ڈپٹی کمشنرہر نا ئی کی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اور ڈرگ انسپکٹرز کے ہمراہ بغیر لا ئسنس میڈیکل سٹورز اورکلینکس کے خلاف کارروائی ، 3میڈیکل سٹورز اور ایک کلینک کوسیل کردیا گیا

اتوار 27 نومبر 2016 19:00

ہر نا ئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 نومبر2016ء) ڈپٹی کمشنرہر نا ئی عصمت اللہ قریش نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اور ڈرگ انسپکٹرز کے ہمراہ ہرنائی میں بغیر لا ئسنس کے میڈیکل سٹورز اورکلینکس کے خلاف کارروائی کے دوران 3میڈیکل سٹورز اور ایک کلینک کوسیل کردیا ہے ۔میڈیکل اسٹورز اور نجی کلینک کے خلا ف کا رروائی پر ہر نا ئی اور ملحقہ علا قوں میں میڈیکل اسٹورز اور نجی کلینکس ما لکا ن نے احتجا جا اپنے میڈیکل اور کلینکس بند کر دئیے ۔

اس مو قع پر ڈپٹی کمشنرہر نا ئی عصمت اللہ قریش کا کہنا تھا کہ کا رروائی صوبائی حکومت کی خصو صی ہدایت پر کی گئی جس کا سلسلہ نہ صرف مستقبل میں جا ری رہے گا بلکہ کسی کو بھی بغیر لا ئسنس کے میڈیکل اسٹورز اورکلینکس چلا نے کی اجا زت نہیں دی جا ئے گی بلکہ انکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، انہوں نے کہاکہ عوام کو بھی چاہے کہ وہ پرائیویٹ کلینکس/میڈیکل اسٹور میں مریضوں کو لے جانے کی بجائے اسے سرکاری ہسپتال لے جائے کیو نکہ وہاں سرکاری طورپر مریضوں کو تمام طبی سہولیا ت کی فراہمی کی جا ئے گی ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء ڈپٹی کمشنر اور محکمہ صحت کی جانب سے کارروائی کے بعد میڈیکل اسٹورز اور پرائیویٹ کلینک کے ڈاکٹرز کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں انتظامیہ کی جانب سی3 میڈیکل اسٹورز اور ایکک لینک بند کرنے کے خلاف احتجاج ہرنائی ، شاہرگ، ناکس، کھوسٹ ، زردآلو ، اسپین تنگی سمیت دور دراز علاقوں میں موجود میڈیکل اسٹورز اورکلینکس بند کردئیے گئے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ بند کئے جانے والے میڈیکل اسٹورز اورکلینک کو دوبارہ کھولا جائے بصورت دیگر غیر معینہ مدت تک کے لئے احتجاج جاری رہے گا۔

میڈیکل اسٹورز اور پرائیویٹ کلینک کی بندش کے باعث عوام کو اپنے مریضوں کو ادویات کے حصول اور علاج معالجہ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑااور اکثر مریضوں کو سنجاوی لورالائی جانا پڑا کیونکہ میڈیکل اسٹور مالکان کی جانب سے احتجاج کے با عث تمام میڈیکل اسٹورز بند کر دئیے گئے ہیں جسکے باعث مریضوں کو دیگر اضلاع کا مجبوراًًً رخ کرنا پڑا تا ہم ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی انسا نی جا نوں سے کھیلنے کی اجا زت نہیں دی جا سکتی بلکہ اس سلسلے میں کسی قسم کے دبا ئو کو خا طر میں نہیں لا یا جا ئے گا ۔