بھارت سے روئی کی درآمد معطل، پاکستان میں بھائو میں اضافے کے خدشات

ہفتہ 26 نومبر 2016 21:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 نومبر2016ء) بھارت سے روئی کی درآمد معطل ہونے سے پاکستان میں روئی کے بھائو میں اضافے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں حالانکہ بھارت سے کاٹن یارن کی درآمدات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل واسپننگ ملز کی جانب سے اعلیٰ کوالٹی کی روئی میں خریداری بڑھنے اور پھٹی کی رسد میں اضافہ ہونے کے باعث روئی کے کاروبار میں اضافہ ہو گیا ہے اور کاروباری حجم میں بھی خاطر خواہ بڑھاوا دیکھنے میں آ رہا ہے ۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 6150 روپے کے بھاؤ پر بند کیا،صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 4500 تا 6400 روپے رہا جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو گرام 2400 تا 3450 روپے رہا ۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ دن بدن اعلیٰ کوالٹی کی روئی میں کمی ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل کے بڑے گروپ اچھا مال اٹھا رہے ہیں تاہم دوسری جانب بھارت سے درآمد ہونے والی روئی پر پابندی پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

یہ بات اس وقت سامنے آئی جب وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے پلانٹ پروٹیکشن کا زبانی حکم پر امپورٹ پرمٹ کا اجراء معطل کر دیا جس کے باعث بھارت کی روئی کا پاکستان میں داخلہ روک دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ جب اس سلسلے میں متعلقہ افسران سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے درآمد ہونے والی روئی میں (Pest) بیماری کی اطلاع ملنے کی وجہ سے جراثیم کشش ادویات کے چھڑکائو کیلئے سے فی الحال ڈیلیوری امپورٹ پرمٹ جاری نہیں کی جا رہی ہے لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ امپورٹ پرمٹ جاری نہیں کر نے کیلئے وزارت کی طرف سے کوئی ہدایت موصول ہوئی نہ کوئی ایس آر او جاری کیا گیا ۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ اس خبر کی وجہ سے روئی کی مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ پہلے ہی زبوں حالی کی شکار ٹیکسٹائل انڈسٹریز میں ہل چل مچی ہوئی ہے کیونکہ اگر بھارت سے روئی کی درآمد رک جانے کی صورت میں بیرون ممالک امریکہ،برازیل،افریقہ وغیرہ سے بھارت کے نسبت روئی مہنگی اور یہاں آنے میں دو ماہ درکار ہوتے ہیں بھارت سے وافر مقدار میں کاٹن یارن بھی پاکستان درآمد کرتا ہے لیکن اس کے متعلق ابھی کوئی منفی اطلاعات سامنے نہیں آئی ۔

بھارت سے روئی کی درآمد پرپابندی کی صورت میں بھارت میں روئی کی قیمت میں کمی ہونے کی صورت میں کاٹن یارن کے بھاؤ بھی کم ہوے کے امکانات ہیں نتیجتاً بھارت سے کاٹن یارن سستے بھاؤ درآمد ہوگا تو مقامی ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کا موجودہ بحران شدید ہوجائے گا البتہ کپاس کے بھاؤ میں اضافہ ہونے کی صورت میں کپاس کے صرف 20 فیصد کاشتکاروں کو فائدہ ہوگا جبکہ 80 فیصد کاشتکاروں کے ہاتھ سے پھٹی نکل چکی ہے دریں اثناء ملک میں کپاس کی کل پیداوار ایک کروڑ 15 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے فی الحال بیرون ممالک سے کپاس کی تقریباً 15 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے ہو گئے ہیں جس میں سے تقریباً 2لاکھ گانٹھیں بھارت سے بک کی گئی ہیں

متعلقہ عنوان :