فاٹا پارلیمینٹرین نے یونیورسٹی میں مخلوط نظام تعلیم کی مخالفت کر دی

مخلوط نظام تعلیم بچوں اور بچیوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے،طلباء کی توجہ تعلیم سے زیادہ صنف مخالف پر ہوتی ہے، مولانا جمالدین قبائلی ممبران پارلیمینٹرین نے فاٹا یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں اعتماد میں نہ لینے پر اپنے شدید تحفظات کا بھی اظہار کر دیا فاٹا اور بلوچستان کے طلباء کیلئے 3ہزار سکالر شپس جاری، یونیورسٹی میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز ہوچکا ، ڈیڈھ آرب روپے فنڈز جاری کر دیا گیا ہے، ڈاکٹر مختار احمد پاکستان میں تعلیم کی اشد ضرورت ہے، ایچ ای سی کی کوششوں کی بدولت ملک میں تعلیم کی شرح بڑھ رہی ہے، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کی قبائلی پارلیمنٹرین کو بریفنگ

پیر 28 نومبر 2016 16:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 نومبر2016ء) فاٹا کے پارلیمینٹرین مولانا جمالدین نے فاٹا یونیورسٹی میں مخلوط نظام تعلیم کی مخالفت کر دی ،مخلوط نظام تعلیم بچوں اور بچیوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے ،طلباء کی توجہ تعلیم سے زیادہ صنف مخالف پر ہوتی ہے جبکہ چیرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہاہے کہ فاٹا اور بلوچستان کے طلباء کیلئے 3ہزار سکالر شپس جاری کر دئیے ہیں ،فاٹا یونیورسٹی میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز ہوچکا ہے جس کیلئے ڈیڈھ آرب روپے فنڈز جاری کر دیا گیا ہے ، تمام قبائلی ایجنسیوں میں فاٹا یونیورسٹی کے کیمپسز بنائے جائیں گے گورنر خیبر پختونخوا 5دسمبر کو فاٹا یونیورسٹی کا دورہ کریں گے قبائلی ممبران پارلیمینٹرین نے فاٹا یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں اعتماد میں نہ لینے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

فاٹا میں یونیورسٹی کے قیام اور تعلیمی سرگرمیوں کے سلسلے میں قبائلی پارلیمینٹرین کو بریفنگ دیتے ہوئے چیرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کہاکہ پاکستان میں تعلیم کی اشد ضرورت ہے، ایچ ای سی کی کوششوں کی بدولت ملک میں تعلیم کی شرح بڑھ رہی ہے، پاکستان میں اب 52 فیصد بچے اور 48 فیصد بچیاں یونیورسٹیز میں پڑ رہی ہیںانہوںنے بتایاکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ہارڈ شپ پروگرام کے تحت فاٹا اور بلوچستان کے طلبائ کے 3 ہزار کے سکالرشپ کھول دئے گئے ہیںانہوں نے کہاکہ :نفاٹا یونیورسٹی کے کلاسیز کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے 5 دسمبر کو گورنر خیبر پختونخواہ دورہ کریں گے،، چیرمین ایچ ای سی،، فاٹا یونیورسٹی کے کلاسیز کی اجرائ کے لئے ڈیڑ ارب روپے کی منظوری ہو چکی ہے اور فاٹا کے ہر ایجنسی میں کیمپسز بنائے جائیں گے ،اس موقع پر فاٹا اراکین پارلیمنٹ نے ایچ ای سی حکام کو فاٹا میں تعلیمی سرگرمیوں اور فاٹا یونیورسٹی بنانے کے سلسلے میں اعتمام میں نہ لینے پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے غالب خان وزیر نے کہاکہ فاٹا کے لئے جو یونیورسٹی ایچ ای سی بنا رہی ہے اس. کے جگہ کے تعین کے لئے کسی عوامی نمائندے سے مشورہ کیوں نہیں کیا گیاہے اس موقع پر قومی اسمبلی کے سیفران کمیٹی کے چیرمین مولانا جمالدین نے کہاکہ فاٹا کے ڈومسایل کی بنیاد پر غیر مستحق لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں انہوںنے کہاکہ جو لوگ مستحق ہیں ان کو فائدہ پہنچایا جائے انہوںنے فاٹا یونیورسٹی میں مخلوط نظام تعلیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی حسین لڑکا یا لڑکی پاس میں بیٹھے ہوں توپڑھائی کیسے ممکن ہو گی انہوںنے کہاکہ مخلوط تعلیم بچوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہوگی جس پر فاٹا ہی کے رکن اسمبلی غازی گلاب جمال نے کہاکہ دنیا کی ٹاپ یونیورسٹیاں وہ ہیں جہاں پر مخلوط نظام تعلیم دی جاتی ہے س موقع پر فاٹا کے پارلیمانی سیکرٹری حاجی نذیر نے کہاکہ فاٹا کے پارلیمینٹرین یہ فیصلہ کرلیں کہ فاٹا یونیورسٹی کے کیمپسز کہاں کہاں پر بنانے ہیں