کلائی میت چینج سنٹرکے زیراہتمام ماحولیاتی آلودگی سے متعلق تین کانفرنس

پیر 28 نومبر 2016 23:24

پشاور۔28نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 نومبر2016ء)انسانوں کی پودوباش اور افزائش کیلئے صرف ایک ہی جگہ ہے جسے کرہ ارض کہتے ہیں مگردن بدن بڑھتی ہوئی گرمی،ماحولیاتی آلودگی اور قدرتی آفات کی زد میں ہے ان آلائشوں سے اسے کیسے محفوظ رکھاجائے اور اسے انسانوں کے رہنے کے قابل کیسے بنایاجائے اس موضوع پر کلامیٹ چینج سنٹرنے قومی سطح کی ایک تین روزہ کانفرنس زرعی یونیورسٹی پشاورمیں منعقد کی جس میں زراعت،پانی،موسمیات،جنگلات اور دیگرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اپنے خیالات کااظہار کیا ۔

اس موقع پر مہمان خصوصی نثار اے میمن نے کہاکہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جسکا آب وہوامیں بڑھتے ہوئے تغیرمیں کوئی حصہ نہیں ہے یعنی پاکستان ماحولیاتی آلودگی کاذمہ دار نہیں ہے مگروہ اس ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کی زد میں ہے لہذا پاکستان کوایسے اقدامات اٹھاناچاہیئے تاکہ وہ ان منفی اثرات سے محفوظ رہے انہوں نے اس بات پر زوردیاکہ پانی کے وسائل کومحفوظ بنایاجائے بالخصوص سیلابی پانی کوذخیرہ کرکے زیرزمین پانی کی سطح کوبلندکیاجائے کیونکہ زیرزمین پانی ہی زراعت کے استعمال کابڑاذریعہ ہے۔

(جاری ہے)

انسپکٹرجنرل ااف فارسٹس سید ناصرمحمود نے پانی کے وسائل سے متعلق حکومتی اقدامات سے سامعین کوآگاہ کیاانہوں نے کہاکہ پانی کے وسائل کے بہتراستعمال کی وجہ سے پاکستان میں چارنہیں بلکہ پانچ موسم ہیں انہوں نے کہاکہ مون سون کی بارشوں کے بعد وقت بھی اچھی فصل کیلئے موزوں ہے انہوں نے کہاکہ سیلاب صرف تباہی نہیں لاتے بلکہ تازہ اورزرخیز مٹی لاتے ہیں انہوں نے گرائونڈواٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے قیام پر زوردیاتاکہ مستقبل میں آبپاشی کی ضرورتوں کو پوراکیاجاسکے اس موقع پر کلامیٹ چینج سنٹرکے سابق ڈائریکٹرڈاکٹرجواد علی نے اس کانفرنس کے اغراض ومقاصدپرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہم نے ماہرین،محقیقن اور عام لوگوں کویہ سوچ دینی ہے کہ وہ تنزل پذیرماحول میں رہناسیکھیں اور ایسے اقدامات کے بارے میں سوچیں اورانکاحل تلاش کریں جس کی وجہ سے ہم اپنے ماحول،پانی کے ذخائر اور زراعت پر مرتب ہونیوالے منفی اثرات کاسدباب کرسکیں۔

سنٹرکے موجودہ ڈائریکتر ڈاکٹراکمل نے کانفرنس کی اہمیت پرروشنی ڈالی ۔