سپریم کورٹ میں نجی ٹی وی چینل کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت

ہم نے جائز مشروط معافی نامہ جمع کروا دیا، اب عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں معاف کیا جائے مستقبل میں ایسا کوئی اقدام نہیں ہو گا، وکیل علی ظفر عدلیہ ریاست کے تین ستونوں میں سے ایک اہم ستون ہے، اس سٹوری کے پس پردہ کیا مقاصد تھے جس کے ذریعے عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ،کیا اس کا مقصد عدلیہ کو بدنام کرنا تھا، جسٹس ثاقب نثار اللہ کی ذات نے ہمیں اس ڈیوٹی کے لئے منتخب کیا ہے، عدلیہ اور میڈیا کے مابین احترام کا رشتہ ہے، جج کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ کون کرے گا، ریمارکس سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی

پیر 28 نومبر 2016 16:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 نومبر2016ء) سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی چینل دن نیوز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ کیس کی سماعت کے دوران نجی چینل کے مالکان محمود صادق، عظمیٰ صادق اور مصطفی نیاز کی طرف سے علی ظفر پیش ہوئے جبکہ اینکرز اور نیوز پروڈیوسرز کی طرف سے اظہر صدیق پیش ہوئے۔

چینل کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے جائز مشروط معافی نامہ جمع کروا دیا ہے اب عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں معاف کیا جائے مستقبل میں ایسا کوئی اقدام نہیں ہو گا۔ اس خبر کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس حوالے سے تمام نیوز ٹیم کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے اور ان کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

چینل کی پالیسی ہے عدلیہ ، فوج اور مذہب کے حوالے سے کوئی متنازعہ خبر نہیں چلائی جائے گی۔

پیمرا نے چینل کی تیس دن کے لئے نشریات بند کر دی اور دس لاکھ روپیہ جرمانہ کر دیا ہے جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں کہ اس سٹوری میں جو موقف اختیار کیا گیا ہے وہ من گھڑت ہے اور اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایک بات یاد رکھیں کہ عدلیہ تین ریاست کے تین ستونوں میں سے ایک اہم ستون ہے۔

اس سٹوری کے پس پردہ کیا مقاصد تھے جس کے ذریعے عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی کیا اس کا مقصد عدلیہ کو بدنام کرنا تھا۔ ہمارے پاس جو بھی آئے گا ہم تول کر دیں گے جس کا حق بنے گا اسی کو ملے گاہمارا کوئی دوست نہیں ہے۔ اللہ کی ذات نے ہمیں اس ڈیوٹی کے لئے منتخب کیا ہے اور عدلیہ اور میڈیا کے مابین احترام کا رشتہ ہے۔عدالتی فیصلوں پر اعتراض بے شک ہو۔

ان کو ڈسکس کرنا چاہیئے اس پر سیمینارز اور کانفرنسز ہونی چاہیئے احتساب سے کوئی بالا تر نہیں ہے۔ ہم کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کر سکتے اور ہم کسی سے مل بھی نہیں سکتے جو لوگ اپنے بڑوں کی عزت کرتے ہیں وہ اپنے بڑوں کے پاس چل کر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا فیصلہ آپ کر دیں۔ ایک جج کی ذات کو نشانہ بنایا گیا ہے اللہ نے ہمیں اس ڈیوٹی کے لئے منتخب کیا ہے ہمارا کام ہے کہ ہم اپنی ڈیوٹی اچھے طریقے سے سر انجام دیں ۔

پیمرا کے وکیل کی طرف سے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جج کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ کون کرے گا۔ اس سٹوری سے عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ عدلیہ پر ہر ادارے اور فرد کا احترام ضروری ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک کے لئے ملتوی کر دی