ملک سے زرمبادلہ کی اسمگلنگ کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قدر108 روپے سے تجاوز کرنے کا خدشہ

اتوار 27 نومبر 2016 16:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 نومبر2016ء) ملک سے زرمبادلہ کی اسمگلنگ کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قدر108 روپے سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے، ڈالر کی طلب بڑھنے کے باعث اوپن مارکیٹ پر شدید دباؤ ہے جس سے صرف 5روز میں روپے کی قدر 0.66فیصد گرچکی ہے، فاریکس ڈیلرز نے وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار کو شکایت کرنے کے بعد مسئلے کی سنگینی سے بذات خود آگاہ کرنے کے لیے آئندہ ہفتے کسٹمزحکام سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا روپوٹس کے مطابق ایک منظم گروہ مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ سے امریکی ڈالر خرید کر دبئی سے کراچی، اسلام آباد، لاہور، فیصل آباداور سیالکوٹ ایئرپورٹس کے گرین چینلزکے ذریعے سونے کی اسمگلنگ کر رہا ہے جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی یومیہ ڈیمانڈ5 ملین ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ عوام کی جانب سے بھی اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کے لیے سونے کی خریداری سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں گزشتہ 5 یوم کے دوران روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 70 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جسکے نتیجے میں ہفتہ کوامریکی ڈالر کی قدر بڑھ کر 107.40 روپے کی بلند سطح پر پہنچ گئی۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان کے مطابق پاکستان میں فی تولہ سونے پر2 ہزار روپے کے منافع کی وجہ سے منظم گروہ پاکستان کی اوپن مارکیٹ سے امریکی ڈالر خرید کر دبئی اسمگل کرتا ہے جہاں سے وہ انہی ڈالر کے عوض سونا خرید کر پاکستان اسمگل کرتا ہے یہ صورتحال گزشتہ ایک ماہ سے جاری ہے اورفاریکس ایسوسی ایشن نے اس بارے میں تمام حقائق سے وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈار کو بذریعہ خط آگاہ کر دیا ہے جبکہ چیف کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ ساؤتھ زاہد کھوکھر سے بھی آئندہ ہفتے ایسوسی ایشن کا نمائندہ وفد ملاقات کرے گا جس میں انہیں تجویز دی جائے گی کہ وہ ملک بھر کے بڑے ایئرپورٹس پر مسافروں کی ایگزامنیشن سخت کریں اور کرنسی وگولڈ کی اسمگلنگ میں ملوث مسافروں کو پکڑنے والے کسٹمزافسران کے لیے مالیت کا25 فیصد بطور انعام دینے کی پالیسی جاری کریں۔

ملک محمد بوستان نے بتایا کہ زرمبادلہ اور سونے کی اسمگلنگ کے لیے حکومت کی جانب سے ٹھوس اقدامات بروئے کار نہ لائے گئے تو امریکی ڈالر کی قدر 108 روپے سے تجاوز کرجائے گی اور اگر فوری اقدامات کیے گئے تونہ صرف اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی طلب میں نمایاں کمی ہوگی بلکہ ڈالر کی قدر تیز رفتار سے گھٹ کر 106 روپے کی سطح پر دوبارہ آسکتی ہے۔ملک بوستان نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں بیرون ملک سفر پر جانے والوں، تعلیم اور صحت کے لیے یومیہ 5 ملین ڈالر کا کوٹہ مختص ہے لیکن گولڈ وکرنسی اسمگلرز کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ ہوش ربا حد تک بڑھ گئی ہے جس نے اوپن مارکیٹ غیرمتوازن اور پاکستانی روپے کی قدرکو تنزلی سے دوچارکردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :