نریندر مودی تمہارے ہاتھ میں وہ لکیر نہیں کہ تم پاکستان کا بند کرو، تم پاکستان کا پانی بند کروگے تو سن لو ہم تمہاری سانس بند کردیں گے، سراج الحق

ہماری حکومت آئی تو مریخ کا سفر کریں گے،آپ سوجائیں، میں پہرہ دوں گا، میرے کارکن پہرہ دیں گے، جو حکومت سیکورٹی نہیں دے سکتی، اسے حکومت کا حق نہیں، راحیل شریف سلیقے کے ساتھ رخصت ہوگئے اور نیا آرمی چیف ضابطے کے ساتھ آگیا، اس تبدیلی کو خوش آئند سمجھتے ہیں،ہم حکومت برطانیہ سے تخت سلطان ٹیپو واپس لائیں گے، ملک کو شریعت اور خلافت کا مرکز بنائیں گے، اس پاکستان میں حکمرانی صرف عوام کی ہوگی، ملک میں صرف مسلح دہشت گردی نہیں معاشرتی دہشت گردی کی وجہ سے میرے آپ کے گھر میں غربت ناچ رہی ہے،کسانوں کے ہاتھوں سود اور قرض کی ہتھکڑیاں ہیں،یہ غلام ابن غلام بنایا گیا، کیسا نظام ہے،امیرجماعت اسلامی کا ورکرز کنونشن سے خطاب

ہفتہ 26 نومبر 2016 22:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نریندر مودی تمہارے ہاتھ میں وہ لکیر نہیں کہ تم پاکستان کا بند کرو، تم پاکستان کا پانی بند کروگے تو سن لو ہم تمہاری سانس بند کردیں گے، زمانہ گزر گیا، حالات تبدیل ہوگئے، آج ایک نہیں کروڑوں محمود غزنوی اور احمد شاہ ابدالی جیسے نوجوان اور بچے موجود ہیں، مودی نے کوئی مہم جوئی کی تو اس کے تکبر اور غرور کا سومنات پاش پاش ہوجائے گا،ہماری حکومت آئی تو مریخ کا سفر کریں گے آپ سوجائیں، میں پہرہ دوں گا، میرے کارکن پہرہ دیں گے۔

جو حکومت سیکورٹی نہیں دے سکتی۔ اسے حکومت کا حق نہیں، راحیل شریف سلیقے کے ساتھ رخصت ہوگئے اور نیا آرمی چیف ضابطے کے ساتھ آگیا، اس تبدیلی کو خوش آئند سمجھتے ہیں،ہم مسلکوں کا احترام بھی کرتے ہیں لیکن ایک امت ہیں۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی بھی چاہتی ہے ایک امت ایک ملت بنیں لیکن دشمن چاہتا ہے ان کو رنگ ونسل ، شہر ودیہات اور مسلک کی بنیاد پر تقسیم کردو اور آپس میں لڑا دو، عیار دشمن اسلام کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔

کہتا ہے یہ صوفی اسلام سیاسی اسلام ہے۔ اسلام نہ سیاسی ہے، نہ صوفی ہے، اسلام نہ شرقی ہے، نہ غربی ہے۔ اسلام اللہ کا کلمہ اللہ کا دین ہے،ہم حکومت برطانیہ سے تخت سلطان ٹیپو واپس لائیں گے۔ اپنی امانتوں کو واپس لائیں گے،قائداعظم نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ میں مدینہ کی طرح اسلامی ریاست بنائوں گا۔ ہم اس ملک کو شریعت اور خلافت کا مرکز بنائیں گے۔

