قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے حکومت کے کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائونٹنٹس (ترمیمی ) بل 2016ء کی ترمیم کے ساتھ متفقہ منظوری دیدی ، ایس ای سی کے کمپنیز بل 2016ء پر مزید غور کیلئے پرویز ملک کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل

کمیٹی نے نیشنل بنک کے بنگلہ دیش برانچ میں سکینڈل کے حوالے سے نیب حکام کی جانب سے پیش کئے گئے جواب کو مسترد کر دیا، نیب کی جانب سے کیس کی تحقیقا ت میں لاپرواہی پر شدید برہمی کا اظہار ،انکوائری مکمل کرنے کیلئے 3 ہفتوں کی مہلت، اعلیٰ حکام کی اگلے اجلاس میں تفصیلی رپورٹ سمیت طلبی تحریک انصاف کے رکن اسد عمر کا چوہدری شوگر ملز بارے مشتبہ ٹرانزیکشن کے حوالے سے ایس ای سی پی کو برطانیہ کے حکام اور کمپنی کا جواب کمیٹی میں پیش کرنے کا مطالبہ

جمعرات 1 دسمبر 2016 20:33

ااسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 دسمبر2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حکومت کے کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائونٹنٹس (ترمیمی ) بل 2016ء کی ترمیم کے ساتھ متفقہ طو رپر منظوری ، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے کمپنیز بل 2016ء پر مزید غور کیلئے پرویز ملک کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی نے نیشنل بنک کے بنگلہ دیش برانچ میں سکینڈل کے حوالے سے نیب حکام کی جانب سے پیش کئے گئے جواب کو مسترد کر دیا، نیب کی جانب سے کیس کی تحقیقا ت میں لاپرواہی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور نیب کو کیس کی انکوائری مکمل کرنے کے لئے 3 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے اگلے اجلاس میں اعلیٰ حکام کو تفصیلی رپورٹ سمیت آنے کی ہدایت کی،تحریک انصاف کے رکن اسد عمر نے چوہدری شوگر ملز کے بارے میں مشتبہ ٹرانزیکشن کے حوالے سے ایس ای سی پی کو برطانیہ کے حکام اور کمپنی کے جواب کو کمیٹی میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ طلال چو ہدری اور میاں عبد المننا ن نے اسکی مخا لفت کی ، طلال چوہدری نے کہا کہ کسی مخصوص آدمی کا ریکارڈ منگوانا درست نہیں اس کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے استعمال کیاجا سکتا ہے،نیشنل بنک کے صدر سید علی رضا نے کہاکہ بنک کا سکینڈل 2006ء میں سامنے آیا جبکہ میں نے بنک میں 2015ء میں ذمہ داری سنبھالی، اخبارات میں غلط خبریں شائع کر کے نیشنل بنک اور ملک کے مفاد کو نقصان پہنچایا گیا اور بنک کے لئے مسائل پیدا کئے جا رہے ہیں،اسد عمر نے پاکستان سے اربوں روپے کی خلاف قانون دبئی میں رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری پر اسٹیٹ بنک سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں حکومت کے کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائونٹس (ترمیمی ) بل 2016ء کی ترمیم کے ساتھ متفقہ طو رپر منظوری دی گئی جبکہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے کمپنیز بل 2016ء پر مزید غور کیلئے پرویز ملک کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں اسد عمر ‘ سید نوید قمر ‘ میاں عبدالمنان شامل ہوں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسد عمر نے ایس ای سی پی کے چیئرمین سے سوال پوچھا کہ چوہدری شوگر ملز کے بارے میں مشتبہ ٹرانزیکشن کی نشاندہی ہوئی ہے اس پر کیا انکوائری کی گئی تھی۔ ایس ای سی پی کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس ٹرانزیکشن کے حوالے سے معلومات کی فراہمی کیلئے برطانیہ کے حکام کو خط لکھا گیا تھا لیکن انہوں نے معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔

