قبائلی علاقوں میں رائج ایف سی آر کے کالے قانون کا خاتمہ کرکے فاٹا کو جلد خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے

بلدیاتی انتخابات کیساتھ اگلے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرائے جائیں ،جماعت اسلامی شمالی وزیرستان ،علماء کرام ،تاجر برادری کا حکومت سے مطالبہ

جمعرات 1 دسمبر 2016 16:25

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2016ء) جماعت اسلامی شمالی وزیرستان ،علماء کرام اور تاجر برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں رائج ایف سی آر کے کالے قانون کا خاتمہ کرکے فاٹا کو جلد خیبر پختونخوا میں شامل کیا جائے اور بلدیاتی انتخابات کیساتھ ساتھ اگلے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرائے جائیں بنوں پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی شمالی وزیرستان کے امیر سیف الرحمن،جنرل سیکرٹری سمیع اللہ ،صدر اتحاد العلماء جماعت اسلامی شمالی وزیرستان مولوی نور محمد، مولوی صبغت اللہ،تاجر برادری شمالی وزیرستان جماعت اسلامی کے صدر جمال الدین،حاجی صدیق الرحمن،مولوی محمد ریاض،جماعت اسلامی یوتھ کے اسد اللہ شاہ اور دیگر مشران وعلماء کرام نے کہا کہ آج کراچی کے گھر گھر سے اسلحہ کی فیکٹریاں برآمد ہورہی ہیں لیکن وہاں فوج وزیرستان جیسا آپریشن نہیں کررہی ہے کیونکہ کراچی میں ایف سی آر جیسا کالا قانون موجود نہیں ہے ایف سی آر کی وجہ سے وزیرستان میں آپریشن کے نام پر اینٹ سے اینٹ بجادی گئی اور فاٹا میں کھربوں روپے کا نقصان ہوا اُنہوں نے کہا کہ فاٹا میں قبائلی عوام کی بحالی اور تعمیرنو کیلئے کم از کم دس کھرب روپے جاری کئے جائیں اور تمام ایجنسیوں میں انڈسٹریل زون تعمیر کرکے قبائلی عوام کو روزگار فراہم کیا جائے قبائلی عوام کے ہاتھوں میں کلاشنکوف کے بجائے قلم تھمانے کیلئے یونیورسٹی،میڈیکل کالجز،کیڈٹ کالج اور اعلیٰ تعلیمی ادارے بنائے جائیں اُنہوں نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کیلئے مزید کسی ریفرنڈم کی ضرورت نہیں کیونکہ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ،سرتاج عزیز اور گورنرخیبر پختون خوا پرمشتمل کمیٹی نے پہلے ہی عوام کی رائے لی ہے وہ عوامی ریفرنڈم ہے اور سب نے یہی رائے دی ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرکے اگلے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرائے جائیں اور گراس روٹ لیول پر مکمل اختیارات منتقل کئے جائیں اور دفعہ247میں ترمیم کرکے فاٹا میں مکمل طور پر دستور پاکستان نافذ کیا جائے اور سپریم کورٹ سمیت ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھایا جائے متاثرین آپریشن اور شہداء کو معاوضہ دیا جائے جبکہ عوامی تنازعات کے حل کیلئے اسلام اور شریعت کے مطابق فیصلے کرنے کیلئے جرگہ نظام بحال رکھا جائے ۔