اس پاکستان میں حکمرانی صرف عوام کی ہوگی، میر جعفر اور میر صادق کی اولاد تم پر مسلط ہے ان کا قبلہ آج بھی مکہ نہیںامریکہ ہے۔ س ملک میں صرف مسلح دہشت گردی نہیں معاشرتی دہشت گردی کی وجہ سے میرے آپ کے گھر میں غربت ناچ رہی ہے۔ اندرون سندھ جاکر دیکھیں کسانوں کے ہاتھوں سود اور قرض کی ہتھکڑیاں ہیں ۔یہ غلام ابن غلام بنایا گیا۔ کیسا نظام ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مزار قائد کے پہلو میں باغ جناح کے وسیع و عریض گراؤنڈ میں جماعت اسلامی کے تحت دوروزہ سندھ ورکرز کنونشن کے پہلے دن اپنے خطاب میں کیا ۔ کنونشن میں کراچی سمیت اندرون سندھ سے ہزاروں مرد وخواتین شریک ہیں ۔ کنونشن اتوار کے روز بھی جاری رہے گا ۔کنونشن کے پہلے دن انٹرنیشنل سیشن بھی ہوا جس کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن نے کی جبکہ ابتدائی سیشن میں امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا ۔

انٹر نیشنل سیشن میں حماس کے سربراہ خالد مشعل ، بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر بد ر الاسلام ، ترک حکمران پارٹی کے رہنما برہان قایہ ترک کے ویڈیو پیغام بھی سنایا گیا اور کشمیری حریت رہنما و حزب المجاہدین کے سربراہ پیر سید صلاح الدین ، علماء کونسل کے صدر مولانا ظفر آزاد اور جماعت اسلامی پاکستان کے نگراں امور خارجہ عبد الغفار عزیز نے بھی خطاب کیا ۔

ابتدائی سیشن سے جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر محمد حسین محنتی ، پروفیسر نظام الدین میمن اور مولانا عطاء اللہ رؤف نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض جماعت اسلامی سندھ کے سکریٹری ممتاز حسین سہتو نے انجام دیے ۔سراج الحق نے کہا کہ میرا پیغام یہی ہے آپ کے لیے بھی صوبہ سندھ کا جرگہ ہے۔ سندھ ورکرز کنونشن ہے ہزاروں کی تعداد میں۔ جماعت اسلامی کے صوبہ سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج اور ٹیم کو مبارک دیتا ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ تاریخی کنونشن ہے یہ ایک تبدیلی اور انقلاب ہے اور اس کا یہی پیغام ہے اٹھو میرے دنیا کے غریبوں کو جگا دو۔

خاک امراء کے درو دیوار ہلا دو ۔ایسی دنیا جس میں ایک انسان دوسرے کا محتاج نہ ہو۔ ایک ایسی دنیا جس میں غربت اور جہالت نہ ہو ایک خاندان اور پارٹی دوسروں کا استحصال نہ کرے۔ جہاں کرپشن اور رشوت عام نہ ہو ایک ایسی دنیا ہم نے بنانی ہے جس میں نیکی کرنا آسان ہو بدی کرنا مشکل ہو ۔ سود کے دروازے بند ہوجائیں ۔ نکاح کرنا آسان ہو بدی کے سارے راستے بند ہوجائیں ۔

انہوں نے کہا کہ غریبوں کی جھونپڑیاں بھی روشن ہوجائیں ۔ بستیوں شہروں میں امن عام ہوجائے۔ تمہارے بچوں کو انصاف اور امن ملے۔ چاندی جیسا دودھ اور صاف پانی میسر ہو ۔ ایسی دنیا کی تلاش میں نکلے ہیں ایسی دنیا اللہ کا حکم ہے جہاں انصاف کا بول بالا ہو کتاب اور میزان کی حکومت ہو۔ جو بستی بسائی یہ محبتوں کی بستی ہے جہاں ہر طرح کے پھول موجود ہیں۔

سرخ اور سبز پھول بھی نیلا پیلا رنگ رنگیلا گلدستہ ہم نے بنایا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جس کے بارے میں قرآن نے فرمایا ہے اللہ کے دشمنوں کے دشمن دوستوں کے دوست ہیں ۔ یہ ریوڑ نہیں جو چارے کے لیے جمع ہو۔ چوہدری یا نواب کے لیے جمع نہیں نظریاتی لوگ ہیںرنگ و نسل سے بالاتر ایک امت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلکوں کا احترام بھی کرتے ہیں لیکن ایک امت ہیں۔