البتہ کمپنی نے دستاویزات پیش کئے تھے کہ انہوں نے ایکسپورٹ برطانیہ کیلئے نہیں بلکہ چین اور کوریا کی کمپنی کو کی تھی جس کی رقم 680 ملین تھی۔ کمپنی کی جانب سے ثبوتوں کی فراہمی کے بعد معاملہ ختم کر دیا گیا تھا۔ اسد عمر نے کہا کہ ایس ای سی پی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں کمپنی اور برطانیہ کے حکام کی جانب سے دیا گیا جواب فراہم کرے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ کسی مخصوص آدمی کا ریکارڈ منگوانا درست نہیں اس کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے استعمال کیاجا سکتا ہے۔

میاں عبدالمنان نے کہاکہ اگر ضرورت پڑی تو معاملہ اس معاملہ کو نہیں بلکہ پوری فہرست کے حوالے سے معلومات مانگی جائیں۔ کمیٹی نے اس معاملے کو اگلے اجلاس میں زیر غور لانے کا فیصلہ کیا۔ نیشنل بنک کے بنگلہ دیش برانچ میں سکینڈل کے حوالے سے کمیٹی نے نیب حکام کی جانب سے پیش کئے گئے جواب کو مسترد کر دیا۔ نیب کی جانب سے دئیے گئے جواب میں 17 ارب کو 170 ارب ظاہر کرنے پر کمیٹی نے نیب کی جانب سے کیس کی انکوائری میں لاپرواہی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

نیب کے حکام نے واضح کیا کہ نیشنل بنک کے موجودہ صدر سے اس کیس کے حوالے سے کوئی تفتیش نہیں کی جا رہی ہے۔ کمیٹی چیئرمین نے کہاکہ 10 سال پرانا کیس ہے اور نیب کو تحقیقات کیلئے 8 ماہ دئیے تھے لیکن ابھی تک کام مکمل نہیں کیا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ نیب حکام اگلے اجلاس میں مکمل تفصیل فراہم کریں۔ نیب حکام نے آگاہ کیا کہ کیس کے حوالے سے انکوائری تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔

نیب نے بنک کے اس دوران بورڈ آف گورنرز سے بھی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ سکینڈل میں شامل نیشنل بنک کی بحرین میں برانچ کس کے کہنے پر کھولی گئی تھی۔ اسد عمر نے کہا کہ ادارے مفلوج نظر آتے ہیں اور کوئی کام نہیں کر رہے۔ کمیٹی نے نیب کو کیس کی انکوائری مکمل کرنے کے لئے 3 ہفتوں کی مہلت دیدی اور اگلے اجلاس میں اعلیٰ حکام کو تفصیلی رپورٹ سمیت آنے کی ہدایت کی۔

نیشنل بنک کے صدر علی رضا نے کہا کہ بنک کا سکینڈل 2006ء میں سامنے آیا جبکہ میں نے بنک میں 2015ء میں ذمہ داری سنبھالی۔ اخبارات میں غلط خبریں شائع کر کے نیشنل بنک اور ملک کے مفاد کو نقصان پہنچایا گیا اور بنک کے لئے مسائل پیدا کئے گئے۔کمیٹی کی جانب سے نیب حکام کو نیشنل بنک کے حوالے سے اخبار میں شائع ہونے والی خبر کی تصدیق یا اختلاف کے لئے وضاحت جاری کرنے کی ہدایت کی ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بنک میں بھرتیوں کیلئے شکایات موصول ہو رہی ہیں اس کے انٹرویو کیلئے نمبر اور آئی بی اے کے لئے زیادہ نمبر ہیں جبکہ دوسرے تعلیمی اداروں کیلئے کم ہیں اس حوالے سے آگاہ کیاجائے۔ اسد عمر نے کہا کہ ملک کا قانون ہے کہ کوئی انفرادی شخص بیرون ملک سرمایہ کاری نہیں کر سکتا۔ پاکستان سے اربوں روپے کی دبئی میں رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور اخبارات میں اشتہارات شائع ہو رہے ہیں ۔ سرمایہ باہر منتقل کر کے پاکستان کے قانون کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے سٹیٹ بنک سے جواب طلب کیا جائے۔ …(رانا+و خ)