27اکتوبر2017 ء کو دونوں اطراف کے کشمیری دونوں طرف نکل آئیں اور کنٹرول لائن توڑ دیں ،بیرسٹر سلطان کی تجویز

میں نے الیکشن میں دھاندلی پر وائٹ پیپر بھی جاری کیا ،ہم اگرچہ الیکشن پر خفت مٹانا نہیں چاہتے اسی لئے راجہ فاروق حید ر کو چھ ماہ کا وقت دیا ہے وہ اپنا کام کر سکیں متاثرین بھارتی گولہ باری کے مسائل حل کریں، ترقیاتی فنڈز روک کر متاثرین منگلا اور وادی نیلم کے مسائل حل کرائیں،صدر پی ٹی آئی کشمیر

جمعرات 1 دسمبر 2016 19:31

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2016ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم وپی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ 27اکتوبر2017 ء کو دونوں اطراف کے کشمیری دونوں طرف نکل آئیں اور لائن آف کنٹرول کو اسی طرح توڑ دیں جسطرح کہ جرمنوں نے دیوار برلن کو روند ڈالا تھا۔ جبکہ دنیا کی دو سپر پاورز سویت یونین اور امریکہ کی فوجیں دیکھتی رہ گئی تھیں اس طرح بھارت اور پاکستان کی فوجیں بھی دیکھتی رہ جائیں گی اور کشمیر آزاد ہو جائے گا۔

میں الیکشن کے بعد پہلی بار بار ایسوسی ایشن میں خطاب کے لئے آیا ہوں۔ اور میں نے الیکشن میں دھاندلی پر وائٹ پیپر بھی جاری کیا ہے اورہم اگرچہ الیکشن پر خفت مٹانا نہیں چاہتے اسی لئے ہم نے راجہ فاروق حید ر کو چھ ماہ کا وقت دیا ہے کہ وہ اپنا کام کر سکیں۔

(جاری ہے)

اگرچہ متاثرین بھارتی گولہ باری کے مسائل حل نہیں کیے گئے۔ یہاں تک کہ وادیء نیلم میں سفید جھنڈوں سے جلوس نکالا گیا تو اس وقت حکومت اور انتظامیہ کہاں تھی اگرچہ اس سے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر نقصان ہوا۔

میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ترقیاتی فنڈز روک کر متاثرین منگلا اور وادیء نیلم کے مسائل حل کرائیں اور پاک فوج سے بھی کہوں گا کہ جسطرح میرے دور حکومت میں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ہنگامی بنیادوں پر متاثرین نیم کی امداد کی گئی تھی اب بھی اسی طرح ہیلی کاپٹرز سے وادئی نیلم میں امداد پہنچائی جائے۔انجم نثار میر ایڈووکیٹ مرحوم میرے ساتھ ایک طویل عرصہ تک ایک مضبوط ساتھ کی طرح رہے اور انھوں نے وفاداری کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔

وہ 6 دفعہ سینٹرل بار ایسوسی ایشن کے صدر رہے ۔ سینٹر بار ایسوسی ایشن نے نیلم ، جہلم اور کوہالہ ہائیڈرو پراجیکٹس کے ذریعے پھیلنے والی آلودگی روکنے کا مطالبہ کیا اور وکلاء کے حقوق کے لئے آواز اٹھائیں میں انکا بھر پور ساتھ دوں گا۔اگرچہ پی ٹی آئی کشمیر بھی پاکستان کی ہی پارٹی ہے تاہم ہمارے قائد عمران خان نے یہ برملا فیصلہ کر رکھا ہے کہ کشمیر کشمیریوں کا ہے اور آزاد کشمیر کے فیصلے آزاد کشمیر میں ہونگے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں سینٹرل بار ایسوسی ایشن سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرصدر بار ایسوسی ایشن راجہ آفتاب ایڈووکیٹ، سیکریٹری جنرل بار ایسوسی ایشن راشد محمودمغل ایڈووکیٹ نے بھی ایڈووکیٹ خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی قربانیوں کو سرہا اورکہا کہ وہ واحد لیڈر ہیں جومسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اٹھا رہے ہیں۔

ہمارا ان سے رشتہ لازم و ملزوم ہے ۔انھوں نے کہا کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے دور حکومت میں بار ایسوسی ایشنز بنوائی اس سے قبل آزاد کشمیر میں کوئی بار کونسل نہیں تھی۔آج کے اجلاس میں بیرسٹڑ سلطان محمود چوہدری کے بار بار کہنے کے باوجود کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا جس پر صدر بار راجہ آفتاب ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپکے خطاب سے تمام وکلاء اتنے مطمئین ہیں اور آپکے احترام میں وہ کوئی سوال نہیں کریں گے۔