جماعت اسلامی بھی چاہتی ہے ایک امت ایک ملت بنیں لیکن دشمن چاہتا ہے ان کو رنگ ونسل ، شہر ودیہات اور مسلک کی بنیاد پر تقسیم کردو اور آپس میں لڑا دو۔ ہم جوڑنا چاہتے ہیں ایک کرنا چاہتے ہیں۔ وہ نفرتوں کی بدبو پھیلا رہے ہیں ۔ ہم خوشبو پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اجتماع میںپاکستانی برادری بھی شامل ہے۔ سینکڑوں اور ہزاروں ہندو سکھ اور کرسچن لاہور کے اجتماع میں شریک ہوئے ۔

ان کا بھی یہی نعرہ تھا اسلامی انقلاب ضروری ہے۔ ہمارا جہاد اور لڑائی ظلم جہالت کمیشن خورو رشوت خورو رجعت پسند طبقوں کے خلاف استحصالی طبقوں کے خلاف ہے۔ لینڈ مافیا ڈرگ مافیا قاتلوں کے ساتھ لڑائی ہے۔ آج کی یہ بستی بہت مبارک بستی ہے۔ نئے عزم اور جذبے کے ساتھ پاکستان کو منزل تک پہنچنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ وہی نظام لایا جائے جس کی خاطر اللہ نے انسان کو پیدا کیا جس کی خاطر پاکستان بنایا گیا۔

تمام آسمانی کتب اور انبیاء کا پیغام یہی ہے سانس بھی لینا ہے تو اللہ کی بندگی کے ساتھ۔ حکومت بھی کرنی ہے تو اللہ کی بندگی کے ساتھ اور زشریعت کے ساتھ گزارنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عیار دشمن اسلام کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ کہتا ہے یہ صوفی اسلام سیاسی اسلام ہے۔ اسلام نہ سیاسی ہے، نہ صوفی ہے، اسلام نہ شرقی ہے، نہ غربی ہے۔ اسلام اللہ کا کلمہ اللہ کا دین ہے۔

جس طرح اللہ ایک ہے اسی طرح اللہ کا دیا ہوا نظام ایک ہے۔ جس طرح اللہ میں کوئی عیب نہیں ۔ وہ وحدہ لا شریک ہے۔ اس طرح اسلام اس کا دین ہے ۔ہر عیب سے پاک ہے۔ جس طرح اللہ ہمارے لیے کافی ہے اس طرح اسلام بھی کافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے تجربات کر لیے گزشتہ صدیوں میں سرمایانہ دارانہ نظام انسانوں نے دیکھا۔ چند سرمایہ داروں نے انسان کو گھوڑے بیل بکری کی طرح لگایا۔

بچوں اور خواتین کو بھی نہیں بخشا ۔پھر اس استحصالی نظام کا ری ایکشن دونوں نظاموں نے کچھ نہیں دیا۔ تاریخ گواہ ہے ہٹلر ،مارکس اور لینن کا نظام ناکام ہوگیا ۔ بش اور اوبامہ کا نظام ناکام ہو گیا۔ ان نظاموں نے انسانیت کو ننگا کیا۔ کپڑوں سے محروم کیا۔ روحانی سکون ختم، رشتے ختم خاندانی نظام ختم کیا۔ یہ وہ نظام ہے جس نے کروڑوں افراد کومعذور اور برباد کیا۔

انہوں نے کہا کہ شام ، عراق، کشمیر اور فلسطین جل رہا ہے ۔ آج اگر اس دنیا میں دہشت گردی ہے تو یہ ان کا تحفہ ہے۔ منشیات، ہم جنس پرستی، بے شرمی اور بے حیائی کا کلچر مغرب کا کلچرہے۔ اس لیے ہم اس کلچر سے بغاوت کا اعلان کرتے ہیں۔ انسانوں کے ساتھ محبت کی بات کرتے ہیں۔ ہم انسان تو کیا جانوروں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ اسلام نظام برکت نظام اخوت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہی وہ لوگ تھے جو تجارت کی بناید پر تجارت کا بہانہ بناکر ہندوستان آئے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کی صورت ہندوستان آکر مسلمانوں کو لڑوایا۔ ہمارا کلچر ختم کیا اور ہماری زبانوں کو تبدیل کیا۔ جاتے جاتے سلطان ٹیپوکے تخت کو بھی ساتھ لے گئے اور ہیرا بھی چرایا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کی ترقی میں ان کے عالی شان میناروں میں مسلمانوں کا ایشیاء کے مسلمانوں اور افریقہ کے مسلمانوں کا چوری کا مال ہے جو ساتھ لے گئے۔

یہ تو ان حکومتوں کا فرض تھا کہ وہ سلطان ٹیپو کے تخت کا مطالبہ کریں اور کوہ نور ہیرے کا مطالبہ کریں۔ ہم حکومت برطانیہ سے تخت سلطان ٹیپو واپس لائیں گے۔ اپنی امانتوں کو واپس لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں انگریز آیا مسلمانوں کی حکومت ختم کی۔ کشمیر کے معاملے میں ڈنڈی بھی ماری۔ اس کا ایک ذمہ دار برطانیہ ہے جنہوں نے اس کو متنازع بنایا۔

آج اگر وہاں ہماری مائوں، بہنوں، بیٹیوں کے ساتھ ان کے جگر گوشوں کو قتل کیا جا رہا ہے، اس میں بھارت کا ہاتھ ہے تو برطانیہ بھی شریک جرم ہے ۔ قبضہ گروپ اس وقت بھی تھا اور آج بھی ہے۔ اس قبضہ گروپ نے ضلعوں اور حلقوں کو تقسیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد بینکوں سے قرضے لیے۔ ہماری دولت پر سیاست کار سرمایہ کار بن گئے۔ ہر ادارے میں جھانک کر دیکھیں ان ہی لوگوں کی اولاد نظر آئے گی۔

چینلز کی اسکرین پر وہی لوگ نظر آئیں گے۔ مارشل لاء ہوتو تب بھی ان کے وارے نیارے اور نام نہاد جمہوریت ہوتو تو بھی وارے نیارے۔ قائد اعظم نے ان کے لیے پاکستان نہیں بنایا تھا بلکہ قائداعظم نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ میں مدینہ کی طرح اسلامی ریاست بنائوں گا۔ ہم اس ملک کو شریعت اور خلافت کا مرکز بنائیں گے۔ اس پاکستان میں حکمرانی صرف عوام کی ہوگی۔

وعدہ کیا تھا پاکستان میں اقلیتوں کوتحفظ ملے گا لیکن ان کی رحلت کے بعد سیاسی گدھوں اور سیاسی پنڈتوں نے جغرافیائی اور نظریہ کے ساتھ نے قبضہ کیا۔ میر جعفر اور میر صادق کی اولاد تم پر مسلط ہے ان کا قبلہ آج بھی مکہ نہیںامریکہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہی لوگوں نے آپ کے ملکوں دلدوں میں دھکیلا۔ انہی نے پاکستان کو ملٹی نیشنل کا اصطبل بنایا ہے۔

ہم نے قرضے لیے۔ کہتے ہیں گزشتہ حکومت نے 52ارب ڈالر قرضہ لیا۔ بتایا جائے پیسہ کہاں گیا۔ گزشتہ حکومت نے قرض اتارو ملک سنواروں کے نام پر اربوں ڈالر کولیشن فنڈ کے نام پر لائی وہ کہاں گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں صرف مسلح دہشت گردی نہیں معاشرتی دہشت گردی کی وجہ سے میرے آپ کے گھر میں غربت ناچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی دہشت گردی کی وجہ سے دوکروڑ سے زیادہ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔

ہمارے غریب علاج اور رتعلیم سے محروم ہیں۔ ایک بار نہیں چار بار پی پی کو ووٹ سپورٹ دیا۔ مسلم لیگ کو بھی سپورٹ کیا۔ دونوں کی معاشی پالسیایں وہی ہیں جو شوکت عزیز کے ساتھ جو فائنانشل ٹیم تھی وہی زرداری کیس تھاا س کے جانے کے بعد اسحاق ڈار کے ساتھ وہی ٹیم ہے جن کا ایجنڈا ہے کہ ورلڈ بینک کی ہدایت تبدیل نہ کرنا، شکلیں بدلیں کردار تبدیل نہ کرنااور رویے تبدیل نہ کرنا ۔

آج یہی لوگ غریبوں کا خون نچوڑ رہے ہیں ۔ آپ ٹیکس دیتے ان کی پراپرٹی میں ۔ آپ بل دیتے ان کے پراپرٹی میں۔ آپ کے بچے دبلے پتلے ان کے بچے ہٹے کٹے ہوتے ہیں۔ کس کا پیسہ کس کی دولت محنت یہ آپ کی محنت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اللہ کی نعمت زرعی ملک ہے۔ میری مٹی سونا اگلتی ہے ۔ستر فیصد عوام زراعت سے منسلک ہیں۔ محنتی جفاکش کسان غلے اکا انبار ڈھیر لگاتا ہے اور خود بھوکا سوتا اور خاندان مقروض ہوتا ہے۔

اندرون سندھ جاکر دیکھیں کسانوں کے ہاتھوں سود اور قرض کی ہتھکڑیاں ہیں ۔یہ غلام ابن غلام بنایا گیا۔ کیسا نظام ہے۔ 64فیصد زمین پر پانچ فیصد لوگ مسلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا نے جاگیروں کو تقسیم کیا۔ آج انڈیا میں فی ایکڑ پیداوار چار اور پانچ گنا ہے۔ یہاں کچھ نہیں ہے ۔ ہم حرام جاگیروں کو غریبوں میں تقسیم کریں گے۔ شریعت کی روشنی میں کام کروں گا۔

مردہ زمین کا کوئی رکھوالا نہیں ۔ میرے ملک کا مزدور محنتی مزدور ہے۔ اس کی کوئی سوشل لائف نہیں۔ بچوں کے مستقبل سے محروم ومایوس ہے ۔ بچوں کی تعلیم کا کوئی نظام نہیں ہے۔ پاکستان میں ایشیا کی سب سے بڑی اسٹیل مل میں لوگوں کو نو ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ اسٹیل مل خسارے میں چل رہی ہے، میں حیران ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرا مزدور دیانت سے رکشہ چلاتا ہے۔

اسٹیل مل خسارے میں ایک ٹرک پورے خاندان کو پالنے کا سبب ہے۔ پی آئی ناکام ٹرک کامیاب ہے ۔ موبائل شاپ چلانے والا بچہ پورے خاندان کو پالتا ہے لیکن حکومت کا پی ٹی سی ایل ناکام ہے۔ یہ کرپشن بدیانتی مس مینجمنٹ موجودہ حکومت اور سابقہ حکومتوں کے تحفے ہیں ۔ وسائل کی کمی نہیں ہمارے پاس تو سونے کے ذخائر ہیں۔ خودکشی میں تیار کی جانے والی پالیسی کو ختم کیا جائے۔

سمندر برد کیا جائے۔ اسلام سیاسی استحصال کے خلاف ہے۔ غربت کی وجہ سے انسان کی اخلاقیات اور نفسیات برباد ہوجاتے ہیں۔ ایک آدمی جھونپڑی میں رہتا ہے۔ تو اس کی سات نسلیں بھی جھونپڑی میں رہیں۔ ان حکمرانوں میں ظالم اشرافیہ نے غیر اسلامی نظام مسلط کیا۔ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں غریب اپنے گردے بیچنے پر مجبور نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایسے محلات جس کی دیواروں میں غریبوں کا لہو شامل ہے ان کا گھیرائو کرنا پڑے گا۔

ہمارے کسی کارکن یا لیڈر کا نام پانامہ لیکس میں شامل نہیں ۔ ہماری حکومت آئی تو مریخ کا سفر کریں گے آپ سوجائیں، میں پہرہ دوں گا، میرے کارکن پہرہ دیں گے۔ جو حکومت سیکورٹی نہیں دے سکتی۔ اسے حکومت کا حق نہیں۔مائوزے تنگ نے انقلاب کے لیے لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ چند مزدور دہقان اور کسان ان کے ساتھ تھے ۔ اٹھارہ ہزار کلومیٹر فاصلہ طے کیا اور بالآخر چین میںانقلاب آیا۔ یہی اعلان ہے اسٹیٹس کو کو توڑنا ہے ۔ کرپشن کا سومنات بھی ہم نے توڑنا ہے اندھیروں سے لڑنا ہے آپ نے اٹھنا ہے ۔