روشنی کے بلب بانٹنے والوں نے ہزاروں کشمیریوں کی زندگی میں اندھیرا کر دیا‘ حریت کانفرنس (گیلانی)

جمہوریت کی دعویدار بھارتی حکومت پٴْر امن شہریوں کو اندھا کر کے ہماری قوم سے انتقام لے رہی ہے، ترجمان کا بیان

جمعرات 1 دسمبر 2016 13:17

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 دسمبر2016ء) حریت کانفرنس (گیلانی)نے امراض چشم کے ماہرین کی ان اطلاعات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے مطابق پیلٹ گن سے متاثرہ افراد کی آنکھوں کو شدید نقصان سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔گزشتہ روز ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ پیلٹ چھروں میں موجود زہریلا مواد جب بہت تیزی سے داغ دیا جاتا ہے تووہ آنکھوں کے پردوں کی تباہی کا موجب بن جاتا ہے۔

جس کی وجہ سے آنکھیں لاعلاج ہوکربے کار ہوجاتی ہیں۔حریت نے اس صورت حال کو انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے والی حکومت پٴْر امن لوگوں کی زندگیوں میں اندھیرا کرکے ہماری قوم سے انتقام لے رہی ہیں۔حریت نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ایسے مہلک اور جان لیوا طریقے استعمال میں نہیں لائے جاتے لیکن ہمیں صرف اس لئے یہ سزا دی جارہی ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لئے پٴْر امن جدوجہد میں یقین رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ غاصب قوتیں گرچہ ہردور میں محکوموں پر ظلم و ستم ڈھانا اپنا حق سمجھتے ہیں ،خود بھارت کے لوگ بھی آزادی کی تحریک میں قابض فوج اور انتظامیہ کی طرف سے ایسے غیر انسانی برتائو کو سہہ چکے ہیں لیکن مکاری اور درندگی کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔سفاکیت بھی آخر تھک ہار جاتی ہے لیکن بھارت کا ظلم اور ان کی دہشت پچھلی70سال سے رکنے اور تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے،ریاست میں ہر طبقہ اس بربریت کا شکار بنایا گیا ہے۔

یہاں کا ہر شعبہ اس چانکیائی سیاست سے متاثر ہوا ہے۔یہاں شہر و دیہات اس حیوانیت کے ان مٹ نقوش مرتب کئے گئے ہیں۔یہاں کے ہر گھر میں اس جبری قبضے کی داستانیں رقم ہوئی ہیں۔حریت نے کہا کہ غلامی کی زنجیریں ہرگزرتے دن کے ساتھ مضبوط بنانے کے مکارانہ حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں ہر سال عصمت دریوں، ہلاکتوں، املاک کی تباہیوں، جیلوں اور تعذیب خانوں کے ہی کوائف ترتیب دئے جارہے تھے، لیکن اس سال ’’خیالات کی جنگ‘‘ کی مہربانی سے اور ’’گولی نہیں بولی‘‘ کی گردان سے کچھ نئے ایجادات متعارف ہوئے ہیں۔

اس سال کو ’’مردہ آنکھوں‘‘ کے سال کے طور پر اگر یاد کیا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ اب ہمارے بینائی سے محروم معصوموں کی بھی ایک فہرست بنے گی جس کی دنیا ان ہی کے ووٹ سے وجود پانے والی سرکار کی ’’برکتوں اور نوازشوں‘‘ کے طفیل بننے سے پہلے ہی اجاڑ دی گئی۔ اٴْن کی زندگیوں میں ’’روشنی کے بلب بانٹنے والوں‘‘ کے ہاتھوں ہی اندھیرا کردیا گیا۔

اپنے جائز حقوق مانگنے کی کیا ایسی بھیانک سزادی جاتی ہی متنازعہ خطہ میں جنم لینا کیا اتنا بھاری پڑھ جاتا ہے۔بیان کے مطابق غیرت کا سودا کرنے والوں کی ہاں میں ہاں نہ ملانا کیا اتنا مہنگا ثابت ہوتا ہے۔ لاشوں کے سوداگر کیا اس قدر پتھر دل ہوسکتے ہیں کہ انہیں یہ دل دہلادینے والے مناظر بھی متوجہ نہیں کرسکتے ہیں۔ کیا قاتلوں کی حوصلہ افزائی اور اٴْن کی استبداد نے ان کو اس قدر دلیر اور ڈینٹھ بنادیا ہے کہ وہ کسی بھی طاقت سے خوف زدہ نہیں ہورہے ہیں۔

حریت نے کہا کہ ایک عام انسان ششدر وپریشان ہے کہ یہ انسانی شکل وصورت کی کون سی پود ہے جو اپنے ہی لوگوں کو اڑدھا کی طرح نگل لیتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ ایسا کرنے کے لیے بھی مقتولوں سے داد ہی نہیں بلکہ تاوان بھی وصول کرتے ہیں۔ ہمارے ہی معاشرے میں رہ بس رہے ان انسان نما بھیڑیوں کو یہ موجودہ دور کا ترقی پسند، تعلیم یافتہ اور دور اندیش کشمیری کس طرح اپنی صفوں میں انکی پذیرائی کرتا ہی ۔

متعلقہ عنوان :