اس موقع پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں دونوں اطراف کے کشمیریوں کی طرف سے 27 اکتوبر 2017ء کو لائن آف کنٹرول توڑنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس میں دونوں اطراف کی تمام سیاسی، جماعتیں، اور تمام مکتب فکر کے لوگ شریک ہونگے۔یہ میری خالی تجویز ہے میرے اس پار کی قیادت سے بھی مشورے ہوئے ہیں۔ وہ بھی اس تجویز سے اتفاق رائے رکھتے ہیں لیکن اسکو حتمی شکل دینے کے لئے سب کا متفق ہونا ضروری ہے۔

اس میں مرد خواتین بچے بوڑھے اور سب جماعتوں کے قائدین شامل ہو جبکہ قائدین سب سے آگے ہونگے۔ میں اعلان کرتا ہوں کہ میں سب سے آگے ہونگا اور اس طرح یہ منحوس لائن ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گی۔ مقبوضہ کشمیر میںہزاروں کشمیری آج بھی لا پتا ہیں ہماری مائوں ، بہنوں کی عصمت دری کی جارہی ہے لہذا ہم سب اکھٹے ہو کر کیوں نہ اس لائن آف کنٹرول کو ختم کر دیں اس سلسلے میں دیوار برلن کی مثال ہمارے سامنے ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور میں نے دو ماہ میں چار بین الاقوامی دورے کیے اور مسئلہ کشمیر پر دنیا کی توجہ مبذول کرائی۔

ہمارے قائدین تو باہر جاتے نہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں قائدین کو باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔میں نے اپنے دوروں کے دوران بھارتی وزیر خارجہ کی اقوام متحدہ میں تقریر کے موقع پراقام متحدہ کے سامنے احتجاجی مظاہر کیا جبکہ دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے سامنے مظاہرہ کیا اسی طرح فرانس کی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا اور 27 اکتوبر کو برسلز میں یورپی یونین اور یوپی پارلیمنٹ کے سامنے ملین مارچ کیا۔

یہ ملین مارچ لندن کے ٹرائفلگر اسکوائر اور اقوام متحدہ کے سامنے گذشتہ سال ہونے والے ملین مارچز کا تسلسل تھا۔جبکہ اب اصل ملین مارچ میں 27 اکتوبر 2017 کو تحریک آزاد کشمیر کو منتقی انجام تک پہنچائیں گے۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت متاثرین وادیء نیلم کے لئے فنڈز نہیں دیتی تو آزاد کشمیر حکومت ترقیاتی فنڈز روک کو ان متاثرین کی امددا کرے۔

انھوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں میں نے ہی اپنے دور حکومت میں بار کونسلز کا قیام عمل میں لایا تھا اور میں آئندہ بھی وکلاء کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتا رہوں گا۔میں نے ہی جاگراں ہائیڈرو پراجیٹس تعمیر کرائے تھے تاکہ آزاد کشمیر اقتصادی طور پر خود کفیل ہو اور ہم مسئلہ کشمیر کو بہتر انداز میں دنیا میں پیش کر سکیں۔ اس سے قبل ممبر قانون ساز اسمبلی عبدالماجد خان نے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا جس میں ممبر قانون ساز اسمبلی دیوان غلام محی الدین، خواجہ فاروق، سردار گل خنداں، چوہدری مقبول احمد، میاں اخلاق رسول، جواد گیلانی، اور درجنوں قائدین شریک ہوئے۔

اس موقع پراجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی س کی تنظیم نو میں تیزی لائی جائے گی۔ اس موقع پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے سابق مشیر زمرد شریف کی وفات پر انکے گھر جا کر انکے اہل خانہ سے تعزیت کی جبکہ اسی طرح انھوں نے سابق چیف جسٹس خواجہ شہاد کے گھر جا کر انکے بھتیجے کی وفات پر اظہار تعزیت کیا۔سابق ایڈمنسٹریٹر ملک عرفان کے گھر جا کر انکی بھابی کی وفات پر اظہار تعزیت کیا۔جبکہ بعد ازاں انھوں نے سابق کمشنر فاروق نیاز کے گھر جا کر انکی عیادت کی اور انکی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