درمیانہ اوربڑے درجے کے کاشتکار مل کرپیداوارمیں اضافہ، اخراجات میں کمی لاسکتے ہیں ،سفیرارجنٹائن

پیر 28 نومبر 2016 23:23

ملتان ۔28نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 نومبر2016ء)پاکستان میں تعینات ارجنٹائن کے سفیر Lvon-Jorge-Levanissevich نے کہاکہ میں نے پاکستان کے مختلف علاقوں کادورہ کیاہے ۔ پاکستان کے درمیانہ اوربڑے درجے کے کاشتکار مل کرزرعی پیداوارمیں بہت زیادہ اضافہ اورپیداواری اخراجات میں کمی لاسکتے ہیں۔سری لنکا کے ہائی کمشنر پیرائے گوئے کے اعزازی کونسل جنرل اورارجنٹائن کے سابق سفیر کے ہمراہ یہاں ایوان تجارت وصنعت ملتان میں خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہمارے دورے کامقصد دونوںملکوں کے درمیان نا صرف کلچر بلکہ دیگر سیکٹرز میںتعلقات کوبڑھانا بھی ہے میں نے صوفی ازم میں اس خطہ کے فنکار پٹھانے خان اوردیگرلوگوں کو سناہواہے ہم نے اپنے ملک کے کلچرکی جھلک کے لئے جوپروگرامز گزشتہ روز ملتان میں کیے اس میں ہمیں مقامی لوگوں کی طرف سے بھرپورپذیرائی ملی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ میراخیال ہے کہ پاکستانی کاشتکارپانی کے استعمال کوجدید طریقوں کے مطابق ڈھال کربہت زیادہ رقبہ آباد اوربہترپیداوار حاصل کرسکتے ہیں ،ہم دونوں ملک مل کربہت سے سیکٹرزخصوصاًًزراعت میں جوائنٹ وینچرزقائم کرکے دونوں ملکوں کے عوام کیلئے خوشحالی لاسکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ارجنٹائن چاول ،گندم اورکاٹن کی پیداواکے لحاظ سے بہت اچھی حیثیت نہیں رکھتا تاہم دونون ملک اس سیکٹرمیں تعاون کرکے اچھے نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔

جہاں تک لائیوسٹا ک کاشعبہ ہے ہمارے ہاں بھیڑیں صرف اوون حاصل کرنے کیلئے پالی جاتی ہیں جبکہ بھینسیں بہت کم تعداد میں پائی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ ہمارے درمیان زبان کابھی بڑامسئلہ ہے ہم اچھی انگلش نہیں بول سکتے اوراآپ سپینش نہیں بول سکتے ۔اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے سری لنکا کے ہائی کمشنر میجرجنرل (ر)جے ناتھ نے کہاکہ میں پہلی دفعہ ملتان آیاہوں پاکستانی عوام نہ صرف بہت مہمان نواز بلکہ مدد گار بھی ہے ،میں سری لنکا اورپاکستان کے درمیان ایک پل کاکرداراداکررہاہوں ۔

ہمارے درمیان زراعت،تجارت وصنعت اوردیگرشعبوں میں تعاون دن بدن بڑھ رہاہے ہماری کوشش ہے کہ اس سال ہمارے درمیان کم ازکم ایک بلین ڈالرکی باہمی تجارت ضرور ہو۔انہوںنے کہاکہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان روابط کوفروغ دینے کیلئے ہمیں کام کرناچاہیے کیونکہ یہی اصل تعلقات ہوتے ہیں۔پیرائے گوئے کے اعزازی قونصل جنرل کنورصدیق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ملتان میں پاکستان بھر کی ممتاز اورجانی پہچانی شخصیات کولائیںاور اسی سلسلے میں ہم نے ارجنٹائن کے ثقافتی وفد کاملتان میں شومنعقدکررہاہے۔

انہوںنے کہاکہ مجھے فخر ہے کہ میں اس دھرتی کابیٹا ہوں اوردنیابھر میں میں نے پاکستان کے مفادات کیلئے کام کیاہے ۔کنورطارق نے کہاکہ ہماری کوششوں سے پاکستان اورپیرائے گوئے کے درمیان اس سال 20ملین ڈالر کی تجارت ہوئی ہے اوراب یہ سلسلہ بڑھتارہے گا۔اس کے علاوہ کلچرل ،سپورٹس اوردیگرسیکٹرزکے وفود کے تبادلے اوردیگر پروگرامز بھی اب تیزی سے آگے بڑھائیں گے ۔

