کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سخت مخالفت تھی،وزیراعلیٰ سندھ

اسٹاف کی دوبارہ تعیناتی کا عمل ، اثاثوں اور قرضہ جات کی تقسیم OZTحصے کی تقسیم اور نئی تشکیل دی گئی ہے ،سید مراد علی شاہ ٹائون کمیٹی کی سطح تک چئیرمینوں اور وائس چئیرمینوں کی گاڑیوں کے لئے اضافی فنڈز فراہم کئے جائینگے،سیمینار سے خطاب

ہفتہ 26 نومبر 2016 18:57

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سخت مخالفت تھی،وزیراعلیٰ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کا عزم تھا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن ہوا نہیں تو امن و امان سمیت متعدد اسباب کے تحت سخت مخالفت کا سامنا تھا۔انہوں نے یہ بات ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہائوس کے بینکیئوٹ ہال میں محکمہ بلدیات کے زیر اہتمام بلدیاتی نظام کے حوالے سے منعقد ہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

سیمینار میں لوکل کونسل کے چئیرمین ، وائس چئیرمین، کراچی کے ڈپٹی مئیر اور دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ شہر میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے سخت مخالفت تھی اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ اس وقت امن و امان کی صورتحال بھی ٹھیک نہیں تھی اسکے علاوہ سماجی و سیاسی مسائل کا سامنا بھی تھا مگر پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت کی سیاسی کمٹمنٹ اور عزم کے باعث کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن ہوا۔

(جاری ہے)

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ لوکل گورنمینٹ ایکٹ 2013سندھ اسمبلی نے پاس کیا تھا اور اس میں عوام کی مرضی اور وزڈم شامل تھا اور یہی وجہ ہے کہ ہر ایک نے اسے اونر شپ بھی دی نہیں تو تمام سابقہ بلدیاتی قوانین جو کہ ڈکٹیٹر نے نافذ کئے تھے جن کا مقصد اتھارٹی اور صوبائی حکومت کی ریٹ کو ختم کرکے اپنی پوزیشن کوبہتر بنانا تھا انہوں نے کہا کہ انہوں نے لوکل باڈیز کومستحکم کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ عوام کے مسائل نچلی سطح تک حل ہوسکیں محکمہ بلدیات کامینڈیٹ ہے کہ وہ لوکل کونسل کو انتظا می ، مالی امور اور ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے حوالے سے تعاون فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹاف کی دوبارہ تعیناتی کا عمل ، اثاثوں اور قرضہ جات کی تقسیم OZTحصے کی تقسیم اور نئی تشکیل دی گئی لوکل کونسل میں عملے کی تعیناتی تکمیل کے مراحل میں ہے۔یہ واضح رہے کہ صوبے میں 1744لوکل کونسلیں ہیں جن میں سے 1199دیہی علاقوں میں اور بقایا شہری علاقوں میں ہیں انہوں نے کہا کہ ایک میٹروپولیٹین کارپوریشن، 9میونسپل کارپوریشن، 37میونسپل کمیٹی ، 147ٹائون کمیٹیز ، 351یونین کمیٹیز شہری علاقوں میں ہیںاور 24ڈسٹرکٹ کونسل1175یونین کونسل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ لوکل کونسلیں2013کے ایکٹ کے تحت مہیا کئے گئے لیگل فریم ورک کے تحت سندھ حکومت کی مجموعی نگرانی میں کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بغیر مالی وسائل کے لوکل کونسلیں مطلوبہ نتائج نہیں دے سکتی ہیں لہذا انہیں چاہیے کہ وہ وسائل پیدا کرنے کے لئے اقدامات کریں اور اندرونی طور پر ایک موثر چیک اینڈ بیلنس کا نظام پیدا کریں۔

انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پروینشل فنانس کمیشن (PFC) تشکیل دیا گیا ہے اور حکومت نے اسے نوٹیفائی بھی کیا ہے، پی ایف سی سفارشات پیش کرنے کی ایک باڈی ہے جس کا مینڈیٹ ہے کہ وہ فنڈز کی تقسیم اور لوکل کونسلوں کے مالیاتی امور سے متعلق سفارشات حکومت کو پیش کرے ۔ لوکل کونسلوں کے مالی امور کے حوالے سے باتیں کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 2016-17کے بجٹ میں آکٹرائی اور ضلع ٹیکس (OZT)کے حصے میں اضافہ کرتے ہوئے 47بلین سے بڑھا کر 60بلین کر دیا تھااور 37.731بلین روپے سے زائد لوکل گورنمینٹ کی اے ڈی پی میں فراہم کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمینٹ کو بجلی اور پینشن کے واجبات کی سیٹیلمنٹ کے لئے مزید گرانٹ فراہم کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی تقریر کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ نئی عمارتوں کی تعمیر اور موجودہ عمارتوں کی مرمت اور تزئین اور آرائش اور ٹائون کمیٹی کی سطح تک چئیرمینوں اور وائس چئیرمینوں کی گاڑیوں کے لئے اضافی فنڈز فراہم کئے جائینگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر ختم کرتے ہوئے لوکل باڈیز کے نمائندوں سے انکی نشستوں پر جا کر ملاقات کی اور انکے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائی۔ قبل ازیں سیمینار کی صدارت صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے کی۔