سندھ میں منارٹی پروڈیکشن لاء کی منظوری آئین وشریعت کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے، مفتی محمدنعیم

قانون میں نظر ثانی کرکے تحفظات دور نہیں کیے تو مذہبی طبقہ اور محبت وطن عوام احتجاج پر مجبور ہوںگے

ہفتہ 26 نومبر 2016 22:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2016ء) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ منارٹی پروڈیکشن لاء کی منظوری پراپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ منارٹی پروڈیکشن لاء کی منظوری آئین وشریعت کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے حکمران ملک سیکولر ریاست بنانے کی راہ پر گامزن ہیں ، کبھی قوانین میں ترامیم کے ذریعے سکولرز کی طرف دھکیلا جاتا ہے تو کبھی تعلیمی نصاب میں خلاف اسلام تبدیلیاں کرکے نوجوان نسل مغربی کلچر کو عام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، ملک کے اسلامی تشخص کیخلاف سازشیں اور کوششیں ناقابل برداشت ہیں، سندھ حکومت نے اگر اس قانون میں نظر ثانی کرکے تحفظات دور نہیں کیے تو مذہبی طبقہ اور محبت وطن عوام احتجاج پر مجبور ہوںگے ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ یہ لاء قانون اور آئین سے متصادم ہے کسی صورت اسے قبول نہیں کرسکتے نے سندھ اسمبلی میں 18سال سے کم عمر غیر مسلموں کے اسلام قبول کرنے پر پابندی کاقانون شریعت سے متصادم اور اسلامی احکامات کے ساتھ مزاق ہے، انہوںنے کہاکہ حکومت کو بل کی منظوری سے قبل مذہبی طبقے کی جانب سے تحفظات اظہار کیاگیا تھا اس کے وجود کوئی توجہ نہیں دی گئی جس سے واضح ہوتاہے کہ سندھ حکومت بیرونی ایجنڈے کو سندھ کے غیور عوام پر مسلط کرنے کا بھر تہیہ کرچکی ہے ، انہوںنے کہاکہ قانون کے ذریعہ مذہب کی جبری تبدیلی اورچائلڈمیرج کوایک دوسرے سے منسلک کیا گیاہے، اسلام کے نام پر معارض وجود میں آنے والے ملک میں قرآن وحدیث سے متصادم قوانین اللہ کے عذاب کو دعوت ہے،اسلام میں غیر مسلموں کے قبول اسلام کے حوالے سے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے،کوئی بھی غیر مسلم جب چاہیے جس عمر میں اسلام قبول کرسکتاہے اس کی حد مقرر کرنا اللہ تعالی کے قوانین میں مداخلت ہے۔

انہو نے کہاکہ ایک طرف اسلام سے متصادم قوانین سازی کی جارہی ہے تو دوسری جانب نصاب تعلیم میں خلاف اسلام تبدیلیاں کرکے نوجوان نسل میں مغربی کلچر کے فروغ کی کوشش کی جارہی ہیں وطن عزیز اسلام کے نام پر معارض وجود میں آیا اس میں اس کے اسلامی تشخص کیخلاف سازشیں اور کوششیں ناقابل برداشت ہیں اگر حکمران اپنے اقدامات سے باز نہیں آئے تو مذہبی طبقہ راست اقدام پر مجبور ہوگا۔

متعلقہ عنوان :