محمدنوازشریف زرعی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹرمحمد آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خطہ جنوبی پنجاب ہرلحاظ سے خوبصورت ہے یہاں خوراک کے لئے ہراقسام کے پھل ،سبزیاں اوردیگرمصنوعات ارزاں اوروافردستیاب ہیں یہاں کاکسان بہت محنت کش اوریہاں زراعت کے سیکٹرمیں ہی بے شمار مصنوعات کی تیاری کرکے اربوں ڈالرکمانے کیلئے بے شمار مواقع موجودہیں ۔

اس موقع پرموجودپاکستان ٹی وی کی پہلی خاتون انائونسرکنول نصیر نے کہاکہ میں بہت عرصہ بعدملتان اوربہاولپورآئی ہوں ،ان علاقوں میں بہت ترقی اوریہاں کی خواتین میں بہت تبدیلی آچکی ہے یہاں کی خواتین بہت باصلاحیت اورمحنتی ہوگئی ہیں میرامشورہ ہے کہ وہ اپنی مصنوعات اپنے کام اوراس علاقہ کی ترقی اورسہولیات کے بارے میں ڈاکومینٹریز بناکرملک اورعالمی سطح پرپھیلائیں ۔

ماضی کی ناموراداکارہ شہنازشیخ نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ مجھے فخر ہے کہ میں خودکسان ہوں۔حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ،چیمبرز ،کسان ،صنعت کار وغیرہ اپنی جگہ رہتے ہیں اگرلاہورمیں ساراسال مختلف ثقافتی میلے ہوتے رہتے ہیںتوملتان اورگردونواح میں کیوں نہیں ،صنعت کار اورشہرکے نامور لوگوں کوآگے بڑھ کر ایسے پروگرامز منعقدکرانے چاہیں ۔

انہوںنے کہاکہ لاہورمیں ہم نے ایک ایسی جگہ ’’ہریالی ‘‘کے نام سے بنادی ہے جہاں کسان اپنی پیداوارلاکرمڈل مین کے بغیر اچھے داموں فروخت کرتے ہیں ملتان میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا،آج دنیا میں صرف پنیر کی بے شمار اقسام بنائی جارہی ہیں اوراہم آج بھی دوتین طرح کاپنیر بناکرجامد ہوچکے ہیں ۔اس موقع پرایوان تجارت وصنعت ملتان کے صدر خواجہ جلال الدین رومی نے کہاکہ اس خطہ میں زرعی شعبہ میں بے شمار پیداواری صلاحیت اورارزاں لیبرموجودہے۔

انٹرنیشنل ایئرپورٹ ہونے کی وجہ سے عالمی منڈیوں تک رسائی آسان اورفوری ہوچکی ہے۔پاکستان میں ارجنٹائن اورپیرائے گوئے کے درمیان بے شمار سیکٹرز میں جوائنٹ وینچرز اورٹیکنالوجی کی منتقلی کی بنیاد پرمختلف منصوبے شروع کئے جاسکتے ہیں۔ہماری درخواست ہے کہ ارجنٹائن اورپیرائے گوئے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان کلچر سیکٹرمیں تعلقات بڑھانے جس کے لئے ایوان تجارت وصنعت ملتان ہرممکن تعاون مہیاکرے گابلکہ ایوان تجارت وصنعت ملتان میں اپنا علیحدہ ڈیسک بھی بنائیں اوردونوں ممالک میں سرمایہ کاری اورتجارت کے لئے بھی مختلف اقدامات فوری اٹھانے چاہیں ۔

ایوان تجارت وصنعت ملتان کے سینئر نائب صدر میان عطاء تنویرشیخ نے کہاکہ پاکستان سالانہ 2لاکھ ٹن سے بھی زائد سویابین درآمدکرتاہے جبکہ ارجنٹائن اس میں تیسرابڑا ایکسپورٹرہے ہماری درخواست ہے کہ سویابین پاکستان میں کاشت کرنے کیلئے ارجنٹائن ہماری مدد کرے۔اس کی پیداوار اورمصنوعات کی تیاری میں جوائنٹ وینچرز بناکرکام شروع کیاجائے ۔