 رکنی رابطہ کمیٹی کشمیر پر متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے صدراور وزیر اعظم سمیت دیگر حکومتی ذمہ داران اور اپوزیشن لیڈروں سے ملاقاتیں کرے گی،جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں مقمی مجلس مشاورت کے بعد جاری متفقہ اعلامیے میں مذید کہا گیا ہے کہمقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کالازوال قربانیاں پیش کرنا لائق تحسین ہے۔

(جاری ہے)

پوری پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کااظہار کرتی ہے۔کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ ملکی و بین الاقوامی سطح پرآزادی کشمیر کی جدوجہد کودہشت گردی قرار دینے کی کوششوں کی مذمت کی جائے اور اسے آئینی جدوجہد قرار دیا جائے۔ بعض میڈیا گروپ بھارت و امریکہ کی خوشنودی کیلئے تحریک آزادی کشمیر کیخلاف منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔

افواج پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں جبکہ پاکستانی قوم کا ہر فردبھی وطن عزیز کے دفاع کیلئے ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی جذبات کی ترجمانی کرے۔حکومت پاکستان روایتی انداز چھوڑ کر کشمیر پاکستان کی شہ رگ والے قومی موقف پر کاربند رہے اور مسئلہ کشمیر ترجیحی بنیادوں پر اقوام متحدہ، اوآئی سی اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے۔

سیاسی ومذہبی قائدین پر مشتمل 10 رکنی رابطہ کمیٹی صدراور وزیر اعظم سمیت دیگر حکومتی ذمہ داران اور اپوزیشن لیڈروں سے ملاقاتیں کرے گی،مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحیت کے حوالہ سے قومی سطح پر متفقہ اور مضبوط موقف پیش کیا جائے گا،نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیاں سندھ طاس معاہدہ کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔حکومت پاکستان دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو متحرک اوربین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ معاہدوں کی خلاف ورزی پر مبنی انڈیا کے گھنانے کردار کو بے نقاب کرے۔

بھارت کی طرف سے کشمیریوں کیلئے اقتصادی پیکج کے اعلانات بہت بڑادھوکہ ہے،یہ عالمی سطح پر کشمیرکا کیس خراب کرنے کی کوشش ہے۔ اس سلسلہ میں بھارتی سازشوں کے توڑ کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی نظربندی، بچوں اور خواتین کو گرفتاریوں اور نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندیوں کی شدیدمذمت کی جاتی ہے۔حکومت پاکستان بھارت کے ساتھ جاری آلو پیاز کی تجارت بند کرے ،کشمیریوں کی مدد کیلئے امدادی اشیا اور پیلٹ متاثر ہ کشمیریوں کے علاج معالجہ کیلئے ڈاکٹرز کی ٹیمیں بھجوانے کے حوالہ سے عملی کوششیں کی جائیں۔

بھارتی فائرنگ سے متاثرہ کشمیریوں کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ 14دسمبر کو اسلام آباد سمیت مختلف شہروں سے ہزاروں خاندانوں کیلئے امدادی قافلے روانہ کئے جائیں گے۔15دسمبر کو مظفر آباد میں کشمیر کانفرنس ہو گی جس میں ملک بھر کی مذہبی، سیاسی وکشمیری قیادت شریک ہو گی۔کنٹرول لائن پر فائرنگ سے متاثرہ ہزاروں افراد میں امدادی سامان بھی تقسیم کیا جائے گا۔بھارت کشمیری پنڈتوں اور فوجیوں کو بسانے کے نام پر جموں کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔جموں میں ہندو انتہاپسند تنظیموں کی کھلے عام مسلح ریلیاں نکال کر کشمیری مسلمانوں کو ہجرت پر مجبور کیا جارہا ہے۔حکومت پاکستان اس سلسلہ میں بھی عالمی سطح پر بھرپور آواز بلند کرے۔(ع ع)