پی ٹی اے نے خلاف قانون پی ٹی سی ایل کو گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں نیٹ ورک کا لا ئسنس دے رکھا ہے،سینیٹ ذیلی کمیٹی تفویض کردہ قانون سازی کے اجلاس میں انکشاف

پیر 28 نومبر 2016 19:50

پی ٹی اے نے خلاف قانون پی ٹی سی ایل کو گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 نومبر2016ء) سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے خلاف قانون پی ٹی سی ایل کو گلگت بلتستان اور آزاد جموںو کشمیر میں نیٹ ورک کا لا ئسنس دے رکھا ہے جبکہ ایکٹ کے مطابق ٹیلی کمیونیکیشن سروسز شمالی علاقہ جات اور آزاد جموں کشمیر کیلئے صرف سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن فراہم کر سکتی ہے ۔

ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی سینیٹر محمد دائود خان اچکزئی ایڈوکیٹ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن او رپاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائز ٹرسٹ کے رولز ،ریگولیشنز ، نوٹیفیکشنز اور ایس آر اوز کا موجودہ ایکٹ کے تناظر میں تفصیل سے جائزہ لیا گیاکنوینر کمیٹی سینیٹر دائود خان اچکزئی اور رکن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے ورکنگ پیپر کی تاخیر سے فراہمی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی اہمیت کا حامل ایجنڈا ہے۔

(جاری ہے)

رولز قوانین کا جلدبازی میں جائزہ لینے سے ا داروں کی کارکردگی کو فعال بنانے کی بجائے نقصان کا سبب بنے گاانہوں نے فیصلہ کیا کہ آج اداروں سے صر ف بریفنگ حاصل کی جائیگی اور آئندہ اجلاس میں ماہرین کے ساتھ مل کر رولز قوانین کاتفصیل سے جائزہ لیا جائیگاسینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ یہ اٹھارویں ترمیم کے بعد دوسرا بڑا کارنامہ ہو گا جب اداروں کے رولز و قوانین کا جائزہ لے کر ترمیم کی جائے گی بریگیڈیئر محمد زمان اور کرنل انجم نے سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے متعلق ذیلی کمیٹی کو رولز قوانین ا ور درپیش مسائل سے تفصیل سے آگاہ کیاذیلی کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1976میں وزیر اعظم پاکستان کی خصوصی ہدایت پر ادارے کا قیام عمل میں آیاپاکستان ٹیلی کمیونیکیشن 1996کے ایکٹ میں بھی شامل کیا گیا اور 2003 میں GSMکی پندرہ سال کے لئے لائسنس ملا ا ور یہ ادارہ سی پیک منصوبے کیلئے سروسز کو خنجراب سے راولپنڈی تک دیکھے گا ادارے کے 4360ملازم ہیں جن میں سے 70 فیصد آرمی کے ہیںانہوںنے کہا کہ ایکٹ میں ترامیم کی بہت ذیادہ ضرورت ہے یہ وفاقی ادارہ ہے قانون کا جائزہ لے کر اس کو با اختیار بنایا جائے پی ٹی اے نے پی ٹی سی ایل او ردیگر کمپنیوں کو جو لائسنس دیئے ہیں وہ ایکٹ کے خلاف ہیںاس کیلئے ایکٹ کی 39سیکشن کو تبدیل کرنا ہو گا پی ٹی اے کی غلط منصوبہ بندی کی بدولت سالانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے اور2005 کی پالیسی کے تحت ادارے کو مختلف ایشوز کا سامنا بھی ہے ہمیںمحدود کر دیا اور باقی کمپنیوں کو پورے ملک کی اجازت مل گئی۔

مینیجنگ ڈائریکٹر پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن ایمپلائز ٹرسٹ نے ذیلی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارہ 1996کے ایکٹ کے تحت بنا ۔2003میں رولز بنے ا ور2012میں پنشنرز رولز بھی شامل کئے گئے۔کل پنشنرز39321اور سالانہ6.5 ارب کی پنشن دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ رولز میں ادارے کومسائل کا سامنا نہیں ہے۔البتہ قانونی ماہرین سے جائزہ لے کر آئندہ اجلاس میں تفصیل سے آگاہ کر دیا جائیگا جس پر کنوینر کمیٹی نے کہا کہ دونوں ادارے اپنے قانونی ماہرین سے مل لیں اور ذیلی کمیٹی کے ا راکین بھی ورکنگ پیپرز او رماہرین سے ملکر آئندہ اجلاس میںمعاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا جائیگا ۔

ذیلی کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر کلثوم پروین کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سید خالد گردیزی،ڈی ڈی جی ،ایس سی او،بریگیڈیئر محمد زمان،کرنل انجم،مینیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی ای ٹی حامد فاروق کے علاوہ دیگر حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :