رواں سال کے ابتدائی دس ماہ میں غیرت کے نام پر 181 خواتین کے قتل کا انکشاف

ہفتہ 26 نومبر 2016 22:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 نومبر2016ء) رواں سال کے ابتدائی دس ماہ کے دوران غیرت کے نام پر 181 خواتین کو قتل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ان خواتین کو ملک کے مختلف علاقوں میں قتل کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

دستاویزات کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خواتین کی تعداد 181 تک پہنچ گئی ہے پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کی بڑی وجہ قاتلوں کو کیفر کردار تک نہ پہنچانا ہے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ملک میں جنسی زیادتی گھریلو تنازعات اور ناجائز تعلقات کی بنیاد پر 2015 ء میں 1096 خواتین کو قتل کیا گیا ہے اس طرح 2014 میں 1000 خواتین جبکہ 2013 میں 869 خواتین کو غیرت کے نام پر تل کیا گیا اس حوالے سے سرکاری اور غیر سرکاری اعداد و شمار میں واضح فرق ہے واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے حال ہی میں غیرت کے نام پر قتل کے انسداد اور آئینی ریپ بل منظور ہوئے ہیں حکومت کی جانب سے شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کی انسداد کیلئے فروری 2016 ء میں ایک ایکشن پلان منظور کیا گیا تھا جس میں جنس کی بنیاد پر تشدد قومی پالیسی کے اصولوں کی ترویج و قانون سازی کا جائزہ لینا‘ خواتین کیلئے نئے کرائسز سینٹر کا قیام اور آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کیلئے خواتین کو یکساں طور پر بااختیار بنانے کے پیکج کا علان کرنا شال تھا مگر 9 ماہ گزرنے کے باوجود وزات انسانی حوق کی جانب سے تاحال کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں اس کے علاوہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کی زیر صدارت ایک نیشنل ٹاسک فورس کا اعلان بھی کیا گیا تھا جو ابھی تک غیر فعال ہے جس سے حکومت کی غیرت کے نام پر قتل روکنے کی کوششوں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

(عابد شاہ/شاہد عباس)

متعلقہ عنوان :