سیاست کی نظام عدل میں کوئی جگہ نہیں ، اس سے سسٹم میں خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں‘ چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ
روز اول سے اصلاحات ‘ احتساب کا عمل شروع کر دیا تھا،جن ججز کی شہرت پر سوالیہ نشان تھا انکے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ‘ جسٹس منصور علی شاہ
ہفتہ 26 نومبر 2016 21:44
(جاری ہے)
اس موقع پر مسٹر جسٹس محمد قاسم خان، مسٹر جسٹس مجاہد مستقیم احمد، مسٹر جسٹس طارق افتخار احمد، مسٹر جسٹس حبیب اللہ عامر، جسٹس (ر) فضل کریم، جسٹس (ر) اعجاز نثار، معروف قانون دان عابد حسن منٹو ، ایس ایم ظفر، رجسٹرار سید خورشید انور رضوی، ممبر انسپکشن ٹیم سردار طاہر صابراور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نذیر احمد گجانہ سمیت جوڈیشل افسران، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔
چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ بار اور بنچ نظام عدل کے اہم اجزاء ہیں ان میں دوری نہیں ہونی چاہیے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے بطور چیف جسٹس روز اول سے اصلاحات اور احتساب کا عمل شروع کر دیا تھا۔ ایسے ججز جن کی شہرت پر سوالیہ نشان تھا ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی، جوڈیشل افسران کی کارکردگی رپورٹس کے فارمیٹ میں بہتری لانے کا عمل شروع کیا گیا، ضلعی عدلیہ کو فعال بنانے کیلئے اصلاحی عمل شروع کیا گیا اور جوڈیشل اکیڈمی کو جدید خطوط پر استوار کیا۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ بطور چیف جسٹس میری یہ ذمہ داری ہے کہ مقدمات کے جلد از جلد فیصلے کئے جائیں، عدالتوں میں بروقت کام کو یقینی بنایا جائے، اس کے علاوہ میرا کوئی کا م نہیں ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ضلعی عدلیہ نظام انصاف میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور مشکل حالات میں کام کرنے والے جوڈیشل افسران خصوصاًً خواتین ججز قابل تعریف ہیں۔ فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ اور لاہور ہائی کورٹ میں جدید ترین کمپیوٹرائزڈ آٹومیشن سسٹم لا یا جارہا ہے اور پاکستان میں پہلی بار لاہور میں اے ڈی آر سسٹم بھی لایا جا رہا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عالیہ کی ایک سو پچاس سالہ تقریبا صرف عدالت عالیہ لاہور کے جج صاحبان کی ہی نہیں، یہ تقریبات عدلیہ، وکلاء، ضلعی عدلیہ، عدالتی سٹاف اور پولیس سمیت تمام اداروں ، سول سوسائٹی اور صوبے بھر کی عوام کی ہیں۔ صوبے بھر کی تمام ضلعی عدالتوں میں منعقدہ تقریبات میں سول سوسائٹی، اساتذہ، طلبہ و طالبات اور بچوں نے بھر پور شرکت کی۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عالیہ لاہور میں نئے ججز کی تعیناتی شفاف انداز میں ہوئی، صوبہ بھر سے موصول 280 ناموں کی سکروٹنی کی گئی اور تمام پیرامیٹرز پر پورا اترنے والے 14 ناموں کی سفارش کی گئی جو اب عدالت عالیہ لاہو رکا حصہ ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم سیاست کا شکار ہو گئے ہیں لیکن ہم بار ز کو دعوت دیتے ہیں کہ تمام معاملات بات چیت سے حل کریں اوراس نظام کی بقاء کی خاطر کام کریں۔ فاضل چیف جسٹس نے کانفرنس میں شرکت کرنے پر تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا عابد حسن منٹو اور ایس ایم ظفر کی موجودگی تمام بارز کی موجودگی کے برابر ہے۔ قبل ازیں کانفرنس سے جسٹس (ر) فضل کریم، ایس ایم ظفر، عابد حسن منٹو، جگنو محسن، نذیر احمد گجانہ سمیت دیگر مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سیشن کورٹس لاہور کی جانب سے فاضل چیف جسٹس ، ججز اور معزز مہمانوں کو شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
راولپنڈی، مسافر بس میں ڈکیتی، ڈاکو کی فائرنگ سے مسافر جاں بحق بس کا ڈرائیور زخمی
-
جنہوں نے فیصلے کیے اور جنہیں حکومت میں بٹھایا دونوں ہی پھنس گئے ہیں، امیر جماعت اسلامی
-
گزشتہ سال اٹھائیس کروڑ سے زائد افراد شدید بھوک کا شکار ہوئے
-
پنجاب پولیس کی وردی پہننے پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر
-
خیبرپختونخوا ہ حکومت کا صحت کارڈ کی مد میں ڈاکٹرز کو موصول رقم پر سیلز ٹیکس لگانے کا فیصلہ
-
عمران خان نے سعودی عرب کے حوالے سے بیان پر میری سرزنش کی، شیرافضل مروت
-
سمگلنگ کا خاتمہ کئے بغیر معیشت مضبوط نہیں ہوسکتی،شہباز شریف
-
وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
-
معروف ایرانی ریپر توماج صالحی کو سزائے موت سنا دی گئی
-
مفت دوائیں گھرپہنچانے کا منصوبہ،دیہاتوں کے مریض سہولت سے فائد ہ نہیں اٹھاسکیں گے
-
حکومت اور اپوزیشن اراکین میں قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کا فارمولا تیار
-
سپریم کورٹ کا تمام عمارتوں اور سڑکوں سے رکاوٹیں و تجاوزات ہٹانے کا حکم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.